روم وازر
بت
یک الین
ضا یھی ناد ہے س ےکی جاے وا یسا یکھلا ۓے
گی تاداس پرانطح ۃبان کے آنا زدارتڑا ےنظریات ے ہی
خواوصوقیات وت یا تہ تل ساختتیاتی لاح سے ہو ہخواہ
اما رم اففط او زنط سے بصعو عم( ان : مس چودولساتیامت ابتاءٗ
نر یی میں لوا یک0۷ 111 ےم سی یی فلول یی
پحداڑا ںض مل ساتیات (02 اد1109 کبلایاادرا سے الوم
اور مالیحت رد نر ہما ام تکا لات مجق راد دیا جار با ہے۔_ال
یت سے لسا تام تکا مطالحہۃ باانع وادب کے جرطا لب گم
کے سے 1ح2 اد پاا ےے۔-لایات کے خر اور سے
چر ںو لھمرت ںیا رینم ایات ےعا ملس ایا ت تج کل تو
جدے اد ر: انام تکا اک طز نظ ر1٣ ہے ایت یک اب
”لسماقی ما سے “سے نےکر تی رمطال ہاب مے ”آردوکا قی'ے“
بک پہو فیس ا یلم الدین کے تی ست رکا نمایاں پباد
سیاقی ہے۔سرسبدا خان ء علا مرا قال ہا تد اعم ء ابا ے
أردوھولوگ یکی اگ :ولا نصلا الین اجرءڈ1لڑسیرگیرازڈ
ڈکٹر میدق یی بیدا دخمان: قیااسلام بب ری :سیا جم تنعفری.
جشس چودد الیں خووجہء رتا علی عابدریء قا قرہ بر وسر
خریف ا تیاور پ و ٛسرغا تی الیک ےعظ نآردہی
یک وی ں:کاشاں مو ود ہے جن سکیا ہرستار وضرقشاں ہےے_
لن تا مم تین کرو نے ج راز ارد ہکا مترہ تا وید
مواہراورلم دزال سے چڑ لکیا ے۔اردوو میاا نکی خرف
اورگتوی تا ہےے۔ :۰ 2
سو سر ڈا نٹ رکخو رش اہ مع
ار ھیامتل مہ
عل:ھ
٣ 800[( ء٤
۳ ا0ن ۳۱۵۲۹۰۵۲۳ ۱۷۷
پروفیسرغاي علم ےی
سر .
ارجمکاہہر۔
ما ا
فو
8 ر۹
6۲0۲ جھ رر و
آپ ما رےکتال سللے کا حصہ می کے
ہرے :و ات طرح آۓ خارح داز
مغیر او ر ایانب کن کے صحمولت ہے گے
مارے رآ یپ /یب لوان اوت
رٹ ینہپ ریس مارکیٹا مین ود ہا زار نیچ لآپاد
بمنتینکنریزی
٣ ×) کے
: 2021ء
ى آرروکامترمہ
. برو فیس غازی مالین
ماد
۳ ا0ن ۸۳۳۲ ۰ ۳۱۵۰۲ ۷۸۷
۲۲۰۲٢ 071 1101-01-1
0٦۱٢ - ۸ل 71
اھتمام
چنال پاش رز رج مسیفٹریرلیس مارکیٹ اشن پور با زار نچ لآباد
64 6609000-6 ,2643841 ,92-41-0153590+
۱5٣٠۹۹٥٠٥0۷ :ا3٥٥٥
شور 9
صائرے یاا زدگی نم 8 یلا مین پود پا زار ری لآپاد
0۳۳۷۳
٣۲ ئگ([و80
۳ ا0ن ۳۱۵۲۹۰۵۲۲ ۱۷۷
ردو کےخلاف قامتک چا ل
ہہ کت (و0ط ۴ 46
وا ا ا رص ۱ ۷۳۴۹۸۵۱۷
ذلتولفو ںکیببھوئی چک 03
ا ڑآزگیرا ش لا (ترویەتلوا رد قب 97
اتال اوراردد(دوروزدھای اتا لکاننس ےبمل ے) 101
۰+
7 >>
٠۰
قمف
مم ۱
تی اورتقیری مقالا ےت ج2 دیاش ہیں ۔ برمقالہ
اۓ موضو و دی اور انی توب زبان سے ؟ نٹ دار
: مال
دکعالی دیا ے۔
عطممھ ۳۳ پاکتاان
اُردہ اوت لاخ کرٹ وضرور یں ضس اکر اور باکترا ن کا با ھی بزشتاوی سے جو
انسانی زندگی میں روں کا شعم کے ساتھ ہوتا ہے۔ أُردہ پاکمتتان کے وجودکا جوا بھی
ہے ا کی بقاتھی۔ أُردہ پاکتتا نکی سیت سف بھی سے نل متصو بھی .ا ردو اتا ن کا
ہا تعمال بھی سے نال بھی محروف صدا کار رضا یا عابدگی نے اپ کاب
وا ون ا کن سرت کی ےے؟
”أددومیرے مات پررکی ما ںکیٹیی ہے۔ میر ےکن میں جھری
راشنی اور میرے جن میں گچیگی خشبو ہے۔ میرے سے مس دح زکتی
بت ہے بہ ممیرے وجد پہ ہزقی رک ے۔ پ نہان راحتء
چن ہسکون ب1 رام او رآ ات کا آمیزہ ے۔“
وی زپان انسا نکی سرشت می وی ےء اس کےنیر میں ہولی ہسے۔ اس
کے شور (اشعور او رت شور میں ہوئی ان کے کن میں ۴۲٥۲۵۸۱۱۸۵۵
ہوئی ے۔ براروں سال کے ثقا فی ارتا کے نیج میس کیہ جانے وانلے اسان کے
اف ڑی۔ اہینں۔اے میں ا سک اپنی ذبا نک یکوڈک ہوگی ہوئی سے لہا اظہاں
ابلاغ مج جونفمیم او رسبولت انسا نکواٹی قوئی زبان میں ہوسق ےک بی نہان
میں اس کا تصوربھی نمی سکیا جا لات انان کی تقی ور اخ رای یتس جس طرح
ا نبان بس بروۓ گا رآلا ہ کی وا میس قح مك ن فلا ہو_
قصوت رف اور لی ز با گی یادکی اکا تیاں ہیں ء فی تو ںکی اسماس پہ
جا بر ران لت گر لال عار تقر مودں ے۔ لفن مکاح ہوۓے
بیس جن میس یں لن سیت ہیں ۔ بش رج ند یلا دمران ش نت کرت
ہیں صرف مرکان بی مکان ءککیو ںکاکہیں یں حالائک کین موجود ہو کان توف
کر لیا ے کاب میں غع آ نا لا سای کے کا موا ای تجھوئی یک
اس نیہ می زم پرو وس رصاحب نے بر نان دای کا ےکہ:
رد اشا وک کےتی اکسا بات ان جوا یسب سے او لیب
سے وفشی صنعتو ںکی بی زیو فراوالیء استھارا تکی بچی شعبدہ بای
اورز با نکی بی جر بکاریی سے جن کا آوازہ دای اتا بلند ے-
رد اشاع تکی اس پچگیی دا می صححت بیان اورلخطوں اغتاما استعال
خنزا ہو کے ہیں ۔لغفظطو ںکو اللہ تقالٰی کی للقت تو رک نے کے بجائے
و پڑی چ لی گیا ے۔گففطوں کے اسرا ف کا ایباخدر ما
ہوا ےکہ الا مان و الح فیا ایی تر اویبلفطوں کےکھوک بیو پاری نظظر
10
یت ین.؟ انح کک کے مزازد ین ا نک یتر لے از کر
لفلوں میں سے دی ںگرام معن برآمد ہوتے ہیں '(ص۔٣٣-۱۴)
نہان اور رم الفط الیک دوسرے کے سے ناگھزمہ ہیں۔ ریم الڑ اکوشسی
زان کاجھن لیا ککھنا درس ت نیس سے بلمہ ریم الفط زبان کے لیے جلدکی حثیت
رکننا سے۔ با طور پ کہا چاتا ےکہ ہرطرع س ےگل زبان ود ہے جس کے زیم ال
بس اس زبا نکی سار اصلوات کے نماتدہ مروف موجود ہوں_أُرد وکا ریم الا
اُرووگی مام مرج ہآوازو ں گی فماتدگ یکرتا ےک اط کے ہوالے سے روٹم
نازق صاحب :ہت خصا یکالاھھایۓے مقا لے اُرروکا یل تس لیران
ٹم راز ہیں:
أردوریم الفط اپ ایک مطسوط جار رکتا ہے۔ رم الا اگ موں کے
المای مزاح کا آ اداد ہجوت ے اوران گے ایک وم سخ ت زی
نوج کا پا چا سے زبان اور رکم الن کی امیت اس حالے سے وو
جال ای سے لہ بے دوٹ یز بان اور رم ایا نمو ل کی بی
اس کو مضبوط بذیادرس فراب مکر نے کا سب ہیں۔ تہ یب وثقافت
بر یں 3۷۴۰ھ :03ڑ. ودای جی| مسا رر سار
ری ے۔ ریم الا صوٹی ادائی کا کا بوتا ہے۔ ان کی محرفت
فی ےآ وازیل آزا میق ہیں :وج رت زی و فاڑی اور رد وکیا
آوازوں کا آ انار ے۔ أُردو کا موجودہ ریم اط دنیاۓ اسلا مکا
ریم الفط ہے جس سے ہمارے و بی رشتو ںکی اساس مضبوط ہوئی
ے۔ أردو رم اط ول و ے ھ ابیاد و اتا کے سم سم
پہاوں سے تین بۓے'(ص۳٢)
ہمادے ہاں رن ریم اط اخقیاکرن ےکی وج مکوٹی اورلسالی مرقوبیت ہے۔
لمانی مرعوبیت تی لائی کی اولاد ہوٹی سے ۔کتاب میس شائل مقانے ” اردو کے
11
خلاف قام تکی جالی یس گت ہیں:
”خداقواستن ارد وکور ین ریم الٹ اکا عامہ پہنا
دماگیا نو ییشخم ہو جا ۓےگا۔
ارد وکا رم اط یں تر مم ال سے اس وجہ سے کھی لوک
روف و الفاظ سے مانویس ہیں۔ رشن ریم الئا جڑ پچ ڑگیا قے لوک
تج قران ےبھی ذور ہو جاتہیں گے۔'(ص۴٣)
ریم الا بربات ورای ہے نز یہاں ال ا یامسلم لی کنل کے | ۳ء اگگست
چپ
۷۴ء کے پاایینٹڑی نو یجن وسور ساز کے مریبفکردہ مفشو کی شی نر11 ک
حوالہ اگزس ہے جس سے بی مہا فک اححیت عیاں ہے ۔متحلقضنغ ہے أردوز پان اور
ریم الف کی طفاظت“۔
ین ۶ز پاکمتاع علامہاقال کے اصاسات اود خیا لال کیم ہے۔ ىہ
ا نکی ڈچٹیکاوشو ں کا جغرافائی اظہار ہے۔أُردوز بان کے جوا سے علامہ اتال بڈا
داع موم لاکن تھے" أارد وکا مدرم“ مین نال ایک ما لے کا ىہ اف الا ظط
فمرمائۓ:
گان یھی نے اُردو ریم ال لا دق رآ ن کا رم الف قرواییدیا ادرتیی بکی
نا بر ارد دک ستز اود یھ ا لیا نایدا ہی کو دی کے
ہے فرما کہ میرک لعالی حصبیت کی می حصیبیت س ےکم نہیں
ے۔'(ضص٢١)
بلاشبہزبان ان ہو لے والو ںکی اجاگی نضیات, تم زی اوراخلاقی بن کی
ھیآئینہدار ہوٹی سے زبا گل خیالات کے اظہا رکا ذ لہپ نیش ہوٹی بی اساسمات
اورخیالات کے سات ات وقو می تک تفگ لبھ یکرکی ہے۔زبان دہ تھا فیہ سے جس میں
لی قو مکی ثافتہ تہ یبءادب اور نرہب کے تام تر اصول تقاعر ےمفوظط ہوتے
ہیں۔ جےکو ا لکی زبان بُھلا دسچیےه لائمالہ دہ اپنے دین مہف یب اورادب سے پاش ہو
12
جاۓگا۔ ناس لکی یادداشتقوں سے ا نکی زبا نوک دسیے ہن کا نچدالگانہ وجود اوران
کا قوم یتنس خود ہو وخیست و زابود ہو جا ۓےگا۔
تاپ ان ال فو جح تار بے زہان ےکن ےآریے ۶ا
ارت آروگی زبوں عالی نیم ان کا شمرخوب سے چو میرے لیے حواصصل مطالعہ
کی حقیت رکتا ے۔ نان ےب ہج نکی ور آزدد می ےن مین
یھی ںکھول دینے والی ا تر نے ےگل طور پ اپٹ یگرفت میس لیا ہوا ہے۔ ایس
اصبیرت افروز منقا ل ےکا ہقباس دکہھ لی تا ہم میرے نز یک اس تم رکاعمل مطالعہ
کیا جاناچا چے:
نجنا بتظلیم اخ ماک ل کی سالو کے بنددفستان یس اُر دوگ مقر لڑ
ےہ 0 00ے 0" ا ےی ر
اد رر کل ا ری رسال فیس منوات کک رز لگگں۔ میں
ا مائ لے دردےر تم مض می کر ای
مففا یسیع ار کے د ل کی آنواز میں اور ہندوسمان جس اُرددکی مود
صورت عال کے نظ ربیل و دنک مرشیہ اورش مآ شو ےکی حشیت رھت
ہیں۔ جو لوک بندویتان مین ارڈ یسر ءال نے ےت ان
ک .اد ا کر سس کرٹ سای ۴۰۵۶ی
از وک اور“ جع صیف تقد مان ششنائنی ہیں تاب میس شائل مقالہ
ا زالتولفلو ںکی بھوئی 5+7 برقانی ذرائحٌ الا پر رد و اما او رجف کے سراتھ
روا رھ جانے وا نے ناروا لوک پرتشو بی کا اظہارکرتے ہوۓ کھت ہیں:
نکی وژنجلینز نے سو بی وق عقور_صل رایت
اپنا لیا ےک مم سے رو ہونے وانے وہ الفاظ مجن کے پیل ہجرف
پر نی آکی ہو أسے خواہ نواہ زبر ہے ساتھ بڑھا اورکھھا چاۓے شا
13
زی کہ نف سک پچٹقم مزا جکشتقم عاح, تہ مکو تدم
بیکوخ و وضع خر“
”نشی کیمفدت بسن اورمعنویت کے بارے می سکو نیس چادتا؟
ُردو زپان وادب میں ہہ بھی شنقبت معول شل آیا ے۔ إہلایٔ اور
رد اشاعت میں کل مٹیم لن زدکی ,مٹیم لاوز نیم
یی تراکیب ججاری ساعتوں سےکگمرائی رنتی سے اور ہماریی نظریسی
بھی ان الفاظط پہ لی رنقی ہیں۔ا لی ادب پر جیب کی بے شی بچھائی
ہوئی ۶۵ نے کبھی نو یں ۳ئ مر
الیادز ہگ بدت بین گے می سکیا مضا تہ ے؟“'
اس متقالے میں لی ببہ تی برگل منالیس ور جک اکئی ہیں جواعلا اور تلذ کے
ھی ے ال مصنف کے موق کو وا جکرتی ہیں۔ اکر ٹپلی ویژن بعر ز او رکالم گار
تھرامفظی ومعنوی کے رسب ہوتے ہیں جس کے موزوں حوانے اس ہتمانے میں
موجود میں اور ہنا نے بی پات مدکی کے اس شع رکا حوال موضوع بح کامسل احاطہ کے
ہد ئۓ سے :
زرا سخیبال کے لفظو ںکو جوڑ ے صاحب!
کہا مکان یل ایک عھ کک ر ےگ اکوکی
زبان کی تخزیب ود اصسل ا ںکی تضجیک کے مترارف ے۔ أُردہ زبا نکی
ثزاکتؤں اور اطاٹؤں سےآگاہ جارے مرو پروفیس نا زییعلم الین نے ان مضائجن و
منقالات می جا با لمانی تخ یب کاریو ںکی طرف جماری توجہ مبزو لکرائی ے۔ اردہ
زان واوب کے ہرطالمبملم پلفسوش أُردواسا تہ کے لے حواشی اورجوالوں سے مُزسشن
ان مقالات من فا رہنمائ ی موجود ات و ےارَوَواسَاَہ2ارن ا نت
نی تل مطالعالی ترججات میں شال دکھنا اہی اور اس ور اعیر تکو عا مکرنا
14
پاپ تک دہ زان دای کین م۲ راسلٍ دی جع خطوبا 07
زان اعضا ےکن بااعضال ےنلم سے ادا کی چانے والی وانزوں (ضی /
۳۔7 ا ا رف ار انت رن
ٹس سے ایک ہڑی نقت ہے۔اس کے ہو لے (تحلفط ) او کن (ام) یس بے ا ای
ناقائل معائی ٹم ے۔
نہان سی بھی اد س ےکی جانے وا یشخب بلساٰیکہلا ت ۓےگی خواہ اس
کا تق زبان کےآنازو ارتقا کے نظریات سے وہ خواہ صوتیات دتحوبات رشقل
سای مطا سے سے بورخواہ املاء ریم الف او رتا سے ہو
عم زبانء موجودہ اسامیات ابتداء اگمری یی میس فلولدگی ۷و٥ |۱(10 ے
موسوع نی بی فلولو گی بعدازا عم مسانیات ( (٥مآا5آیاوہاا) ) اجلایا اورا سے اب علومء
زور اد اما کال کردا خر تاس فی سے اننائیاٹ کا
مطالعہ ز پان وادب کے چرطا اب یلم کے لے لازم قرار پا تا ہے۔ لساحیات کے لم
ار سے جد ید تضذ رتک, جارنی لسمانیات سے عام لسانیات کک مم و جدید اد
رجا نا تکا ایک سلسلہنظ رتا ہے۔ اپٹیمکتاب سای مطالے“ سے ےکر زیر مطالعہ
کے زاین کک پروفیس غا زلم الین کے سنا یل حقیقی سف رکا مایاں پپہاو
سای ہے۔ سرسید اج خانء علامہ اتّالء ڈار کے ااۓ أُردو مولوئی عبدالشن,
صولانا صلاع الین امرء ڈاکڑ سیر عپراللڈ ڈاکٹر نی قرلئی :حر الا خان ضا
اسلام پوریء سید اٹ فی رجسٹس جوا دای خواجہہ رضاعلی عابدکی٠ فا طیقرہ پروفسر
شریف فھائی اور پروفیسر نازیم الد بن تک مین اُرد وی ایک طو لکرکاں
موجود سے جس کا ہرستارہ ضوفیغاں ہے۔ ان قا نین أُردونے ہ رمحاذ پر ارد وکا
متقرمہ ناقائل تر دیرشواہر او رحگم داائلی سے من کیا ے۔ اردو دیا ا نکی مت رف اور
مرن وت
را کے رنق یکاہ ارد زبان وارارب 2 . پرستار ڈاکٹر اشفاق امر ورک
کے اس فحطع پر ان سطورکا اخ مکرنا چاہو ںگا_
کہیں ریش مکہیں انل سکہیں خوشبو رھ دوں
یہ تنا سے تر یا دک ہر و رکھ دوں
7 بی نشم پہ نفاستء ے ادا
ہی میں٢ ے ترا نام مل اُردو رکھ دوں
بروٹیس ر ڈاک فور شاہ اہم
توق 6ن 7فاو
کم جون ۲۰۲۱ء
اُردوکا لو تحص او رگرذارز
زان ال تھا کی نشانیوں جس سے ایک نثالی ہے [] انسا لی تخصیت میں
ی ایک اہم مظب کی حیشیت دصتی ے۔ زہان نہ ہوئی تو شع رہوح و لق ناشن ہوئی
رت نی ابباداتہ نہ انما نک معنوں میں خداکو بچباىتا نہ خود اتی نال ے
بھانئیوں اور بہنو ںکو_ بی تقیقت س ےک اکھی زندگی میں زبان ےل تعیب ہوئی
ہے۔ق تنحم انسانی شر فکا ایک اقیازی وصف ہے۔ بیقت اس فرر ای تک عائل
ےک ینس اوقات اسے واحداتیازی وصف کے طور پر ذک رکیاجاتا ہے ۔کہاجا تا ےک
انمان حیوان ناضقی سے_نق م]شنی قو کو بای انسان اورخیوا نکی پ نوگئی کے پاوحف
واحعد وجراتیازقرار بای ہے زندہ انسان اور زندہ ز پان یش ال فد رقری بک مشامہت
ےک رکا زا نو'”'زئرہ' پا تتھرده“ کنا مازی طور یر بینھیں, لی طورب بھی درست
معلاوم ہوا ہے سلسل مرکت اور رارگی میس بھی ہے دوأوں اك درے مین
ہیں ۔قو تن مکی اس ایت کے ین نظ ہر نہب نے ان لک تیب و اصلا حکواپٹی
تقلیا ت کا حصہ بنا یاہے۔ اسلام ج ہگ رراہ نمائی کا گی سے اس لے قوت اظبہار کے
اس شرف بر خی قوج د یگئی ہے ذکرالی جوقلب ون رکا اھینان[٢] ہے زبان ہی
کا وظیفہ سے اور حصائدِالينہ“[۳] اىی قوت اظہار کے غی رمنزاسب استعا لک کہا
گاہے۔
جس رح انمان ابتراءی سے اپ ےگردگلیلی ہہوئی کا نات وروگ کر رہ
سے ای طرح اس کے اندرچیگی جہوئی کا نیا ت بھی ا سک نوج ہکا رکز سے ہس کے
يائبا گوناگوں اور اسرار لا نای ہیں۔ زبا ن بھی انی اسرار ٹس سے ایک سے۔ یہ
بذیادکی سوالات پیش بی سے موضسو بحکٹث رے ہی کہ روۓ ز مین پرانما نب رن
ترۓوات دای مب روس ع رٹ
اود راس می ں تق را تکس طرح سےآ ہے؟ زبانوں کے کت خاندان ہیں او رکون
ا سس ان ےکی ری ہیں؟ مج ے سے وجود می سک ےء معاشرہ
کا زبان پراور زبان کا محاشرہ ب کیا اث پڑناے؟ معاشرے کے محخلف طبقا ت کا
زا نوں میں فر قکی فوعنی کیا ے؟ انسانی زبان اورگ رکا 1 یں می سکیاتعلقی ے؟
زان کے عن صصرت کی یمکی وضاح کرت ہو مولا نا بین ؟ زا ھ کھت ہیں :
”زبان کا اتقلال اورآ تد ہکی زندگی عارستونوں کے اعتقلال پہ
متحصرے.قو مکا گی استتقال لن تکا نبال ء ا سکا رہب اوسلیم و
تذیب۔ اکر چاروں پاسبان پورے زوروں سے انم میں فو زبان
بھی زور پلڑلی ص2 2جء-: با زیادہ جح ےکور ہوں کے اتی ہی
زان ضیف وی جا ےکی ہا لک کک م رجات ۓگ ]٣[
ہرذبان کے سا منتعاقہ قو مکی تبف جب وتمرن اور جار و روایات واب
ہوئی ہیں۔ ہ رہن کک قو می زبان اس کےقو یش سک آ نہ دار ہوثی ہے۔توئی ز بان
اورقٴ وتتخص یس وٹ دا ن کا ساتھ ہوتاے۔ زی رظ رون میس اردو زبان و ادوپ
کےہلینتنص او رکرداری نبدت جائحزہ لیا جا ۓےگا۔ ال تہ سے میرک ہہ ہرگز مرا نیس
س ےک اردو کے فروںج وا شاعت بی صرف اورصرف مسلمانوں نے بی کا مکیاے اور
دوسری قوموں نے اس سللے بی بیج می یکیا۔ رن نات سرشارہ ماک رام نو لکشورء
نٹی ریم چندہ بری چندانزء لوک چنرمحنء بیڈت الک حم سرک راحء نشت
18
برح نارائی چکبست ء یت پر جع مو نلھئی دتاقریہء کرشن چندرہ رام پالوسکینء
ت جبتھ رام فروزبوریء دیوان گگہ مفتونء فرا یقگورکپوریء گیان چندء
آ خ نراک ما راچند ر گے راجندرسمھ بیدرکء ۰ و ات ھآزادہ ڈاکٹ رگو ی چند نارنگ اور
مسزسروجنی نائیڈد کا أردد زبان وادب کے پارے میس خخدمات سے بچھلاکون اڑکار
رتا ے؟ ین امردائحع بی ےک ملانو ںک یکوششیں تام قوموں سے ڑکیا ہوئی
ہیں جم سکی وجہ یگ یک کسی دوسری قوم نے اس ذبا نکون جیٹ القوم نیس اپنا ا کیوں
کہا کے پا وسیلۂانظہار کے لے دوسربی دی ز ہیں بھی موجو ہیں نیس اتھوں
نے و فو ا متا یکچ یکیا ےیان مسلرانوں نے من حیت القوم ہنروا نکی سلڑوں
زہانوں یں سے صرف ای ایک زہان پ قاع تک اور اپنے خیالات کے اظہا رکا
واعدج پر او رم وہ بنایا-
اسلام ایک ط ری حیات ے اور انساٹیٰ زی کے تام پپہلوو ںکو مہا کے
عمری زبان اسعلائی اجکاما تکی اشن ہے۔ ال لئ اس میں زندگی ےنام نان سی
00 ومفمردا تکا ایک گبھر زار موجود ے۔ جس ضبدت سے پککمات پی٥خی رکی
منفای زبانوں بی واشل ہوتے مئ أىی ضبت سے ا ن کا عر بی زبان سے قرب بڑھتا
گیا۔ برا ائر بے میک کا نی تھ اک مفائی زبانوں میں ع لی زہا نکا اسای ئھ تم ہوے لا
او رآ خر وہ وق آ اسم ہندکی زبا نبھی مشرف پااسلام ہوئی ۔ اردو جو اسلائی ثقاقت
کی زندوثالی ےءع لی اثرا تک مخیہ ے۔ بیو ںکہاجاسکتا ےک ع رب ذبان نے اردوکی
ساخت و پرواخت میں اوران ہگروار اداگیا ے۔ا روو کے علاوہ ینا لیء سندگیء وی
وریہ سرانیء نگ ہبکھڑی موی اور دنر تمام زبافوں کا احصاءکیاجاۓ اور ال کے
ممردا تکا ماغذ علائ شلکیاجاے فے و ںی بڑراروں الفاطع بی الاصس ل یں گے عع ری
نان واارب یے بت اور 2 اعلا مکی اشاعت کےسلسلے می ںکج رتعداد ان علاء و ادباء
کی سرگ ہل رآ کی سے جو بین ر یکوکھ سے پیدا ہو ۓگ رعرب تفہ یب وت نکو
19
ابانے گے اورد ین اسلا مکی تشرع وش میس اپنی زنرکیو ںکو وقف سے رہے۔ مان
ار ا یٹع مکی محنت کا ٹر ےکہ می٥جر پاک و ہن کے عوام اپنے دن سے عحب تکھرنے
والے یں اورتیذہی وتمرکی الد ار کے جو انے سے اپنے عرب بھائیوں سے بہت تیب
ہیں۔[۵]
٥راک وہند بیس بترار سالہاسلائی عکومت کا سب سے اچم او ریم الشان
کارنا ول عام زہان ارد وک یتیل ے۔ اردوکی زاریء تیزمی اوران یت
و "ا ہو ۓے پرو فیس رید احدصدیقی کھت یں :
”اردد ہماربیگز شع روج عظم تکی تھا يادگار یا سیک وار سے مسلمانوں
نے تصرف اردوکی یادنگی بللہ ا سک تمام تررنگی اودارتقائی منازل
ٹس ھی ں کا زئن و دماغ کادفرمارپاے۔ بہملمانو ںکی معاشرتہ
ا نکی بچنی اور دماٹی تزثی کی تھا عائل سے کی قو مکی زان ا ںکی
قوبی حیثی تکیعلم بردار ہوٹی سے کسی قوم کے ایس آ ار حطا کا
مطال دکرنا ہو نے اس قو مکی زبان پرنظرڈالیے ۔آپ پر بر تقیقت جلد
نیہن ت77۷ لت لک اطافت وق کوا لیے
ہوئی سے۔ یھ یکیں بللہ ا کے اڑ سے شفصدا ت می کک فا ہے
ہیں ۔[٦]
بیصن رکی زبائوں پ رع لی دفاری زبائوں کے براو راست اثرات ای وت
سے شروں ہوگئے تھے جس وقت مسلمانوں نے ہندوستان میں فدم دکھا۔ ان زہاوں
بس رفتۃ رفندعرلی وفاری کے الفاظا غیرشعوری طور پر داشل ہونے گے بن کے وچجودکا
لم ہیں اس وقت کے دبیی اد بکی ور یگردانٰی سے وا ہے۔ ان اثرا تکوقول
کے یں اردو ہا نبھی اق دوسری معاصرزپالوں 2 برا رکی شر کتی۔ بصنر
یس مین والے مسلمائوں نے جب اردوکو اپنے لے جن لیا ق2 اس میس ۶ر وفاری
کے ٹیل الفاط کا حص بھی زیادہ ہوگیا۔ مسلمان ابنا ایک جداگانہ نرٹی نظام اور ایک
20
نی فلفۂ جیات لک ےک رآ سے اور اپنے خیالا تکو ظا رکرنے کے لے خائس
الفاظ اور اسالیب بیان کے ساتھ ساتھ نرئبی رسوم وعبادات وغیرہ کے لے وحید
رسا ات صومء صلی 7ء زکو ۃہ نماز اور روز جم یک رتعداد اصطلاحا تکا زج رہ بھی رکھت
تے جے اکھوں نے اردو ز پان میس زط لکردیا۔ اس سے جہاں اردو بو لے والے
ملمائنو ںکو اپنی نی نعلیم دح یش مددعی وہاں اردو زبان کا دن بھی و
ہوگیا۔[ے]
یسر کے ملمانو ںکی انی اتی زندکی کا میک خائص مک تھا اور زندگی کے
یھ رسوم درواجع اور پجھ تھا بھی تے۔ پیدائشء شادی بیاہ اورمو تک تقر بیاتء
خقدہہ خفیقہ اور نڈر ماز کے ط رق اورأشست و برغاست کے قریے تھے وہ لت
ابی ےکھان ےکھاتے 7ے جے ینس ابی ےلباس نے آ نے تے اورین اٹسی اشیاء
(ظروف اورف نر وشیرو) امتعا لکرتے ہے تے جج نکی بش تع اورجن کے نام
بندوستتان کے لے پالئل نے جے۔لعتض ال می او رن اسےے واقعا تک یاد مل
نین جوان کے واشی اور وشن ریم سمل تے اورجن سے اردو زان ا بتک
پالل نا1 شناشھیء اس لے ان کے برسب نام اور یرس بت جات آنیں جو ںکی نوں
اس زان کے سپ ردکرنا پڑ ہیں ت کہ دہ ا نک می زندگ یک ھپ رکفالل تک کے اوران
کے خواب اور بیدار یکیاگل طور بر اشن اکا یگ زاون ےے ان
اہی و نی اور انفرادی و انمائی زندگی کے ہر پل دکی عکاسی اور تر جماٹی کی ال
بنانےے کے لے اردو زہا نکوع ری و فاری ک ےکجرتعرادالذاظاء اصطلاحات٠ محاوراتء
تلمجحات اود اسالیب بیان عطا کرد پے۔ بہ بات صرف اردو زبان تک بی شتح یں
ہوئی بللہ ا نکوششو ں کا سلسلہ اردو او بک ک بھی پاہیا اود دہ اس طر سکع رٹ دفاری
ک تام عریض اردو میں تفتف لکرلیا گیا۔ ع بی وناری زبا نکی تام میں ارد م میں
استعا لک یکئیسں۔ ملف اصناف خلا غمزلء تصیر مٹنوىیء رہاگی وشبرہ کا اضا گیا
21
گیا۔ شعتری تتقی کا انداز مستتعار لیا گیا۔ اصلابع زباان اردوکی ج کوششی ںآ رخ کک
اسا ت٤ اردد ن ےکی ہیں ان یس دڑیی الفا کو مکرنے اورع بی و فاری الف کو راغ
کرنے پہاپاریی قوت صر فک گھا۔ ع بی و فاری محاورات کا تج رن ےک یکیشش و
ببت سے شاعروں ن ےکی ہے۔ مر سب ٹج اردوکو ال پمیر مج ع لی وفاری کے
تی این ب_انے کے ل کیا گیا کیو ںکہمسلمانو ںکو ان زباول سے پیاد ے۔
مسلمانوں نے ارد وکواپنانے کے لے ع بی دغاری میں موجووقریب قریب پورا نوڈی
سربابی اس زپان میں مض لکردیا۔ مسلمان علاء نے ق رآن می دکا اردو یش تر جم کیا اور
اس لگھیں_ترٴآن وعریث, فقہ, یرت تحصوف, اسلائی فلنے اورجا رن کے سر مائۓے
کواردو میمش لکیا۔ سیرت پاک پییلڑوںکتاہیں اردو می کھ یگئیں۔ بے ران دن
کی سواع عمریاں اورمسلرانو ںکی مار گتیں نرصرف ت جمہ ہہوگی ہیں بللہ اردو می بھی
وم ےا ےکک کی ہیں اس فر دافر نأ س رما ۓ کا وجود یغاب تکرتاے
کہ ہندوستانی مسلمانوں نے اردو زہا کو اپنے لئ شتخ بک کے اپنی ودک ری
تا عز ا سے سونپ دی ے۔[۸]
اردو زہان اپنی خحوصیا تک پٹ رس در متاز سے ا کا شال برس٥ہمر
پک و ہن دک یکوئی دسری زبان یی نمی ںکرعتی۔ جار بتاتی ےک دب زہانوں
ینان 0 یی ئن کے کن ےا
ک_ے شاہ چان نے ہندوستتان کےکون ےکونے کک چادیا تھا اور تے۱۸۳۲ء میں
انمریزوں نے فار یک کہ سرکاری با نبھی ہنادہاتھا۔ چی زیا نآ پپرے بپیصنی کی
ای چوڑائی بس سب زبانوں سے زیادہ بولی جاٹی ے۔ اس یں جتنا اسلائی ادب
موجودے اما عر لی وفاری میں بھی مشئل سےمل کےگا۔ اردو بیس جو پگ مواد اسلائی
علوم اورع ری وفاری زبان وارب سےمتلقی موجود سے ا سکی بد میں سلم ہندکی مارح
اورتہ ریب کے مت روا یں گننراو کے قیام علومت کے ساتھ بی ہنروستان
2
ا سلائی علو ما بڑا عرگز ب یگیا۔ لا ہورء مان ء دی ءکثرات او رن وغیبرہ ماکز ا لیے ججے
چہاں ہٹروتان اور چرون ہندر کے علاء وفضلاء علو مکی تتین م۵ ہیں مصرویف
ہوے۔ دردایت صد ہو کک تقائم دی ای وجہ سے دٹی جو وارالسلطنت تماء اس نے
ان می وق کے ھارے بفدار اترتا زان سے0
کی تمانیف کا معیارکسی بھی من ککی تصاخیف س ےگ تہیں۔ یہاں کے علا ہک یگکری
روایت ری ہند علا کی آکری روایت ےے بر تفم ری سے ۔گڑشن وور گے فا
سپ رسلیمان ندویء مولاتااإوالیلام 7زادہ مولان اوااعھٰ مودودیی اور مولانا ابوان علی نروی
وی دنز ہین ا نکی تصسان کا ماب ا اائیعما ئک ےکی عال مکی تصاخیف سےک ریس
تو معلوم ہک ا نکی اسلاٹ یتشک رکا کیا رو رھب
اسلائی ہند بی اردو کے فرورغ کے جوانے سے ڈ اکٹ جا راچن دککعتے ہیں:
”خی ز بان(اردو) می اس شد یٹ مک یکشش ش یککہ اس نے جلددی
عوام میں تبولیت کا ورجہ حاص لکرلیا تھما۔ پچ رمسلران صوفیہ نے اس
زبان کے ذر بے اسلا مکو پچھیلا نا شرو کیا تق ىہ او ھی مقبول 7
ہا ںک کک اٹھاردیی مدکی کے خرکک مہ ایک اد لی دی زبا نکی
ا ا وی ا ا
ادلی اننٹیں اردو کے نام سےکا مرن ےگییں لیکن انیسومیں صیدری
کے 1 از میں ارد وکی بر متبو لیت اشتاء پبند ہندوو ںکو انچاکی ناگوار
7و و
زان اور ریم الن تع بھی روں اور الب سےگمنھیں۔ ریم ال نی کا
جالع ہوتا سے اور ا کا ہررف ایک جدالگا نآ وا نکی خیاب تکرتا ہے۔ يہ درست ےک
اتداءٗز پان صرف اصوا تکا نام ہہوتاسے اور اشکال خانوی حثیت ت ہیں لیکن 7 وف
یچنی اذا کی تر یشصکھی ںبھی اتی بی اہم ہوئی ہیں جشن کہ ا نکی آ وازمیں۔ زپان اور
23
سم ال کاعمل اورمنا سب اجتاح دامتزاحع زبا نکوزندہ اود پائتندہ بناتا سے ال کی
زا نکوااس کے ریم الفط سے جدا نم ںکیاجاسکنا۔ ز پان ریم الا کے بفیی٥ ل نہیں ہوئی
بلہ ادوری رختقی ہے۔ جس زبا نکا اپنا ریم الط نہ ہوا کا دالس نلم واوب کے نز انوں
سے گی رہ جا تاہے۔ جس طرح روج او رشح ایک دوسرے کے لے لائم ولمزوم یںء
لکل اسی طرع زبان اور ریم الیکا 1 میں می سگپ نکی ہے ارد اور اس کے ریم الف
سے بمارا رشن بت نر مم ے۔ ارووصرف زہا نکا نام یں بللہ ایک تذی عزامت
بھی ے۔ بر٢نیرشس اردو ہندی تتاز کا انت لے ب ال ای جرٹی گھا_ ہٹرواردو
زان کے لے دیو ناگریی ریم الفط را کرناجاججے تے۔ اکر ایا ہوجاتا نے یر کے
مسلمائو ںکو ان کے شان دار پاصیء معا شرنی ردابات اور تپذہعی و ٹاش سرمائۓ سے
دست بردار ہوناپڑتا۔ ارد زہا نکوق رآ پی حروف کا مباس عط اکر دینے کااش يہ ہواکہ
بندوتتان مس جہاں جہاں ملمان مت تے وہ اپنے علاتے کی مقائی بولی ہو لئے
ہو بھی اردوز با نکو اپ یترب کے لے استتعا لکرنے مگ ےکیو ںکعربی ریم الا سے
مسلمانو ںکی عقیرت لکل فطریتھی۔ اس لئے ارد وکا دائرہ اث اس رر و ہوا کہ
ضر کےگو ےون میں ا سکی آوازسیں سای میں اور پٹاور ے ڈھاکا
ایر سے را ںکماری کک ال کے بولے او رن والے پیا ہوگئۓے۔ چناں چہ
اردوگی نر واشاعت میں اسلامیان ہن دک یکنششو ںکو جتنا ال سے اس ے اردو ز پان
کا کوئی مو راغ اکا ری ںکرسکنا اور نہ اس حفیقق تکو چیا سنا ےک سلطت مفلیہ کے
زوال برمسلمانوں بی کے ہااتھوں اطراف ہند یں اردو زبان کے ملف ھراکز تقائم
ہوۓ شیکنی سے رف رفتۃ تروع أُرددکی صوبہ جالی خریوں نے جم لیا او کل ہندانگھن
ا او "ار ہو قامنل سآ یا۔[٭۱]
اردو ریم الف اتی ایک م وط تار رکتاے۔ رم از قوموں کے لم ی
مزا کا آ ینہ داد ہوتاسے اورااس سے ایک قوم کےخصویس تہ زی مفون کا با جات ے۔
24
زہان اور ریم ال کی ایت اس جوانے سے دو چند ہوجالی ےکہ ىہ دوں (زپان
اور رعم الف ) قو مو ںکی تی فی اسا سکومضبوط بفیادبش فراہ مکرنے کا سبب ہیں۔
بب وثانت یتیل نع اورڈروں وارنقاء ئل زپان ہلگ ٹہ پل ہگردارضرور اوا
کرکی ہے۔ ہدعم الا صولی ادائی کا عکاس ہہوتا ہے۔ ال لکی محرفت بھی سےآ وازیی
ادا کی ہیں۔ موجودہ رم الفاع لی وفاری اورارد گی آوازو ں کا آلُ اظھار ے۔اروو
کا موجودہ ریم الفط دنیاۓ اسلا مکا ریم الفط ہے شس سے جار و نی رشتقو ںکی اساس
مضفبوط ہوٹی ہے۔ اردو ریم الفط و لآ و ہے جھ ابیباداود اتتراغ کے نے نے پپہلووں
سے رین ہے۔ انس میتی صلائھبیں بدرجناغم موجود ہیں۔اں رم ا کو اس 3
کین والوں نے انی حجز یش اور ری یم سے مورک یکا درجہ عطاکردیا ہے۔
جب کک اردو ز پان دلو ناگری بی سم آ٦ و ار
کرکی لیکن عربی و فاری ریم افنط میں خعفل ہون ےکی د شی کہ اسے ہندوستا نکی
سرعدو کو بچھلان کک ائببان وع بستا نکی زپائوں اوران کے ہولج والوں سے تارف
وا قا کا موق بھی اھ گیا۔ دوسرےلفظوں میں یو ںکماجا سنا ےکہ دیو نگری
کے حصاوآ ہنی میس قیدرر بے والی زبا نعکومسلمانو ںکی بدولت آ زادی عیب ہوئی اور
اس وہ4 پٍوازنل کے کک کو ہہ آتٗ دای زہالوں یں تیسرےنربرشار
ہن ےی ے۔ چتاں چ ہٹروتان ے پاہراردوگی روج واشاع ت تھی اں ے
ق ری ریم الف کا بی اتماز ماش کے احمان سے مز بان تاقیم قیامت سیک دوش
نہیں ہکق۔[اا]
فورٹ ومم کا دہ داع ادارہ تماچہاں سب سے پیل نت لمولال گی
نے اردو ہندیی تمازحع کا آغا زکیا۔ اگریزو ںکی بای ”' ڑا اورعلوم کرو“ ان
وا تی ان ون مان جآ ہتہآ ہت اگریز نے لا زی
فرتہ جالی اور علاہقائی تتص بکو جنڑکایا اور نماض طور بر میعدہ خطہہ تیب و افت
25
اورقژن وہر کے موضورع پرکزنائی ںگکھواتیں جموں نے ان امم کے نبا تکو
ان میں شع جوال ہکا کا مکیا۔ ہندیی زبا نکوفورٹ دی مان نے نان وج با تک
73 پر رتپ دا ری زہاوں کے شعے میس ععربیء اق ات 0ت نی گر
کان کت ان ضز رت تو اق رکا نک من کے
لے مصتفین اور ٹریم مسلمان اور ہنروۓے_ نان فاری مم الا (نتیق) میس
شائع ک یگکیں۔ ایک ہندومت جم للولال بی نےء ج گجرا تکا ران خھاء وت گنن کا
تج نن یریم ماکز کے نام س ےکیا لکن اس می بیہ باستحوظ دنگ یگ کہ فانیا ادرع رٹ
لفا کنیا یکر ا نکی من زج جوا شا او رتصحزٹ کے الفاظ شال سی یئ آور فا زی
ریم ال کی جاۓ دی ناگمریی ریم الا می سک اگیا۔ ال سکم بر مصن فکی بہ تن رلی کی
گن یکیو ںکہاس رم ایک خی زبانء جے ہندوو کی ز با نکہا جا کے کا راس تکھ لگا
تھا یریم ساگ کا پہلا اشن ۱۸۰۳ء میں شائح ہوا اور بعد ٹیس اس کے کئی ایڈریشن
شا ہو ے اس نی طط رزج ری کاء شے ہنریی کا نام دیاگیاء ےکوئی وجودن تھا۔ ڈاکر
جاراچن کھت یں :
جد ید ہند یکا اس وق تکوکی وجود نہ تھا کیو ںکہ اس زپان یں لے
20 رپ رد تھا۔ بی وفع اے لظور اد لی زہان یتما یک گیا
تھا کا کے پروفسروں نے للولال ج کی اس زبان میں :ینس میں
اردھی جا تی تی کن بی ںککھن کی حوصلہ افزائ یی ال ہراس میں فاری
اور عر لی الفاظط کی چگ کرت الفاظ استعال بے گے مہ خی زبان
ہندووں کی ضرورت کے مطالبقی خیا لک یگئی۔ پچھر اس میں عیسائی
منربیں نے پانتل کا تج کر کے اسے متبول منایا۔ نا انداز شے
ہند یکہا گیا اسے مقبول ہونے میں کائی عرص ہل کگگیا۔ درتفقیقت
جدیڑ ہناگی ے۱۸۵ء کے بعد بی اس ائل ہوک یک لوک اس پراقجہ
دہیں۔ صصوبال یی گورنرلوگو ںکو اردو زہان کے استعای سے عحکمرتے
26
ایر ہندئ یکی ترخیب دن کیو ںکہ برطا وک عکومت ہند یکی تروع میس
بہت دل ای یھی اس طرح ہندکی کے ف روخ سے ہندوقو می تکو
تقوی تگتقی شی ۔“ [۳]
ہندوژ ںکو اردو ڑپان ا ل ےگوارا نٹ کہ اس کا ظاہری پر فاری اور
عمری تھا اور وہ مہاتھا گانمدڑی کے بقول ٹرآن کے حروف اور الو کا ا لیگ تما
بات نیف دہش یکہ ارد اپچی کی شکل ق رآ نکی زان سےمتی جلتی تھی ۔ق کن سے
آ در باقی اور جاری رہناگو یا مسلمانو ںکو پاقی رک کیکنائش پیداکرن تھا۔ شن ح اکرام
ہندونؤ ںکی ارد سے خالفت اور ناگواربی کے جوا نے سے کھت ہیں :
”زبانع و ادب کے معاعلات میں بھی ہندوتتیزیب کے احیاء کے
عامیوں کا روہ انل سےگم اتیاز ینییں ربا ے۔ انیسویں صدکی کے
رو میں افورٹ ولی مکاح یس لولال ھی اوران کے ساخھیوں نے
نی ہندی اس طرح ”یراک یک اردو زبان سے تام ۶ لی اور فاری
کے الفاظط کال دیے او رتصحرت اور ہندی ماخ کے الفاظط شٹائ لکر
یے۔[۳ بی وہ روب تھا جس نے ان عوال لک وجغم دہاجم س کا نضیہ
ہنرومتا نک یت مکی صورت ٹیس ظاہرہوا۔ مہا تما گا ندھی جیے نام ور
انما نکھی اردوی ثائنْ اہمیت کا ہہ اندازہ نہ لگا گے ۱۹۷۳ء میں
انگ پور بیس ہندی ساہت لین کے اجلاس میں اھوں ن ےکا ارد کو
صلمان پادشاہوں ےل نات بیرمسلمافو ںا ککام ےک اگ وہ
چا ہیں تو ا سک پرو ششک یں ۔'[۱۴]
اررو ہنری از کےکیں برددگئی مقاصد تے۔ بر تازٔ بیک وتعسلانوں
کے نہب اورثقافت پر ادپی میران ٹیس ایک کھ رپ رتملہ تھا۔ ع بی کے الفاظط کے اخراع
سے مسلمانوں کے نرہ بکونقصان انا مقصودتھاا ور فارکی الما کو ار گر نے سے
ملمانو ںکی تبزیب وثافت اورادابپ راےۓ زی کو برصٹیرے رخص یکر تصور
27
تھا۔مسلمافو ںکی تب ی ب کوٹ مر کے ہندوتقذ یب وشاف تکوف روغ د ےکر سای بالا تق
حاص لکرنا تھا۔ ریم الفط کے بد لے سے مراومسلرافو ںکو جمال ت کی تاربکیوں یں
بھکیلن مقصود ق کہ ووگکری طور برنینید ہو جامیں ۔ اردو یی رٹیں مسلمانو لکی ثقاف تکی
زا ن تیر بی رم الا ھی جائی تھی ا سکا ارتا ریرش مسلمانو ںکی آ مد اور
قیا مک مرمون مفت تھا۔ ىآ ہت ہآ ہت تز یکر کے پرے پیر میں را یل ےکی زہان
کی حیقیت اخقیارکرگئی۔ جب یہاں اگمر بیو ںکی عکومت تائم ہوگی تو ان کے ل ےبھی
سے را یی ےکی زان تلیممرنے کے سوا او گی چارہ کا ری تھا۔ چناں چہ ۱۸۳۵ء
یش فاریکی تچکہ ارد ھکو عدالقی زبان بنا دی گیا گیا یہ اقدرام ملمانو ںکی تنا اور
سای حیشی کسی مکرنے کے مترادوف تھا۔ ىہ بات ہنرو لو پنر آلی- ہٹرووں
نے دیکھا کہ انحیسومیں صدی کے پییلہ رٹ میس شاہ عبدالقادر دہاوی کے اردوزبان مل
سادہ تر ج یق رآ نکو بہت مقبولیت عاصل ہورہی سے و وہ گل شع لگئے۔ ہنگال اود
ا ایی نا زی رسکی فک بک اضاقت پردہ می پا ہوگئ۔ ہندووں
کو بی خطردفسوں ہورہا تھا کہ اردو کے ذر بے مسلمان اپنے دین اود اپٹی روایات کے
ححفط کااجما مکرر سے ہیں لزا افھوں نے ارد وک وبھی مسلرانو ں کی طرح ٹیچ قرار
دےدیا۔
2ء می مہ پی کے ہندروئوں نے اردو کے خلا فخ یک چلاگی اور مطالہ کیا
کہارددکی لہ ہند یکو سراریی زبان کے طور بر استتعا لکیا جاۓ اور دیو اگریی رم الاک
سرکاری حقیت دگا جائے۔ ان لت یک کا بخیادکی محرک اردہ شی اور ہندوناف ت کی
بلاق منوانا تھا۔ سرسنلر اتد ان کے لئ برصورست حالل پر ٹا نکن خابت ہوئی-
سرسی ابتاء بیس تد وقومیت کے مفائل تے۔ وہ ہندرووں اورمسلمانو ںکوخوب صصورت
دوشیز کی دو ھی ںین جےنیان ے۱۸۷ء میں با ہونے والے ہندی ارد ازع
0 9 ۱م رت
28
دوقوئی نظرۓے کے ز بروست حائی اور ٣ع مین گگئے۔ اکھوں نے ہٹرووں یی
کے ارادو ںکو بھاٹپ لیا۔ چناں چہ احھول نے اس جات پر زور دینا رو کردا کہ
سلان ہٹرووں سے تیحد توم یں , آھیں ہے بل پرفورکرنا چا ے۔ ا نکانشلیی
پروکرام ایگ رکی ای ککڑی تھا۔ محروف بھارثی لم داش ور اور پھارنی پاری منف
نان نع ربق کی سنا یں
”ہندی أُروو تھے وراگل ہنرو او رسلم 7 ۲020 س2س
وی لڑائ یھی ۔ اکر چہ بیادی طور پر ىہ ایک لسانی قضی تاجن ا ںکا
0 ۶۹ ۹ 0ٰ 0
ان کے مابین اۓ جانے وانے تحاقات پر شی اور دوررک اث ات
مرتب ہوے لم سیاست پان لکا تہایت بی وانمع اثر ہوا۔ ا سک
وب سے وو تما الیم یافنۃمسلمان جو پیل ہی سے نی جمرنے والی ہنرو
تار ی٢ ٣ق لو اوگیسل لاک ا اٹھگ
اھ اپے میں تلق سے خطر سو ںکرنے گے سرسبیداصدخمان
نے و اس سے بہت پلیلے ۱۸۹۴ء ہی اپنے اط عہرے دار
مسٹرشیپین رس ےکہہ دہا تھاکہ ہندی کی حمابی تکرنے والے ہٹدووں
گی اازذ ال کت یک کے بعد بی الین این کا ین کا ات اب
ہنروتوں اورمسلمانو ںکی جانب ےکی مشت کی٠ لک یکوئی امید باقی
یں رجی ہے۔ ہنا اب مسلرانو ںکوخود بی مم ہوکر اپنے ہی اخائے
گی طاظ تر ی ہوگی۔'[۱۵
ےا براے۱۸ 4 "وھ َ٭َه0700 پور سالک بای کے لان
میں شرکم تکی۔ اس موشحع پر مولوگی ایدادیی نے اپنے خطبۂ استقلیہ مج ع رب اور فاری
انا رف استمال سے_ پبہاری تو لے ہی سے موشح کی اش ٹس تھے اکھوں
ن ےگوز کو یرگ“ زبا نکی بجاۓ مقامی زبان کے اجراءکا مخورہ دیا۔ چناں چہگورزز
29
نے صرف اردہ با نکی نمعم دکرتے ہو ۓے ےغ٣“ زہاع قرار دی بللہ وہ اردوگو
نتصان بٹانے کے اس ققدر درپے ہوگیا کیہ اس ن یمک کی مکو ارد دکی نضا یک بی
عمائند کا عم ار یکردیا گورنر کے اس نی ےکوعکومت کے ویر اع عہہرے داارول نے
ان دکیا ۔کلکنہ کے تم سرکاری اخبا دی نل مین نے بھ یمورنر کے اس لہ :
نل پیٹ یکگی۔[١۱]
۷۳ء میں ”ہن یوکیش نیشن“ ینیل کے موم 4 ہٹرو٤ ںکو دوپارہ
اردو زبا یکونقتصان پچیانے کا موق میس رآیا۔ اس با ىہ فانہ اب اورد ی ج اٹھا
0 :"ب۱ و کا
مرتبہ پچ رسرسیلراردوزبا نکی حفائطت کے لئآ کے بڑ سے اور پخٹرکییش نکو سی با دکرانے
یش کام ماب ہوت کہ بی متلہلسالی گیا ہججائۓ سیا کیا رنگ اختیا رک چکاہے۔
مار ۱۸۹۸ء میں او پی کے تحص بگورن ایلٹولی میا لکو یو پ کی عدالتوں
اور سکارگی دفات مس ہندیی اور دلو ناگریی ریم الف کے اجراء کےشتحلق ایک عو داشت
ٹپ یک یگئی۔ ران مسلانوں کے پارے میں سجخت نحصب تھا اور اے مسارائوں
۵۴ 7 ۰ میرم
سلطنت کے لے خطرہ ہیں اور ا نکی سرکاری ملازمتوں میس مضبوطا بب زمیش نکو سیانسی
طوربر جہا مت لکن ہش خم کیاجائے “ہنا اس نے مسلمانو ںکوزک بایان ےکی مار
تصرف بو پ یکی عدنتوں اور سار دفات یس اردو کے علادہ دہوناگمرکی ریم الفط جاری
ک0+-ص ۸( مل ۹۰۰ا کو یک عم چار کیا بلہ بھی گم دیا ک ہآ نرہ
دفاتر یں خلف اسامیاں چرکمرتۓے وت صرف ای لوگو ںکومقم رکیاجاۓ فاری اور
دب اگری رم ان نے اف سس 2 و میس سراغخٹولی مییڑان لی
ہٹرووں سے جم نواگی ہنروستان راس 5 نر لم اتاد اورسارائو ں کی زہانء
ثافت اورعلھی ورۓے کے لئ خط رن تھی۔ چناں ج مل مکراض اس بارے میں
30
ہو ںکھتاے:
ٹن سک ےکی چنداں ضرور تن س کہ عالیہ برسوں میں ہندووں اور
ملمائنوں کے این پا جانے وانے تعاقات می ںکوگی ےکش دی
کا ان رپا نین شیج یہد اش می جو پان کے مین مین
سرایفٹولی میڈرائل سےسرزد ہوئی سے [1۱۸
ول کے مور تخصب وز نمیم مسٹرسپورنا ند ے اپ اردہ شی بڑا
حب یہ بتایا تھاکہ ”جب می سگع گیا فو ری لڑکی نے پنکوا نکی بجاۓ خمحدا کہا اس
سے اھوں نے تفہ کالما کہ 'خدا کی طرں اور بہت سے الفاط جو مسلرائوں کے
نیادی عوزا ند ےنتلقی رھت ہیں آ ہت ہآ ہہ غیرشعوری طور پر اردو زبان کے ذر بی
ہندووں کے دماغموں میں داشل ہو گے ہیں اور اس سے ان کے یعاد کے مان
ہو کا خطرہ ے۔ٗ [۱۹]
۶ انت کے جو تے اجلاس میں مسلران ہماتتروں نے برفریاد می یک کہ
بی کے ناش لمات نے ھراسلہ جار کیا ےکہ پیک کے سکولوں میں سے ارد وکو
ال گکردپاجاے۔ اگ رمسلران ارد وک ینیم جاری رکھنا چا ہیں فو د ڈنل مکی طرع ا کا
امام ا گھرول پک می اس طر حعگویا اعلا نکردیامگیاککہ ہندوئوں کا جس طرح
اسلام ےکوئ ینم نیس اىی طرح اردو س گج یکوئی واسط نمی [۳۹] بہار کے صو ہے
یس اردو میں تر بکردو حیضی عدالتوں میں قبو لکرنے سے اکا رکردیا گیا۔ مسلمان
وکلاء اور دنر اکا بر نے ایک التاگ مہم شروں کی جن سکی ای ۱۹۲۵ء کے سال نہ جلسہ
مل لیک می ںکیگئی۔[۳۱]
ے۳ء میں کاگرڑی وزارتوں کی نیل ہوگی نے تام ہندوصوبوں کے
وزراء ایل ء بریمنو لکو بنادیا گیا۔ اب بر عال بہوگیاکہ ڈاک نانے والوں نے اروو
ہیں تھ رم رکردہ می 1 رڈ ربھی تو لکرنے سے ابا رکر نا شرو عکردیا اور ان خطو کو
31
مکب الی کک پان سے الفکارکردیاشن پر اردد میس پا لکھھا ہوتا۔ اکن بر ۱۹۳۸ء میں
سندہسلم لیک کے اجلاس میں تقر کرت ہہوے تاد ائضھم نے اپنے خطبہصدارت
ہی پاگرڑی وزارت کو ملک کے لئے ایک مصییبت قراردیا۔ اھوں نے ای تقر میں
بتدے پازمء ودیا مندرکیم اور یانگ ری یڑ ےکو تقو ی حقیت رے کے غلاف
ملمانان جنر کےنفرت انیٹ ج با تکا اما ہکرتے ہوم ےکہا:
میلو ںہزنبت نع اوران کن ساس فو تکو نا کر نے کے
لے ارد ودکومناباجار پاے اور ال گیا بجاے ایک ایی زبا ن کو
ہندوستتان کےعوا مکی زبان بنان ےک کون کی جاردی سے ج کرت
کی میش سے مار یگئی ہے۔'[۳۳]
ری وزارنژں کے ووران (ے۱۹۳--۳۹ء) مسلمانوں کے وجوں ات
اور ز با نکش مرن کی پور یمکوششییں ون رغلاون کے دبیہات پٍ ہتروّل
نے متظمم لے سے مسلرانوں کال عام ہوا۔ د بات جلاد بے گئ ۔گمرو ںکولوٹ لیا
گیا اور پچھ رسارائوں برکپھوٹے مقرمات قائم ہوۓے۔ الصاف کے دروازے النع پر تد
کون گے نلم برا س کا گلاکھونٹف دی گیا۔ ہندونوں نے فیص۔کرل یا مسلانو ںکی
انی زہان ارد وخ کردیاجاۓ۔ چنال چہ ارد وتّاإوں پ2 پاندئ اذ ارد
سولو ںکو ین دگیا جانے ا۔ ایک طرف مسلمانوں کے ہرنھانتی نثا نکو ما ےکی مفمکن
ی کون کی ارنیائی ج بکہ دوسری طرف ہنرومت اور ہنرولقافت کے ہرنشا نکو
اچھارنے کے لے پلنکن دم ُٹھایا جا رہا تھا۔ اس اع کی شر تک اما گانڑی کے
اس بیان سے ہن لی لگا جا سک ے:
”ہندوستان میس ہندوتہزیب کے ذرہجے سوراح تام ہوتاے۔
جھ کی ررش میس ضروری ہ ےک ق رآ نکی نعل مکو دا سے نابود
کردیاجاۓ اور ال لکی تہ داش دع مک ینیم مسلمافو ںکودئی جائے۔
یس ئن کک یکول بے ےکن پان و زنتا مدآ تا نکی زہانن
32
ردو سے جھ پ ٥ری ا نکی ثقافت اورتہ زی بک ذہان ہے۔ اگ
مسلمافو ںک ین مکنا ہے پیلے ا نکی ز با تق روہ ا نکی شافت اور
تب یب خود ہش ہوجا ۓےگی۔'[۳۳]
اس کے جواب میں تائنداْئضمم یی جناح نے ۱۹۳۹ء میس مرکزی ایی سے
پی بیشن کے موںع تقر کرت بہوئے پپامیسی دبل فر مایا تھا:
”ہندواسلائی ثقافت وت یب اور اردوز با نکومٹانے پر نے ٹیے ہیں
ین میں ا نکوردا رکرتاہو کہم مرتے مر یں کے مان اسلائی
تیب وثحافت اور اردوز بالن تاونییں ہونے یں گے۔[۲۴]
قڑت لت نے رکون کیا لئ نکی ور ان ناک٣
رن ےکی نا سم ماس کائاٹف (زراویطفسسلمعوام )کیا شعبہقا مکیااور اعلا نکردیاکہ
ا بکانگرلیش جناح ےکوٹی بات وی تنج کر ےکی اود ا کی ہچائے وہ براو راست
ملمان عوام کے پاس جا ۓے گی اور یں بہلا پچمسلاکرہ ورخلاکر اور ہکا کر اہین علق
میم کر لے ت گی۔[۵] کیم ابمل ے و پڑت ضہرو نے ہندوستاا نکی قام
صوبائی نگم رلی ںکمیڈیو ںکو ذی یکا گشتی مراسل ہبھھا۔ اس میں سے ایک اقتباس بطورحوالہ
یی کیا جا تاسے جس سے ہنرو ںکی ات 27 طور بر دکھاکی و انان
ناس سلملہ میس ایک اور ضرور یگز ان لکرناچاہتا ہویں۔ جمارے
مرگزی ضز می اکر کات مصول ہوئی ہی سک ریس سے جلسوں
کے اشتما رم و]اردویس شثائ نیس سے جاتے اور اس طرح مسلمانو ںکو
پ۲گمرلیں سے ججلسوں, جلوسو ںکی اطلاع نہیں ہو نے پالی۔ برشابیت
الیل درست ہے۔ مبربانی فر مر اپن صوہ کی شع وار اور متقائی
کاگرمی سںکمیٹیو ںکوخت بدابہ تکردہججیےک ہآ تندہ اردو می بھی اشتہار
شا عکریں۔ بافضض ینیابء لو لی اوردگیٰ کےصولوں اور پنروستاان
کے دی بڑے پڑے شہروں میں اس تقاعر ےگا پابندکی بے عدضروری
33
]۲٢[ ے۔
ائی پاکنتان قائداششمم می جنا ارد وک پاکمتا نکی توئی زبا نکی حقثیت
ے باندمرے سرد جناجاتجے کے لن کی انت 7اا ا کی وت
ےک الھھوں نے پاکتتالن اور اردو ز بانء دوٰو ںکا مقرمہ بیک وقت لڑا۔ مصوّر پاکمتان
علامحراقبال نے بھی اردد دذقی کان خوب اواکیا۔ باہائے اردومولوٹی عبدائن موم
نے ۱۹۳۷ء میں اردوکیانآس منعقدکی اور پاصرار علا ثج اتا لکوشرک تک دکوت دگی-
علامہ ار تھے ۔آ پ نے جواب می ںککھا:
ناگرارد وکاڈ سکی تاربنو ںکتک میں سن ر کے مقائل ہہ کی ان شاء الال
ضرور حا ضر ہو ںگا نین اگر حاضر :بھی ہو کا فے یقن جا ےک ال
اہم معالے می ںکلنتۂ آپ کے ساتھ ہوں۔ اگرچہ ٹل اردہ زبا نکی
یت زان خحدم تکرنے کی اہلی ت نیس رکتا جا ہم مب ری لسالی
عحبیت د بی عصجبیت کسی طر حک نہیں ۔“ ۱
اس رع اپنے ایگ اور خط جس علامہاقبال نے ہاہاے ارد دکو امن تق
اردوگی باب تککھھا تھا: ۱
اب کی نت ۹ .و وا رے۔۔ بہت سے
انقبارات سے پت ریک ا ں تح یک ےکی عطر کم نہیں ج سکیا
ادا سرسیل ا مان ن ےک گیا [ے۴]
ہنروؤ ںکی اردو سے ا لشت نے سرد اب خان دز ار یےمنلیاثن
کے ل ےکی یھی ادارے ا مکروائے۔ ۱۸2۵ء میس مرسٹیر نے گت میس یک
سکو لکی بیادر یس تےے۱۸ء می ںکا نج کی حیثیت حاصصل ہوگئی۔ سرسی ہکا بےکارنامہ
ملمانو ںکی نشا خاعمہ میس سن نے ل کی حثیت دکتتاہے۔ ۱۸۸۷ء میں سرسنیرنے
ھن بیولنشنل بانزن شس کی فیاد ڈالی جس نے سرسّر کے کا مکو اور گے ڑھایا۔
نواب عبراللطیف نے من لٹ ربری سوس ان یکلہ میس ما مکیا۔ ای طرح یجاب میں
34
جن حایت اسلام کا قیا مل میں آیا۔ سندتھ میں صن علی آفندی نے سندھ
مدرست الاسلام تائمگیا۔ ص۶۳ و سے متاث ہوکر اسلام ےکا
ناد فان مکیاگیا۔ ۱۹۰۵ء یش وا ب سن المنک نے ای ک تقر میس زور د ےک رکہاکہ
شض نے شون کی تا کا جب تقاض اکنا ےک نک یکول ساس تیم ہو_
۴۷ء میں ا ن کا بیخواب پودا ہوگیا۔گویا اردو ہندیی تما زم مسسلم ای کک یتیل کا یی
خبمہخابت ہوا۔ [۲۸]
ہنرووں نے اردوکومسلرانو ںکی بنرارسال لوس تک نثا ی ھا۔ دہ اے
صرف ملمافو ںکی زبا ن یھت تے اس لۓ افھوں نے اردو پندی کا جھگڑ اک اکر
دہا تھا۔ پرلمانی جھگڑا ہندؤسلم جنلڑے بی کا ایک حصہ تھا۔ے۱۹۲ء کے بحد بعارت
یس ہندک یکو رالی اور ارد ہک باندیی ہناد یاگیا شٹس سے ہندوتوں کا مطلب بہ تھا کہ
جب مسلمانوں نے اناگ مال ککرلیا انی زبا نکوچھی وئی نبا یں ۔ ہندوو ںی
اما نی تک نظربی کے پارے میں ڈ اکٹ سی رعبدالال ہککھتے ہیں :
”ایک زمانددہ تھا جب ہندوفاری اورع لی کے عا لم ہواکرتے تھے
ین اروف دی ماع آو انی الا لے ان کے خالاات من
ی کرکی اوو ت ج مفقون جو ئک 3ود نین
برکشنۃ ہوکر ہندبی کے عا بی ہوتے گئے ۔''[۲۹]
جماری ڈیڈ سوسالہ سای اود می مار شاہد ےکہ پورے پیر میں
ملمانو ں کی قمام تو می اور سیاسی جدوچجد کے دوران اردو اورصرف ارد وکو ہی
ین العلاتقائی اور ٹن ااصوبائی شیت حصل ر: سے۔ اس نے س بکواتحاد و انا یک
لڑی میں پرویا۔ محبت اور بات کا سب سکھایا۔ سید اجحھ شید بر یلو یک یح یک چجاد
ت بک دیو ینف یک ع یگمڈ ہت بک خدوۃ الما ہت کیک خلافت ہت ری آزادیء
ت یک پاکنتان اوت ری اتحاد حالیم اسلائیء ان سب اسسلائیخریکوں میں ذر ا زاظبار
35
اردوہی تی ری ےسلراوں نے اور نھیرے ےگ را ںکمارکی کک اورستر بلوچچتان
سے نےکر پگال او رآ سا مکک اپ قول ول سے اردوگی ان ںعموٹی اور اجتا گی حشیت
کو جانا اور مانا ہے۔ اس لے سردا رعپدال رب مشتہ ن ےکہا تھا:
”نواتعای اورتارکنی نقطہلگاہ سے بر حتثیت اردو ب یکو حاصل ےک دہ
پاکتا نکی قوئی زبان ہبے۔ جن چو نے ہم میس ساسا یہ
جب اور یہ ذو وشوق پیداکیاتھا کہ ابا معدہ گن بائیں ان یل
سے اک امم یز یش یکم ارد کو اغیارکی وست برد سےتفون اکر
د ی۳۷
می اد ی دیا'' موانا صلا الد گن اتر اردہ زہان بے تا رھ یکمردار کے
ارے میں یت یں :
ننمسلانان ہندکا بابھی اتھاوجنس رر مضترک پر ام ہے دہ ہاری
بی زبان ارد ہے جو نہ صرف ہہمارے ارتچاطا اہم کا سب سے
مث اور زندہ ذ رجہ ے بلہ ہندوستان بیس جمارے برار سال جمژن
کی شع او ہما تئیہ شاف وی نردایا تک سرمان دارے۔
اردو ہار می زندگی اور ہمارکی گی تیب کا نشان می نک نودار
ہوئی اور ھم نے اسلام کے بععد ارد یکو اپٹی عزی: تین تنا و ں کا مرکز
نایا۔ پاکتتان کا ابوا نشٹیم انشان جم ہن مکحم ستتونوں بر موا مکرنا
جات تہ دو تعداد میں چار تے:اسلامء اتاد زادئی اور اررو_ اور
جب جمارے ا اتمم نے ہیں انی منرل مقصودکی طرف پکارا او
الوانعەللت ےئ چارستونو ںک نشان دی فرماک یی ۔[۳۷]
ارد وکا ححنظ بزصغیر میں مسلرانو ں کی 702] زادئی کا ا نر
ہے اور بہتارکنی اہبیت اس ز با نکا طر٤ اقیاز سے ت یک پاکتتان یش ارددہ پاکتان
گیاقوی زپان کے طور بر مطال ینیم 2 بر دوہرا او رای رسب ے ہا لن مطالے
326
۳- اور وعرہ ری کت پاککتتاان کا رک ال اکر اسلام تھا و حرںن روم اردو
زان ھی اور ما ئن مکی در اکا رکی طرح اس یق تک بن یعلم تھا اردوزبا نکی
عطمت يہ کہ بزصنجر اک و ہند جس اس نے مار لک کا نیس بک مسلمانان ہندکی
جار ہنانے میں بج ریو رکردار اداکیا اور کوٹ معمولی با ت نیل ہے۔ ا ل ےھ یہ
اردو نے صرف جماری جار بنانے بی کاکڑیں بلنہ پاکستا نکا جخرافی بھی بنانے میس ابھم
گرراراداگپا ے۔ پاکتتان و و و رازہ بندییء سیاسی استکامء
وعرت: مآ نگ ء بک تبتی اور راس قش سک ضاسن ارددز پان ہی ے۔
میرے نز دیک اردو زبانء اس کا ریم اففط اور اعلاء خر ےکا مل ے۔
کی یا ان او 7ک از کی ا ان
ضرورے اورع لی وفارسی کے بعد اسلامماان ہن دکی داحدت جمان ہے۔ می وج ےکہ
صغیر اک و ہندکا ملمان اس ز با نکی ج فی بے جذباقی ہوجاتا ہے۔ ا ںکا جذبالی
ہونا ایک فطرکی امم ہے ۔کیو نک اردو اس کے بن کو ںکی عمزیۃ تری نکماکی سے سے
کے پوان چڑھاۓ اوروٹں بردئیس نشر و اشاعح تکرے الین خ تا نارق ہیں
اوروہ اپنے پزرگو ںکی اس مقدل میرا ٹکا چائز وارٹ ہے۔
37
حواٹی ووالہ جات
ا۔ وَمِنْ آیاته عَلَی السُمَاوَاتِ وَالَرْض وَاخیلاف اَليِنيكُمْ وَألوَِكُم إِ فی
لک لَآيَاتٍ لَلْعَالِمِیْنَ سورہ الروم:٢۲
(اورا لکی نشانیوں یں سے ےآ سانوں اور ز می نکی پیدنش او رھارکی زپاثوں اور
نگو ںکا اختلاف۔ بے نک اس میس نشانیاں ہیں جانۓ والوں کے گے )
۲۔ آُلاں ٹر اللہ نمیم الوب سورة الڑعد: ٢۸ (شجرداررہوا اللدکی یادی وہ
سے ٹس سے دلو ںکواعیینان لعییب ہواکرتا ے-)
٣۔ النودیءگی الدین ابوزکریا گنی الاربعون اللووِفّة و شَخُھاء ۵۹
٢ء می نآزادہ موا ناء شن دائن فارس (لا ہور: کیک ٹاک ۲۰۷۰ء )ض ۵
۵۔ تقرڑیء ڈاکشراسحاقہ مصغیر ماک و ہند میس عرکی لحتتیہ شا عری(اہور: مر موارف
اولیا نہ اوقا ف عکومت بتاب۲۰۰۲۰ء)ص ے٣
٦۔ خطبات رشید اح صدلقی۔مرتین : مہ رای ندیم (علیک )ریف ال مان خان (کرارگی:
کلت دایال عبدالللہ پارون روڑء۱۹۹۱ء) ص ۸۸
ے۔- تارق ڈام یلیہ لسالی مقالات: حص ددم (اسلا مآ پاد: نرہ توئی زپان۱۹۹۱۰ء )کش ےا
۸۔ بت اکا سے ۴۷صش۸١
۹۔ تاراچندہ ڈاکء ہندوستانی زا نکا مل (۱۹۳۰۳۴ء)
+۔ سای مقالات حصہ دوم :لص ۱٦-٦۱۵
ا۔ شس اتا یھ ٢٢۶۴٢٣
۳۔ ہندوستا ی زہا کا مل ء(۱۹۳۴ء)
٣۰۲ ,6۵۷ک ۸ ۲۱۹٤٥۱٢۷ ہ٢١ ٦۱٢٣٢ ا٘١٥٥٤٤٤٤6, ۲-٥٢ ۔٣۳
۳۔ شمراکرام شنءپکمتا نک ان ورش (لا ہو ادارہ انت اسلامي ۱٣٠٥ء) ۱۳-۱٣۲
28
۵ زکرماء ناو کی ہنروستا ی سیاست میں مسلراموں کا روخ( دگی: رق اررو
بورو ۱۹۸۵ء)ضشضشص۳۹۹-ے۹
١ا ۔ اہ نامہاردو(ج ٹف کرای : فو ب۱۹۵۳ ۹
56081515۲۲ ۸۲۳۲۵۸ ٤٥ ۱۱٣٥٣ ۱۸۷۶۱۱٣٣۲٣, ےا۔ 44۔۱
۲٦6 ۱۸۵۶۱٥٥٥ )0۲۱۸"ا٥ ۱۸۵۷ 30, 1903 ۸۔-
۹۔ ااروقیء پروفسرڈاک ڑطاہر ہار زہان-مباحث نات (راری: کت اررو
پاکتان۱۹۹۷۰ء) ض۹۲
٭۳۔ مھمنورہ پروفیسرہ پاکتان-حصاراسلاع (ا ہور موہ رسنزء لا ہورں ۱۹۹۸ء) ص٣٣
ک
۷٢۔- ملس الما ھت تین ۳۳
۴ ۔ پیام شاہ ججان پودیہ تار نظریے پاکتان (لا ہو کتب خانہ اجن عحایت اسلامہ
۰ ء) ض ۳۱۹
٣۔ ویکھیے رسالہاردو توئی زہا نُس ۱۹۳۸ء
۳-۔- کے تبیل المین ات ا۵ ۱۸۷۵۲۱۲80 ٥٥ 66:5665م5 ٥00 ٭9ہ٥٢۷۷۷۵
جلر روم (لا ہور: ۲ے۱۹ء)
۵۔ بٹالویء ڈاک ماش ضبینء انال کے ک1 خری دو سال (لاہور: سک میل بیکش
۹ء) ص ۳٣۱
٢٦-۔ روزنامہ سول اییڈ مکٹرکیگزٹ مور ٣ راپ رہل ۳۰۰1ء
ےا۔ مار زبان۔مباحث وس اتل بک ٭٠
۷۸-۔ پاکتان ۔حصاراسلامء ص ٦٢
۹۔ سب بد اللہ ڈاکٹہابوا للا مآ زاد-اما شش وجنوں (لا ہو کیہ جمالء ۹٣ء ) ص۵۰
٭۰٠۔ بماری زبان- مباحث ومئل٠ ص ٦۹
ا۳ ۔ صلا الدین اد موا ناہمضممون ” اردو کے چند مائل“ مضمولہ مقالات شام درد
مر گی شمرسعید (لا ہو کلت چ ریو ۱۹۷۹ء ) ض۰۱٣
29
اردو کے خلافک قیام تکی ال
زندوتو مو ں کی روایت ےکمدہ انی زان ءایٰ ردایاتء تھز یب وت
سے عحبت اور ز پان د بن رش رک کی ہیں۔ ایک فرددوں اود بدن کے ہابھی رپا سے
ژئرہ رہتا سے ما ن قو مو ںکی 7 سٌم2ء کے علادہ ”ز پان ایک نوانا عاٴل
ہوی ہے۔ ہ ترک وم اپنے لسالی رما ۓکوزندہ رک میں مصروف رہق ہے۔ اُردو
زان و ادب نے تصرف بہت یک پاکستان میس حصہ لیا بلہ اس وق ت بھی توی
یم یچ کے فروغ میس ای مکردار اداکرردی ہے ارد وکا زط رص میں مسلرانو ںکی
جن٠ گ1زاد یکا 72 یک یس اتا نکا مرک ال اگ اسلام تھا تو
محرک دوم اُردو زبا ھی ۔ أُردو زبا نکی مظمت بہ ہ ےکہ بزصتیر پاک و بند میس ال
نے مار یت ےکا نیس بل مسلانان ہندکی جار بنانے میں ج رپچ رگردار ادا کیا اور ہے
کوئی معمو لی با میں ہے۔ اس لی ےھ یک أردو نے صرف جھادی جار بنانے بی کا
یں بللہ پاکتا نکا جخرافی بھی بزانے بیس ا مکرداراداکیا ہے۔ پاکتتانعٰ کے عال اور
تل میں لاف شیرازہ بندیہ سای اسیکامء وحعدتہ مآ پگی اور ر سن سی
ضائکی أُردوزہبان ہی ہے۔ انانم ُردوکوٹوئی زہا نکی حقثیت سے بللر رۓے 4
فائز دنا جاتے نے ابھیسں آزددکی أئ ورفت کا اف از فان کھننت تے از
اعلام کے بعد أُردہ پاکستا نکیا سب سے ڑا ستون ہے۔ کی وجہ سےکہ انتھوں نے
40
پاکتتائنع اور ارد زبانعء دوفو یکا مقرمہ بیک وق ت لڑا-
رق ظر2 ا2 س ےکہ پاکستان میس موجودصو کی عصو ںکوضخ ککرنے
کے لے أُردہ اپتا مادراتگردار اداگررتی ۓےگمر سی ُردوکو یست و نابود کر نے کے
لیے بی حخار ب ش٦کچتیں 1 ہیں میں مد ہموگئی ہیں۔ پت عناصر ن ےکھردہ عاٹھی ساؤزش کا
حصہ نے ہو اس د نی تی اوراد لی ور (اروو) کے غلاف ئل جن جادیا
س تی سے“ اشرافیء ان نام تباد دانشوروں کے ساتم لگئی ہے۔ اب تو ابوانوں
میں لہ عام ہے چاری أُردو کے غلاف مخورے ہونے کے ہیں تی اشیر پاد
واص لکر کے ب دانشو رگا پچا کر پا نہوکر رسے ہیں ققدرت کا تماشا دکھے ! وہ
لا خوزنۓ جو ممارکی عم ر ارد کا ىکھاتے رہے: دو کے ئل لوت بر عہرے اور
مناصب ع اص لکرۓے رہ چ در بردہ اور پٹ کھلے عام ُردو کے دشھنو ںکی ہاں یں
ایا ملا رہے ہیں۔
اُردو کے خلاف اس اتھاۓ جانے وا لے طوفان کےعوائل نو کئی ایک نہوں
سے و مت سے اہم و پاکتا نک ات کت تج
مقر ۳۰۱۵ء کا دہ تار ساز فیصلہ سے جس سے سازشی ذہنو ںکوکر وام گی رہوگ کہ
اس ٹیہ کے نفاذ سےککیں ان کے نموم مقاصد ادعورے نہ دہ جاییں۔ محانشرنیء
رعاش او رنظری وگارقی نشار گے مور مَجوزہ الات من ح2 7آ پان زگ
سالبیت تی یک جبقی اورصوبائی مآئچ کےفروں ! ش میں اروو فیم لگ یگروار ادا
نہکردے۔ عوائی شور فرورٔ نہ پا اجکی موا کان نان جا جا
شبت روی ےتفگیل نہ پا جائیں فڑزوں ت ہوتا سای اخنظار اور پگاڑ اتی امیا مکونہ
جائے۔ مہ نام نہاد دانشور اپیۓے موم متقاصدک یکل کے لج دن عزیز کےکونوں
کھدروں ے لح لک ڑے ہو ہیں اور تن اکتالیٰ زہانوں کے فروغ“ کے نام >>
رد وکو میا می فکرنا جاتے ہیں۔
41
پاکنتان میس بوٹی جانے وا بھی زہانیں بہت ایمء قائل انرام اور مار
انی ادا رکی آ نہ دار ہیں ۔کوگی بھی محتہ ون وی ےی زمالن کے پارے
میں لقرت اور تع اتکی رکم 22 می ن7 رن ( سور الر وم۲۴۰ کی رو
سے اللیدکی نشقانیوں مس ے نشالی ہیں ج انساپی خخصیت میں ایک اہم مظرکی حیثیت
بھتی ہیں۔ ان سب ز ہافوں کا فروغء تز قی اود ا نکی تر ون ہو چا ہے۔ ا نکی
نی میرے مزدرک 27 ےگ ا کی رق کی تن او سے ا کا مقام اور
نصب (توئی زبان کا اقیاز) ہین لینا سب سے بدا جرم سے جس کا نغمیازجییں
اپنے دینغ سے دودگیہ برا سمالہ تہ یب سے محردئی ہجتفٹیم ادلی سرباۓے سے پاتقحد دم
ٹھنے اورقو می ضتخنص کےا ےکی وزت مین لیا پڑےگا۔ داقواست روز پان اگر
اپنے مرکز سے ہ ٹ گنی وشن عز یز پاکستا نکی 2 خطرے سے دو چار ہو جائۓ گا-
رھت سے چا نام تباددانشو لویل ازم سے متناثر ہوک رتو ھی زپان اور الں کے ریم الکو
بل یں ان ا نر ا کون ےک کر
کرت ہیں جنس کے تحت اٹی تپ یب او رذ نکوچھو رخ روش اور 2دا کا راستہ
الا جاتا ے۔
رہ کانفق جتجاب سے سے اور مادرکی زبان جحالی ے۔ اتی اٹ زہاوں
سے عحب تکرنے والو ںکی طرح نجھےگجھی اپ ماددکی زبان بت ع بے سے میس بڑی
رات سے ا حترا فکرتا ہو ںکہ میس پتالی بولتا او رتا قذ ہو ںگر جنیالی یں ادوپ
حا یہ ےکی مین ایت کون کون کات ےعلق کن وا وارون
فو یٹپ سو اکھوتھ تہ
ای سےکھتردر ہے پر بھلا کی ے بجحسکتا ہوں؟ جنیالی ز پان وادب کے نائی ادبیوںء
والموں او رمصنفوں رع وق ےشکر رٹ کہ وہ نا ی کے الم ہوک بھی اُردو
کت من ون کات تن رت تی فا ان ےج
42
زی بن میں یکن ماب ) کھیلبدار ارد کو نا دکھانے گر رت ہیں وی
مرنم شاری کے وفوں می ںکشتی فون کے ذرمبیے ای کےجی مس خوب پغام رسای
کیگئی۔ ای اکرنا ہر کات ہے تع کاو ارس لر جن فر ےر
جا ےک صرف بنا یلوہ بنا لی بڑعو اور بای بولوتذ ا ں کا مطلب سوا اردو وی
کے بھ او ریں۔ بہعناصر ہمہ وفت اور ہر جا ُردو کے خلاف پرزہ سر ا یکمرنے میں
نأ رتے ہیں۔ اییے پی ایک وانشور سے مبراسامنا ہوا نے موصوف نے ان یکو میں
أردو کے خلاف نفرتکا انظہا رکرن شرو عک دیا۔ ای پہ ہج نمی کی بل بن تاس ء
جمورغرزنوبی اور شہاب الین غور یکوگھ یکو نے گ ےک افھوں نے ییہاں کر جمارے
راجیں مہاراجوں بر بہت مظا لم ڈھائے۔ موصو ف کا ہنا ماک ُردوڑ صرف وی
ےئن نات ای انت لے ا یک انا
زنوی کی ع فی ہوئی۔ بیہاں ىہ بات قائل ذکہ س ےکہ پوپ کا نام ای بی ا نکی
زہان بی ںآیا۔ درگل 2ء میں لو ی کے ہندرووں نے اردو کے خلا کت ربک
چلائی اور مطالہ ہکیاکہ اردوکی عہ ہند یکوسرکاریی زپان کے طور بر استعا لکیا جاۓ اور
دلو اگ ری مم الف کو سرکاری حقیت دی جاۓے۔ بل 6 0و
کے أسی ایینڈڑ ےکی کیل چاہتا ہے۔لط فک بات یش یکہ مصوف بنا ی زان کا
مقدمہابک دوسرے پنیا لی ( رام ) کے سا نے بڑی مت اردو یں یی یکررے تھے۔
اردودکی حخالقت می سکم ربستحظرات اصصل میس تتھابلل عارفانہ سےکام نے
رس ہیں ء فلطبحثٹ یل و یھ این
یل رے یں : الا نک تال کا اؤراک کے ہیں ۔ انی نو یم ےکی ہز
اگ و ہثر ٹن نار سمالہ اسلائی علومت کا سب سے ایم اورننٹیم الا ن کارنامہ
متبولی عام زبان أُرد دک تشگییل ہے۔ مہ لوک جات ہی ںکہ با پاکستان انانم
یی جناح أُردوکو پاکستا نکی تو می زبا نکی حثیت سےکیوں بلند مرح پر فائز د پھنا
43
جاے تے؟ قادی ضیرت ہن ےچھکتی ین کر صرر ے اور وہ جانۓ ہی لک ف۷د
فطرت خائہ بن چکا ہے۔ ہرم کک قوئی زبان اس کے قو ی سخ سک آ ینہ دار ہوئی
ہے۔توئی زہان ورقتخخص مس چو لی دالس ن کا ساتھ ہوتا ے۔ ھ0
قو یق سکیا ہوتا ہے؟ بی پاکستان میں مقر( ے) سے ذیادہ وی جانے والی پاکتانٰ
زہانو ںکوڑ تو زبان کا تا پہناکر غاب تکرنا جات ہی ںکہ پاکتتان میس ستر(+ے)
سے زیادوٹو می سآ باد ہیں اور پاکتتان کے شر( ے) سے زیادوقو ینتخخص ہیں
اردو سے ا کا مظام اور اتیاز مج نکر ( مدان استتہ )ان لوگو ں کا گا ہرف
آردو کے ریعم الو وم کرنا ے۔ اس منصوب ےکی کیل کے لے روف طاتوں سے
اہی تم رای اور رخیب گل ری ہے۔ زبان اور ریم ال کاتعلق بھی روں اور تاب
ےگ منپیں۔ ربا اود عم ال کاعمل اور مناسب اہشأحع واخران زبا نکوزندہ و پاتتدہ
بناتا سے اس ےکی زبا نکوائس کے رم الفط سے نچدافی سکیا چاسکتا۔ خدانخ استہ اُردو
کورڈکن جامہ پہنا دیاگیا فذ یتم ہو جا ۓےگ۔ ارد ہکا ریم الفط چو ںکمق لی ریم ال
ہے اس وجہ سےبھی لوک حروف والفاظ سے بہت مانویں ہیں۔ رڈین ریم الا جڑ پلڑ
گیا نے لو کٹ ق رآآن بھی دور ہو جائہیں گے۔
- را کن کمن کوک کے کے لیے اُردوکو بو پی تک رود
نانا ہے عالا لک تقیقت ان پرعیاں ہے۔ یہ جات ہی ںکہ بیصمیر یاک و ہند یں
ملمافو ںکی تا قو بی اورسیاسی چروچچر کے دوران اردواو رح رف اردو نت یو ان الزا اک
اور ین ااصو بای زہا نکی حثیت عاصمل دی اس نے س بکواتماد و انف یکی لڑیی میں
بب دیاش یک مجاہدین ت یک دیو ند ت کیک ع یگ ہت کیک خدوۃ العلما ہت یک
خلافت حت یک آزادگی ہت یک پاکستانء ان س بت ریکوں مب ذریہ اظھار ہ الا
أردوہی بی رجی اور ا سک یعموٹی اور اتا گی حیی تکو چانا اور مانا گیا-
44
میرے نزدیک أُردو زبانء اس کا رم اففط اور املا مقر ےکا ملہ ہے۔
پاکتان بلہ پورے بمصفخر می رد یک ماددی زبان ہو جا نہ ہوہ ىہ ہرملما نکی
می ادر اف زبان ضرور ہے۔ بی وج ےک بپرصخیر پاک و ہن دکا ملمان اس
زان کی تی کی رتپ انا سے رد می کے والون سے کے نا2
لے ا میم دی ء اد لی اورتنی در ےکو بانے کے لیے دیوانہ وا رأشجیں
اور اُروو وشن رواو ںکوناکام ونامراد بنادی:
او وار و حر ۓ ہوا پھر بھی
دوڑو زمانہ چال قامت کی ئل گیا
اک تم کہ جم گے ہو جمادا تکی طرح
ا ان ےک ا
( تس غا: رین ماوں)
45
ُررول نے زان ےکن ےکزریے لال
(بھارت میں اأُردوکی زبوں عالی نیم اخت کا شم رآ خوب)
ہندوستتان یں ”گیڑگا فی تہ ی بک آ نہ داز رد دی زیوں عالی برہ یں
ام موح پر ام فرسائ یکردہا ہو ںکخور پاکمتان ین یئ زان کا وووظطرے
یں سے اوراس کے وشن عم خویش ا سکی تھی وگشی نکی تیار یں میں سرکرم ہیں۔
آردو ےج میں پاکستا نکی لات نی کے ۸ قب ۳۰۱۵ء کے مار ساز ٹیہ کے
عدہ تی سے نام آہاددانشوروں اور اشرافیۃ نے ہاب لک اردو کے خلاف یل ہگ
چا دیا ے۔ اپ لو ایواوں میں کہ عام بے جارکی اُردو کے غلاف مشورے ہہونے
گے ہیں حا لک ںکہ با پاکتان قائیائشم شی جناحع نے ا٣ مار ۱۹۳۸ ءکو ای
قوم سے خطا بکرتے ہوئے وا طور پر فرمایا تھا کہ پاکتا ن گا سرکارگ ذیان
ارد ہوگی کول دوس بی نییں - 1 یی پاکنتتان بھی اسے ”تو ئی ہا ن' کا درھ دیا
ےگگر ا بے ماد کے عالات پاکستان میں بھی اجیجے ہیں رے۔ مرا ضوع
جو ںکہ بھارت یس أُردوکی صورت عا کا جز یہ ے لپنرا اصل مضو کی طرف پلٹ
آ ہوں۔
ہنروستان میس سیاسی جاسوںء انتقال ی۲بموںء مشاعروںء ر باستی أُردد اکیڑمیوں
اور دنگ ھم سرکاری اداروں کے کبیناروں اورججاسوں یں اُردوز پان کے پارے میں
46
اںم کے سای میائا ت؟ نے وان فا بی لکوت ےون
زی ردوس فصو فرتے با مہ بک ز با نکنل ے۔
اُروو ہندرووں,مسلرائنوں ,سح کموں اورعیسا و ںکی مت کہ زبان کے
أاردوگیگا ہنی تہ ی بک آ یدرداررے۔
ُررو ہنروا ی متحد تو مب تک ایک درختال علامت ے۔
ارد ہتدوساٰیٰ زپانو لکا تا گل ے۔
بندوستا نک یکوکی زبان اُردوکی برابر نی سک رتی۔
اك می بی ےکم ہندوستان میں ہرطرف أردہکا ول پالاٰے۔
ہٹروستان 2 ۰ کے
اُردوزپان واد پکا پ رچچھوٹا ٢ 2 22 داثوں کٹ روں
سو رات الاچّا ہوا ظر1 بات زی ان سا مت اور ارینی سچاموں کے
تناظرمیں أُردو کے مک ےکا جائتزہ لی کی ہجاۓے سیاست دانو ںکی خوشفودی ال
کرنے کے لئ نع کے مر میں شم رما نا بڑکی خودفرسجی س ےکم نہیں سے۔
عل یگ ککھنذہ ددلی اور حید رآ باد(وکن ) ہا لک عام سای زندگی یل جمہ
وفقت اُردو زبا نکی خوشبو تر ی نی انۓ وا ںن کی گلیوں ءکوچوں١ ورفڑاؤّں من
رد وی زیوں عالی اورکس مپر یکو دی ےکر جنا بشییم اخ کو دکھ چنا ہے اس با کا
خلت سے احماس ہوا ےک مفاد برست أُردو دا نطب اشرافینے ”گنگ جمنی تیب“
کیم بردار زبا نکوسیوار اور جہوری مک کی عام سای اورلسائی زندگی میس حاشے پر ہا
دیڑاے۔ اُردو کے انع جاگکیردارو ںکو اس کے فرورغ اورححفط سےکوٹی ول ہنی نہیں
ہے۔ بر طبقہ ُردوکا لبق اشرافیہکہلانا ہے جو اپنے اد لی ق ورقامت اور ذالی شی ر کے
وہ ہے تر اس ساسا مسحھضاکان
اتتصا لکو دکھ راے۔ ال یں ناک صورت عال کے غلاف أُردو دنا شس
_ص )من وج0 “ںو ےی ے َ0
47
تیم اخز نے بب رپورصداۓ احتقاع بلن دکی۔ اس سلسلہ بیس الھھوں نے جومضمائی نتمرہ
سیے ان میں جوٹ,آھرپیش اورطنراس فررنوانا ہی سکلف کوگئ گنا اش 1 خرس بنا دتے
یز کے اک ا7ے وی ان تنک کن ا نک فاکف
شییداۓ أردو جنا مٹیم اخ رکوکی پنددہ سال سے اس رود کے لاف اور ُردو کے
بن بس مضامی نکل کرصداۓ احتفاج بلن کرد سے ہیں۔ یہ مضامشین ہندوستان کے
ا موری وادلی رسالوں میں شائحع ہوتۓے رت یت
ُردوزبان کے چے ول اور تر جمان جناب یم انز دا کی زان ء ا کی
تی یب جار اور ادب کا چچتا تلرتاداۃ امعارف ہیں۔ ان میں دی والوں گی
۶× ض رق اف رک ے پاکاء ان اور 020-7
کو گ مکی وٹ ہے۔أُردواور دی ا نکی دوگزوریاں ہیں ءا نکی اط ر دی عد
تک جا کت ہیںء بیج بھی برواش کر سکتے ہیں تیم اخ ز کی شخصیت میں ش اتی
ہے اور نقاس تگھی۔ ا نک یت رم موںح سینا ور اخٌصال نز نکر جو کے َال
ہے داع کے موضووات یس ایک الا تحوخ سے جوان کے ونست وا تن ےکو ہمہ رہگ
کا ذالق دتا تع کا ا وب 'اپچاویئرہہ مک ا جا ا یو کے
اکوں رمق لیم اخ زی د دکنایں” ”گی -مبری تی میرے لوگ“ اور”وئی واے-
دیدہ وشنیدہ شی ہیں۔ افھوں نے اپنی اک گار ی سے دبلدی ناو تک یکوکھ کے
زائیہکردارو ںکوحمات چاوداں کی وی ے۔ اکھوں نے ہے حدملکغتہ اور مت نز
یس ناک گار کی ہے۔ وہ دلو یکردارو ںکو ان اسلو بکی سماحری سے بیو سم
کم دنت ہی ںکہ و ہکردار چھلا ےینس ولا ا نکی کامیاب خاکہ گار ہردل چپ
دہلو یکردارکو لچانی ےک اس ےبھی ناک گار ابنا موضورغ بنا نے_
دب یریم اخ کی جاۓ پیدرئ یں ےہ دو اتر برولیش کے شب رمغفرگمر میں
پدا ہوے لیکن دی ان کے مرک و پے میں بی ہوئی ہے .تیم انز نے ای لی و
48
ادٹی انوااورے میں ک1 مھھی ںکھولی ان کے دادا تقاضی م ھعمردریں ون ری کے پیشہ
سے وابت تھے لوک ان کےملم نف لکی بنا پر نہیں مطٹی کت تھے تاضی صاحب
اہن زہانے کے مشژالی ملمء ممترشاعراور دیفدار انسان تھے کاندعلہ می تقر کے
دورانعء شاعم مزرور اعان 7 نے ان کی ای کی اورک سی دگگرثوٹپالوں
کی رع ان کے مان لے ا کے والرموڑ نمیم اخ مغ گمریی ھا مہ بیماب
اکب رآ بادمی کے شاگرد اور پفندگو شاعر تھے شاعریی حلیعم اخ کو وراخت ٹیں گیا۔
دورطال بیعھی میں ایک طری مشاعرے میں شرکم تک مصرع طرح تھا:
-نمکلک می نےستو ںہ راقو می ںسکرلوں فا ںکیو ںکر
پآ نے غزلی جس امھ
سے ج ب عم زباں بندی و می شس کھولوں زہا کیو ںکر
سا دوں اچ اجڑے آشیاں کی داستاں کیو ںکر
یم خر مظفمگری ٹسویسں صدی کے ان گے نے شعراء میس شمار سے
جا میں ہجتھوں نے تقزل اورشن بمالیا تکا تن اداگیا ہے۔ ہا ں تک ا نکی غزل
گوگیءشاعری کےموضسد مار او ز امیا لی ب گل الع ہے اس میں دوب کے زلف
وکاکھل اورگل وبل کی تن رے بلل۔آن کے موضومار کا داْہ و ے۔
قرع صدبی کک مہ نام شع یس یت مد کا مکیا اود اس فرشل سے عون پہ
اکم ما وکا لکی مر درخثال بنا دیا۔
جنا ب شی اختز اہنے والمد بزرگوار موڑ نا یم اختز مظفگمری کے ساتھ دبی
و ا نکی جرصرف 727 ت ھ9" یس تیار ہوا اور اے
اعول میں نش وم ہوئی یہاں ات ٹٹیے شعروشن کے بر ہچ تھے دب می نعلیم و
تبیت پائی۔ دا کان سے پیا ا ےکیا۔ ۱۹۹۵ء میں بطور اسٹمنٹ جرنلسٹ سرکاری
49
طازمتع اخارکی اور عومتي دگی میں اے یی امم 0292 ے ۲۰۰۲ء میں
سلدوش ہو ے۔ان کے مضامین اخبارات اووواان و جرائند میس شا لح ہہوتۓ رۓے
ہیں۔ جنا بتظیم اخ کی اب کک متنعددتصاخیف شا ہو چگی ہیں:ا۔ حرف ب مم
کے شھراۓ وی (دو لد یں )ء۵۔ دلی وانے: دیر٤ وشیرہجنا بتئیم اخ رکواتی
راۓ کے اظہار ےکوی طاقت رو نہیں سلتی۔ اپنے کال حرف نی مکل ے اکھوں
نے ضر کیم کا کام لیا ہے۔ دہ انی رز کے ایک انچاگی مع دار انسان ہیں جو ہوا
کےساتھ ررغ نہیں بد کے بل ضروری جھییں نو طوفانوں سےكگراجاتے ہیں۔
ہندوستان میں أُردو کے فروغ اورتزٹی کے مسمائل ببت دہ ہوکر نازک
مرعلوں جک تع کے ہیں اب اقتزار اورائل زبا نکی بے بریی اور ردو کے مسائ لکو
الچھان ےک یکوششیں جنا ب کیم اخ کنیب ری اورکل طلب ما حکو پر با نک رکی رپقی
ہیں اور بھی پ انی ا نکی انیوں یٹلم تھا دبتی ہے۔ جنا میم اخ سس لک ی
سالوں سے ہندوستان یں اُردوکا مقدمہلڑ ر سے ہیں۔ وہ ُردو کے وفاع می ںلکھتو
7 ,6 "۰۶۶
رے ہیں۔ میں نے ”عون میس شائع ہونے وانے ان تمام مضا می نکو بڑھا ہے۔ ہے
ضا ن تیم اخ کے د لک یآ واز میں اور ہندوستان میں اُرد وی موجودہ صورت عال
کے نفاظر میں درد ناک مرشیہ اور ش رآ خو بکی حیثیت رسکتتے ہیں۔ جو لوگ ہندوستان
کی نت ا نے فرع کن کن ئن تی نان
اککشراف ےک مکھیں۔
ہنروستتان میں اُردوکا منفرنامہ
جنا ب مٹیم اخ کت ہی ںکہ اس حقیق تکوکوئی نہیں سکتا کہ اردو اپ
خویش اسلائی اسا کی وجہ سے سلم تیب وتقدن اور محاشر تک پان رصن سے
50
جن سک وجہ سے مار ےکی بھی دور یس اُردواس مل کک اکشریت سےگھروں میں
تو ری را الف ور مرک ارول 27روا کان
اور روزئ یکمان ےکی مھبوریو ں کی وجہ سے مردو ں کی ضرور نتی۔ ارت مرج
صرف مردجی أُرد وک یتحلیم اف رج تے۔ اب صورت عال بی ےک ہرد مس لم
کن وس ین ان کۓ, پڑ ین اور ول والوں کے ڈ0 002207 سے اور ھا م
بی ےک دی ہے اوگطاء اک رگمر بیس نالئصمسلم عداقوں یس ُردو کے اخہارات سب
ےکم کت ہیں مساجد یس نماز یو ںکو ہندکی زبان می سخ ری اطلا دی کا ردان عام
ہے۔ أُردو مشاعروں اور مال اسلائی جلسوں کے پپسٹرعام طور پر دیو ناگرکی رکم اط
ھی مس دیواروں پرنظھ رآ تے ہیں نائیو ںکی دکانوں اور جاۓ نانوں میں صرف ہندی
کے اخبارات بی میزوں پر ر کے نظ رآ تے ہیں۔ ات بروٹیش میں مسارانوں کے ننالعس
رق عاثوں یس ارد وکاگزر پر مشکل ہوگیا ہے۔ سلھرگلوں اور علاقوں شی اُر وکا
استعما لآ نے میں خ مک کے باب رنظ ر1 سے۔سکولوں یں پڑ صن وا لے طلبہ و طالپات
و اُرروے نالری یں چایاںس پچاس سا لکی عمروا نل بھی اکش نگ و نطرات اُردو
براۓ نام جات ہیں۔ بر صورت عال یڈن اور سپورنا خنر جیے ہک نظ ر اور
تحصب ہندولیڈرو ںکی یٹ لگوئی کے مین مطا لق ات
ناب نیم ان کا گرا مشثاہرہ ےکآ ج گر أُرد وی شی طورزندہ ےو
ارد یہ پڑ نے اور بو لے وانے ا نک گوو ںکی بدوات زندہ سے جضھوں نے اس
زہا نکو اپ اجدادگی اف ارآ راع نٹ زی ٹک یی رکز کے ا یا زی کے
ےآ بھی دبٹی مدرسوں اورممو سسکولوں یں ٹا کی چیوں پہ یھکر اس ملک مس
رد دکو ایک زہا نکی حثیت سے زندہ ر کے ہوتے ہیں۔ آ رع جمارے شروں ا ور
تھو ںکی ساگیء تجہذی اور انی زدگی میس نظ ر1 نے والا أُرد وکا تھوڑا بہت چان
پبماندگی کےگڑ سے می ںکرے ہوئے ان عام ُردو ہو لے واللوں کے وم ہی سے پاقی
51
ہے۔ میم ات ین سے کت ی ںک, أُردو تار کے ری دور مل ہٹرووّلء
سافن نون ور نو نکی ناف نپا لی نین رئیا کے عم الو کا
تعلق خی رس مگ رانوں ےبھینہیں رہ تیم ین سے پیل اویم اشن کے بعدبھی
۴ ".و زبانء اپچے اجدادکا ورشہ اپے
الا فک درو ںکی مردار اور اہۓے دیس کی ك--2ئ2. سے لگایا اور
ردوکواپتی زندگی کا اوڑھنا کچھون بنایا۔ ہندوکول نے اُردوکی عحبت می ں ٹیس بہ گی ء
متاشی اورکاروپاریی نقاضو ںکو پوداکمرنے اور وکریاں عاص لک نے کے لے ُردویی
لیم حاص لکی ,لین أُردوکو اپ ےگھروں میس دائ لنڑیں ہونے ویا۔ خواتی نکی تلیم
صرف ہندی زبا نک 07-۷" جائیتھی۔ ہندواٹی ہٹری اق ات 7
أُردواور ا سک یسوی تن یب ستفوظط رکھنا چا تجے تے۔
مٹیم اخ ما کہنا ہےک تیم جن سکنل أُددوکو ہندی پر برنترئی حواص٥ لی
نتم بند کے بعد ہندوستان کے لسانی منظرنا سے ن ےگمرک ٹک طرع نک بدل
لیا۔ اُردوکا کاروپاری تقاضخوں سے ہوگیا۔ ارد وی اش نی افادیت
17 برَئ- ڈرال آب ای وگرانا ور روزگارفرا مکرنے سے فاص ہیں اُردو
یلیم ا بکوئی معنینھیں رھتی لیکن ان سب باقوں کے باوجود رد وکو مقر وقو می تکی
ایک رشن علامت اور ہندوستاٹیٰ عوا مکی ایک مشترک زبان قرار دیے وانے نام تہاد
مفگروں, میں انان کی مین پ4رسیاہ پٹیاں نول ہیں۔ وہ ال
تق تکی طر فآ کیہ ٹھاکر نے کے لے تیا نی سک می طور بر رد ہک ینیم صرف
خریب مسلان ہی حاص لکررے ہیں۔ سکولوںء کالچوں اور ویویلیوں میں اس
شک زہان“ کی ٹحلیعم رف مسلمان لڑ کےلکیاں ہی عاص لکرتے ہیں۔ ُردو میڈیم
کول صرفسلم علاقوں میں نظ رآ تے ہیں فی رسلم اپنے چو ںکواُردو میڈ مم سکولوں
دافل ہ یھی ںکراتے ۔حقیقت بی ےکآ خی رسلم بے کا ُردو ےکنا بھ یکوئی
2
تھل نہیں ہے أُردواخبارات ورساکل اورکنائیں صرف سکم علاقوں ہی می تی ہیں۔
دوران سفرریل پا جس میں صرف سسلم ماف بی اُردوکا اشبار یا رسالہ بڑھتا ہو نظ رآ :ا
ہے۔ ہہوں اورشوائین کے لے نے وانے اُردو رسا لے صرف مس لمگھروں سی میں
پڑھے جات ہیں۔ أردو میں کیہ ہوۓ پورڈ صرف مس لم علاقوں بی بی دکاتوں اور
دفخزوں رظ رآتے ہیں۔
تیم اختر کے مطابق بہ کہ أردد کے زندہ رتے کا سر شا ی
ہنروستان کے طول وعشش میں کی وو کچھونے بڑے دبٹی عدااں کے صر اتا
ہے۔ داگیاء بیو لی اور بہار کے شہروں ءتھہوں| وردیہانوں بیس ر ہے وانلے متوسیط عق
کے مسلمائوین تے دنا ہے دجن کے تتے رد کی تلم حاص کے ہیں
ملمانوں کے تئی وس ما قائت یں کے اع اورپ نیل :3
ون ے ورواڑ ۓ خوو اُروو 4 پناک دےۓے ہیں_ اُردو دنا ہے وہ 87 شی
معیشتکانتلق أردو سے سے ج نکی شبرت کاتل أُردوکی ہیاد ہکھڑاےء ُردو کے
تلق ئا خر مات جی کوسرایا جاتا سے اور آنگیں سرک ری انعامات وا۶ز:ازات
ے لوازا چاتا ہے انھوں نے نے چو ںکو رد دک یتعلیم سے وور کی رکا ے۔ دٹلی
أردواد کا گھ راو رگہوارہ ہے۔ ییہاں أُردو میم کول ہیں دب یکی ین یونیوریسٹیوں
کل نت ےکن میس اُردو کے شی موجود ہیں بکتنابڈا الہ ےک اُردوکی
نیادوں پر اپٹی شرت اور محیشت کا گ لکھٹرا کرنے والے پروٹیسرولء نقادوںء
تن والشوروںء 9ئ0 اور اردوو ک ےک رالاشاعت اخبارات رت
کے مککوں اور مدبیوں نے ُردوکی محبت لآ خ کک اپنے سکیا تی کو اُردو میڑیم
۰ ئ١ سے ان کے جج بھی غی رسلم چو ںکی طرح رد
از کی کی فا کی نکر سک یج دنن کر :دا این :
ہناسف ر1 27 رر نک اک ان ان
53
کیا بدترین شال ے۔ مہ وگوٹ یکر تے ہی پک ہآ جع ہندوستتان بی ارد یک یکوششوں
سے زندہ ےکیان پل یہ س ےک ہدوہ لن نام تہاد ماہرزن؛ رد وک یکوششو ںکی وجہ سے
نی بلہ دہ بوپی اور بہارجصی رباستوں کے د یہاتقذں +تصبوں اورشروں شس رے
دانے معاشی طور پر بیست اور موسط طیقے کےکمنام مسلمانو ںکی بدولت زندہ ے
ہجنھوں نے ُردوکوگیگا نی تہ ی بکی علامت کے طور ہیں بللہ اپۓے دیءمنٹی
اوری تن سکی علامت کے طور پر گے سے لگایا سے۔
ُردو کے موجودہ منفظرنا ےکی اس تفقیقت سے ہم پت فی جات کے
مین جھٹلا ا ٹیس اسنا کہ ُردو اخبارات و رسائ لکی ط رح ک بج کا مشاعر جج یکل کو
اور پارییش سانشن کک محدود ہوک رومگیا ہے۔ شادکی بیاہ کے دگوت نامول نے اب
دیوناگرکی ریم الفط انا لیا ہے ۔قبروں پر کے ہندی میس کے جانے گے ہیں۔ بج ہیں
اب ہنری مماجد میں تھی زرل او ما کے اورڑوں پر اوقات نماز او ال ںئم
ى دوسری اطلاعا ٹک رہ ناگری مم الا میں یئک روا عام ہوگیا ے۔ أُردو
اخبارا تکی فروخت افسوں ناک حد کک ہوگکئی ہے۔ سائگن بوڈ ارد کیا بجائۓے
ہندبی ا ور اگمر بیز کی بی نظ رآ تے ہیں أُردو مشاعروں کے ببنر ہندکی میں ہوتے ہیں۔
اں ےبھی افسوں ناک بات ىہ ےک شاع رابنا کلام دی نگرکی میس ککھتے ہیں اور
مشاعرے میس أُردو بی پڑت ہیں۔مسلمانوں نے اپٹی زبان کے اس زوا لکوشعوری
اور خی رشعوری طور برقجو لکر لیا سے اور اپٹی ماددی زبان چو ڑکر یور بعارت کے مین
سم یع بہر ردے ہإں_ اُروو کے تفظ اور بنا .2 ول ھی نہیں سے کے
اردو سے اگر وگل ںچھی سے ذ مشاعرہ باز شاعروںء رنک بر گے چینے وانے اخباروں
مس کا مکرنے والے صحافموں ا ور اُردو دنا بش ولایت کے رت کک کے والے
نقادو ںکو سے جن نکواردوکا زوال کل پور انداز سے درا آیا ے۔
ىہ نیا نظ ر نامہ اور ا لک زین تقیقت اس با تک ضنفاصحی ےک ہنوشیة
24
دببار پڑھ لیا جاۓ اور أُردہ زہان سے تعلق سے پر چھائیوں کے کے دو ڑکر اُروو
والے مز پرخووفری تظاودریں-
اُردوکا انا نک کے وا لے عنام
جنا بن ظیم اخ تحصب ہندو ساست دانوں کے علادہ مندرجہ ذ بل عناصر
کوأردوکی زبوں عالی کا ذ مہ دارگرداتئ ہیں :
ا-_ آرروناں و رکنگ اور ر پارڈ بروٹوس رمخرات
تی تکی لیے ےگ نی ںکہ اسلائی اساس رن ےکی پاش یل اُرد وکا
.0 و ان درخشت میں جر گل ہو چا ہے اور ا کا ام نہادسا صرف سم
ھلوں اور بستیوں میں نظر ٢ ے۔ ُردو ے نام ہادناداور روف رحطرات اں
یڈ میڈ درش تکی آ ار یکر نے اود ای پیش درانہ ذمہ داریاں چان ےگ جا اس
کا پور ا تخصا لکررے ین نت اک ات کے صن تک تی
لوندکک نچوڑنے والے ماہ رگوا ل ےکی رح ددہ ر سے ہیں اور انی اپٹی بالڈیاں گھررے
ہیں۔ دہ لوک 1ر یطلبہہ میں جووتگگ ری جلاھرنے شققی ضیرتٹ پر اکر ے اور
تابتی صلاعمتو ںکو بیدارکرن ےکی جاۓ دیس ونکرربیس کے میدرائنع مم ماد پازارئ یکا
احو لگ مکررے ہیں جامعات ین رد کی ین سا معیار اپ ال وچتا ہوا نظر
آئ ہے۔ ہندوستان میں أُردو کے زوال کے ساتھ اس زہاان کے پر وٹ نقادول ا ور
محفققو ںکو بی عروع حعاصل ہواسے اور ساىسی وفاداریوں کے صلے میں اُردو ے
مم سرکاری اداروں اور ریاتی اُردہ اکیڈمیوں بی اع عہرے عاصل سے ہیں۔ ان
یی عہروں پہ چا مار نے ان کے دن بی پیر دس ہیں سرکاری خر چپ پہاپنی
ضمود ونمئل اورسیاف پرڈپنکش نکر سے ہیں۔ جنابٹظلیم اف کے مطاق ان اواروں
کی سربرادی حاص لکرنے وانے پروفیسرنقادہ أُردو کے نادرمخطوطوں اور نایا بکت بک
اشاعح تک ہجاۓ اپٹی مج بکرد کاو ںکی اشاعت پر خحصولی فوجہ در ےکرصرف اپ
55
مطبو کتابو ںکی فہرست یش اضافہکردسے ہیں۔ ان اداروں کے ذر یج اپٹی الک
کتاٹیں شا کر سے ہیں جج نکو ارد وکا عام بش پاتجھ لگانا جج یگواراغنی سکرتا۔ اُردوکو
عوا بی جح آروں دے جانے کے مقصہد سے تقام بے جانے وانے النی اوارو لو اُردو
دنا ےان بڈوں نے صرف اپ ادلیشجےح سکوفروغ دہینے کے لے انتا لکیا بت
نا بتظیم اخ کشا فکرتے ہی ںک لی صلاعیتوں سےکورےہ ادب
کے بہ پاسبانءیبیناروں میں یی سے گے دوسرے ای لم ححضرات کے متوالو ںکو
ھت بکر کے أُردو کے سرکاری رن تن 0 7ن2 ہیں۔ الیھوں نے اپن میں
الس سالہ طلازمت کے دوران ایک بھی مضمون نی ںکککھا۔ ارب کے یہ پاسپان
پونیورسنیوں مس ہرسال یا اچ ڈکیکراتے ہیں اور ال الیےے ریصر سکا رز کے
لے میں ڈاکٹری کا پار ڈا لے ہیں نج ن کا بج ممنوں میں شین ا ف بھی درس ت نیس
ہزنا ٹس کے جج لیس ان ےتتقتقی مھا کے نے :ون سما ےت رت ین جنر
تین نوج خواں نظ رآ تی ہے ۔تظیم اخ صاحب سرکاریی عہرے حاص لکرنے والے
تناروںا ور اویو ںکو- بل“ سےکشہ دتتے ہیں۔ وہ کت ہی سک ھکر سے وور یں تو
ایک بج یگوبز پیا ہوا تھا ان ہمارے ملک ٹیس أُردو کے فروغ وجحفطط کے نام سے تائم
بے گئ س رکا ری اور ٹم سرکارکی اداروں اوران سے عاصل ہونے وانے نون و بریات
نے ”ھی شبرت یافت پروفوسرنقادوںء شاعروں اد ییوں اورصحافیوں کی شحل میں
لا دا وگؤگیار س2
٢۔مناععرو ں ک۴ اکردار
جناب وم پریلوٹی وا ین ون یل براۓ فو اُردو زپانء
عوسی ہن کے اس بیان اور موک نیم اختز استحا حکرتے ہیں اور اك کی رش
ینا ےوک تن
” رد ونیم ون کے بعد ہندوستان میس زندہ بی مشاعروں نے
56
رما ہے۔ پپیلہ اس میں زیادہ تر مسلمانع حصہ لیت مگ مرج شعرام
اض ئن ون تن دک ارت کے لکن کی ان بیو ری
ے۔ أُردو زپان اور مشاعروں کا یوار عزاع ایک پار پچ ریف
فراہب مسا نک کے لوگو ںکو جوڑ نے لگا سے“
تیم ات رک مرف بی ےکہأددو تی بکا ارات رات 2
معنوں میں شا ع رک یفلنقی صلاعمتوں اور اتی نکی شع نٹ ی کی ابی ککسوٹی ردی ہے
جہاں شع رسنانے اور یک ا ےشن تی او ررش نی گی کے تماظر یں ایک ووسر ےکو
کھت ہیں ء1 گت ہیں ۔ اس حقیقت سے ایارک نی سک ہأردو کے ہر بڑے او رر
شماعر نے مشاعروں کے ہج ھی سے اپنا شعکی سفرشٹرو کیا اور دب ٹیل ابی شناشت
قائ مکی ۔لن برسب بافش اس زمان ےک ہیں جب مشاعرہ ادلی یذ یب کا ایک ای
ٹیش نی مھا جانا تھا۔ باذوق اور پاحثیت افراد مشاعروں کا اتظام و انھرا مکیاکرتے
تھے ۔گزشن جاٰاس پپیاس برسوں مہ جب سے اُردو دنا مش شع رٹھی سے الد
چچدرے از اورپ ور بن مھا ع رہ کی کلائں نے جم لیا سے مھا عروکی رواتشِش
اور ثرریل لایاە رہہ ہوک رک رگئی ہإں- مشا گروں میں شاعرات س- ین
دیو ناگری رحم الا سکھی ہوئی خرز لیس گ اکر اور اہک اہ ککر بڑ سن وا ی خواٹن
کی شرت نے مشاععرو ںکو نہ صرف ایک تف ری پہردگرام بنا دیا سے بلللہ ا کی
ا رواٹوں اورف رون کی ان لی کر ری ہإں_عوال بی ےک أُردو تیب
اور ا ںکی فققدروں کے موجودہ ا۲ن دمحافظ اتی زان کے ساتھ ىہ بھ اتک خرات یلب
تی کے رین کا
عٹیم اخ کے ہی ںکہ لیک زمانہ تھا جب ارد تیذ ی بکا پہ بچھائیوں میں
لے بے سے خی رمسلم سای نکی اکثریت مشاعروں میں نظ رآ کرت ی تھی مشاعرو ںکو
مشاعرہ بی تھا جانا تھا ن ہک تف شع کا ذریعہ۔ آن ج بکہ عام سا گی اورعوائی
5
زنلدگی می أُردو زبان کے عدم ما نکی وجہ سے أُردو تذ یب موسط ور ہے کےمسلم
گھرانوں میس محدود ہوکر در ہگئی ہےء سچھوٹے بڑے مظاعروں میں سای نکی صفوں
میس صرف ٹو پیاں ہی ٹو پیاں نظ تی ہیں اورک کو امتین کا جم خی رمشاعرو کی عوائی
متبولیت کا گرم ر کے ہوئۓ ہے۔ اسے دک ھکر علاتے رد“ خوش شلٹھی کا شکار ہو
جات ہیں اور رد وکوخلف براہب کے لوگوں سے جوڑنے کے لے ززمین و1 سمان
کے لا بے ملانے گت ہیں مشاعروں میں غی رسلم سا نمی نکی شرکت کے بارے میں
وٹ یکرن ایک فری سمل کے سوا پھ ھچھ ی نی لال نفلع ہکا مشاعم٤ جشن جمہورییت
ہو ہا دوسرےشہروں کے گیھدئے بڑے مشاعرے سسامتی نکی رام تھفوں میں و پیاں
جی ٹو پیاں اورکل مو حطرات می نظ رآ تے ہیں۔ جہاں کک ان مشاعروں میں
خی سلم شاعروں اور شا عرا تکی غخزل سراگی اورشع رگوئ یی صلاعنتوں کانلقی ہے۔
یہ طیقہأُردو شا عرکی کے نام پ رکا رد بار شش مصروف سے اور اُردو دا سے صرف جب
وصو لکر رہ ے۔
دم بریلوٹی کے بیان ”ارد کو مشاعروں نے زندہ رکھا ہو اہے“ کو رڈ
کرک ہے تیم خر کے ہی سکک ہآ ہندوستان میں أُرد وکو دیٹی مدارں اور
رائرکی وسیکنرری سکولوں کے وہ اساتجزہ ہی زندہ ر کے ہوۓ ہیں جج نکو ُردو منظر
اجےغ پروی یں جانتا۔ أُردو ے بی مشاعمرے جن کے سرپ وم ہریلوی نوز
رک ےک آ مات ہت ان رد اع و ارت وت وت سے کنیا من کو تی
تفع فراہ مکرتے ہیں اور مشاعرہ باز شاعروں کا یٹ گھرتے ہیں۔ الع مشاعروں
7 ای سے تحروم اشغ کی یی ےکوزیے سای کیو وا اور مال
نے آ1 واز کے جو ہ ردکھا نے و و شا عروں! وی کا نے وا ی تشاعرات
کو روز یکا نے و20-9ھ2"ە0 د بے ہیںء بللہ ا یکو مشاعروں 9 اگزر
ھی بنا دا ے۔ آ نج ہے ماخ زۓ ان فی گے تنآ خرون اور غرز یش گانے وی
58
فنفاعحرات ےم سے آباد ہیں۔- شع رٹھوں ا شواسوں کا الرچال اور اُردو
نہا نک زوال ے۔
۳٣ رکا ری اورشم سرکاری اداروں/اگیڑو لک ا گروار
ُردو کے سرکاری اور ٹم سرکاری اداروں اور اگپڑھوں نے ورخحیفقت اردو
ادب کے حاے پر ٹیش ہوۓے نتاووں حفقوں اور روفسرو ںکی بی ہو شک ے اور
3 مصمموں میں ان کے دن پھر دیے مہیں۔ ان اواروں گی ربرائیا حاص لمرنے
وا لے پروٹم نقادوں نے أُردو کے ناو رمخطوطوں اور نایاب ستابوں کی اشاععت گا
ھجاے 1؟ ب گر ابو کی اش اٹ بر خی نوج و ےکر صرف انی موم
ابو ںکی فبرست میں اضائہکیا ہے۔ ان اداروں کے ذر ہے الس یک نائیں بھی
تم وز 1آری ہیں مج یکو ُرد وکا عام پیلشم پاتھ لکانا بھی گوارا نی سکرتا۔ ان
اکیڑیوں نے ام نہاد نقادوں محققوں اور ادیوں کے پپٹو کوٹ مردیا 0ھ
نہان ےو اور ف روغ کو چھوۓے بوےتھہوں اور درا ی درے کے شہروں کی
گیوں او رکوچوں میں رد وگنہ پٹ ھن اور ہو لے وانے لوگوں کے برقم وکرم پ کچھوڑ
دڑاے۔
تی کیل برا فروںٔ اُردوز بان گی یادکا پہلا چھرپی شور زدہ زین پہ
رکھا گیا ہے ٹس کے ٹج یس آ تین کے نام پر خہایت فلت سے ایک الک دستاویز
ارک یگئی سے جوصرف زعماۓ اوب م]شنی بروفیسر نقادعفرات کے ال اور ادی
مفادا ت کا گل رر انداز رت ت زی سے۔توئ یکس کے عہروں تن نزماۓے
اب نے اپے اپ دور یں گج رپود انداز سے وب یکس ل کا اتقصا لکیا سے اور اس
اوار کو اپٹی تخقیریی کنابوں کا اشاع تگم بنا کر رکھ دیا ہے قوہ یکل سے ای
کتاہیں وا نے ا دوصرےلفظوں ٹیس س رکا ریخ پچے راب یوار صا نت کات
ےکا ضق ے اکن کرت ضر وزارت کان سرت ان
59
کتاب بنا دیا بللہ ہرسال رامکٹ یکی شحل میں مالی منغد تک ی یل بھی پی اکر دی۔ ان
یس سے مفت میں کی اکش رکنابیں معیا رکوترستی ہیں دوست نوازی دوگ لکھلا می ے
کک معیا رآ ضو بہاتا رجات ے۔
میم اختز کے اعداد دشار کے مطابقی توب یکیسل کے ارہاب بست وکششاد
نے اپنے دوستوں ا ور حوار یو ںک یکتائیں بچھا پک بدق ین اد بددبانقی کا خوت دیا
ہے ۔کسل نے میر فکو بالاتۓ طاقی رک ہو تھی پشہ ٹکار او رکہاٹی ککارگزا رکی
ایس ,شس الری فاروٹی کی بارہ گی چند نار" ککی وہ مد نگو پا لی چھٹیں اور
ملف رٹ کی پت سکنائیں پچھاپی ہیں ۔ی٥ظلیم اخ کے مطا نگگزارہ شی دنیا کے اور بہت
ے دوصر ےت ٹگاروں اورکہا ی کارو ںی طرح ایک عام نے لف کاو نال از
ہیں۔ ایک شاعراورکہاقی کارکی حیثیت سےککن ےنٹھی دنیا میس ان کاکوئی متقام ہو
گن ارتا میس لزا ر یکوئی ادلی شی تگیں ہن بد رین خولینشل پورگ اور ووست
نوازی کا شثوت دئے ہے کی مکی س رون کوک انس یی مل انت سے
شولاس میں ساد پا گیا ۔گلزار کے بورشس اشن فاروقی دوسرے ادیب ہیں ج نکی
ایک دونڑیں بکنہ بار ہکنابیں پچھا پک رتو یکل نے ایک مگراں قر فریضہاضحام
دیا۔۔ اس پر ایک مازمندنے اکشا فکیا لیٹس الرن فاروقی نے ا بتک ھپ ےکم
ہے وہ سب پچھوقو یکس نے لایع شا جک دیا ہے تیم اخ کے مطابن ” أُردو کے
اکایر روف رمرات““ نے ان سرکاریی اداروں ے معاوۓح ے طور پرخطیرتیں
کےکرسو لکی می پر أردوشملی مکی ای فصا ی کنائیں تیارکی ہیں جج نکو پڑ ہک رطلبہ یش
شع رو او ب کاکوئی ذوقی پیدرانٹیں بہوتا۔ سو لکی رح کے عرتب سیے سے نصاب میں
لیو ںکی ببتات ہے۔ ہبصق سے زان د بیا نکا معیارگ بہت ہے۔ البیہت یہ سے
کہاڑی پان اور خی رمعیاری نصا یکتالوں پر اسخاج ن جا ا نکی نشا ند یبھ کی ںکی
جاتی۔ حاصل کلام ىہ ےک أُردد دنا کی ”نا مو رشنصییتوں“ نے قو یکل برا فروں
000
ردو ز پان کا عبرو سیا لکر اپنے ذای اور ادلی مفاد کے لے ا ادارےکا پیش
اخقصا لکیا ے۔ اہج منظو رفظ پروٹیس نقادو ںکو مال ی ارہ نے مس ببھ یکوڑ کی
وی سا ات وفت بے یرھطال ہگ نی ںکیا کہ رد ہکوعرف وہ مقام دے دیا
7 و ول 90ک
ہے۔ ان ادارو کی کارکردگی اتاد مگواہ سےک ان سے أُردوکوکوگی فائمد ہنیس با
بلللہالٹا ان ادارول ے اُردوز پا نکونتصان بانچایا۔
۳ أُردو ماف تک اگردار
صحافت اگر اغلاقیات اورا فرار سے خرف ہوجاۓ تو پچھر وو مش نی نھڑیںء
مادبی تکیمشیین بن جاٹی ہے۔محافت کے؟ از ھی سے ایک ضابطۂ اخلا قکی پاسداری
پل تی ری ہے سج سک دوٹنی مج ماوں شبت اورححت مندصحاف تک مل رشن
ری اور معاشرے میں اس کا اظتبار قائم رہا۔ صا اپ یربیروں سے بڈا با ے اور
عوام وخوائش می بیچانا جانا ہے۔ کلک وعات کے سیاسیء سابگی معاشیء عی او رق یی
ای ہبی نظ ررکنے اود انی ٹم و یرت سے ان ممائل کا گجز یکرت ہوئے
٭+٭
صحاف تکی ٹہ روانتوں کا ا زا مکرتے ہیں دانشورصمافیوں نے صما یی اخلا قیات
تادم خر خیال رکھاگر اب جما فی فقدریی سخ ہو ھی ہت
مہاب صارفیت نے لے کی سے جن سکی وجہ سے صحاف تک انسالی چچرہ ہوگیا ے۔
صیات اب تروں کی تارت کی سے اور جھارلی مفادات کا شجخظا بی افتکا
مقر اؤلیش ہی نگیا ے۔ حافت صاجان چاہ وثروت کا سامالی شا 0-۲
سے۔ برصرف اشرافیہ اود اضلی مق کے مفادات کے حفظط کے لے سے۔صحاف تکاگکرتا
ہوا معیار جہاں معاشرے کے زوال کا آئینہ دار ہے وہال أُردو زبا نک تر یب کا
اع تھی ہے۔اُردد اشبارات کے ھدب و مالک ححقرات جس رکا پر ارد وکا انال تر
کے أُردوصحافت کے نام پر یی ہکا رسے ہیں ا کا انرازہ عام اُردو والو نک وین
61
ے۔آردوحافت ف پراک ز بروست ٹراڑ مور سے اور شا ط حم کے درو
ما ایک حضرات مج نکوعماٹی کہنا صحاف تک نو بین سے سرکاری اشتہارات جار یہر نے
وی اچنیبوں اور اداروں کے رشوت خور ملاز ین سے لک أردو کے نام پہ پی ھا
رسے ہیں۔البیہ یہ ےکآ کا اُردوحافت میں اےے صمافیو ںک یک نیس جوصحاوفت
یی ممادیات ےگ وات نیل انا جات نے ا نکو ال کو جے میس وکلیل دیا سے
اور وہ اث بن ٹیشے ہیں۔ زبان و میان پر یقت مداوندی سے جس ے وہ
عم ہیں۔
جنا بنظیم اظز اضی می کھت اوردبلی سے شال ہونے وانے اخبارات اور
نان و ,اھر اوران کے جد اور فآ ور افو ںکی شال دۓے ہیں ہج نکی سا ٹم و
فراست اورصحافُی ایر ت کا زمانہ ئل تھا۔ ان اکا بر صحافت نے اپنے تقارشی نکی
شی تی کے کے لے مکی حرم ت کا پاش رکھا اور اخبارا تکو انی شہرت نشمی رکا
کی ناک ا کا تک ا او نی نا کن وا
مرا کرام“ نے صعافحی قدروں اور رواو ںکو بالات طاقی رک ھکر ذاتی شبرت
حاص٥ لک رن کا باذارگر مکررکھا ہے۔
۵ متخین کا معیار اود رپمل سازی
ہنروستانی ے زا کان اور وا گا ہوں نکی وٹ مصاجان
تپ ی ڈگرییں کے سہارے تخل ملا زم تکرد سے ہیں اور الممد لللہ یہ اتقاقی س ےکی
الک ایمان ہیں۔ یں کے پازارحکل گے ہیں او رآ پ پچ رے ولک امن ند
ڈکری خ بد سے ہیں۔ جب کالچوں ا ور پویورسٹیوں می ں تقر سے لس ےکرتزثی جک
پی اگ ۔ ڈ کی ضروری قرار و یکئی ہوقو ا ںکی طلب بین بڑھےگی خواہ ا کی لی اور
شققی اہی کت مہ یگحٹ جاے۔ اب مقدد ڈگری کا حمول ےلیکا مکڑیں۔ ہن
6۵2
رز کے لے ضرف ایک عددوکری شی يک ر کے ابی ملازمت گج یکرنا تصود ہو وہ
ایک می از ےکن تار ی شی اپنا ص کیو ںکھیائیں کے مقالہ ثگارو ںکو اپ شققی
معیارکا خوب اندازہ ہوتا سے ا لئے ننانوے فیصد متا نے تھا ےنیس بللہ ھا
جاتے ہیں۔ یو ںبھی جو متا لیملم وخ کے ممیران می لک اضان ےکی بجاۓ صرف
تذاہوں میں اضانے کے لئ کیہ سے ہوں. ا نکی اشاعت نہ ہوت عم و ادب پہ
اصان ہی ے۔
۷ أردوریم الفط سے بے اظتنا لی
یر سان کی بڑے الییے س ےکم نی ںکہ ہندوستان میں أُردو ریم الا کھۓے,
پڑ من اور جانۓ والو ںکی تعداوسسل تیڑزی سےگمٹ رہی ہے۔ 1 دیی پڑ ہک کر دی
زہان إولا ہے جس زبا نکی اپنے ریم الا می تیم ویزریٹںک ب ز7ر و ظط
کا ہوہ اس کے بو لے والو ںکی تعدادکسی بھی حالت میس بی نہیں ستی۔ ہندوستان
یس أُردو ریم ال وھ ےکو اب نو میں ترستی ہیں۔ مار ۱۰۱۵ء میںہ دای میں جشن
رین منایا گیا جنس میں پاک و ہند کے علادہ أُردو دشا کے نامور اد بیوںء شا عروںء
نقادوں اورمققوں نے رک تکی۔ اس جشن ریت کے موق پر اس کی شھیری مہم
دیوناگری ریم الفط مک یگئی۔ اس جنش نکی سارک کارددائی دیناگری ریم اط می رنکھی
ہوئیتی۔ جو ردوشا عری اس جشن یس ٹپ لک یکئی دہ دیو گی ریم ال ککھ یگئی۔
تام میٹرز اور اشہارات اُردوکی ہججاۓ دیو اگمریی ریم الفط مس تے۔ فسوی ناک بات
بش کک یم کات بت ای پر ا حخاع تی لکیا۔ پاارولء سڑگولء پارلوں
اور وٹٹڑوں می ںکوئی پورڈ اُردو رم الف می ںکییما ہوا ہیں بھی نظ نی ںآ ۓ گا۔ دی
عدارش اورمساجد می پپیلے سے بی اُردو ریم ال کی بہجاۓ ہندٹی رعم الک ان عام ہو
چاے۔
63
ےسف رورغ أردو کے نام پر اد لی سرگرمیاں
اس خیال سے انفا فی کیا چاسکنا کس سیییدنار ازس ورک شاپ
مشاعرے اور ا ضف مکی دنر ای اور ٹناف تقر یبات کت زبا نکوعوائی سپ
فروغ دی جاسکنا ہے اور اس زبا نکی تر وت کی جات ہے۔ دنا کی لسعاٹی تار یش
ج تک اش مکی ادلی اور ای تقر یبات منعق کر ےکی بھی ز با نکو نہ زندہ رکھا
چا۔کا سے اور نہ بی عوائی رع ہفروغ دا جا۔کا ے۔حتقیقت نو بہ ےکس تو می اما
مشاعرو ںکی طرح أُردو کے نام پر عالھی اور ٹین الاقوائی کا فیس منعق کر کے عوائی
پچ ےکو مال مفت دلی بے مکی طرں ٹھکانے لگا یا گیا ہے۔ الی اک کے باہرکی دنا یش
زی وا انی فارکار دوستو ںکو بت وک کے احمانع مند ضرو رکیا جاسکتا سے با ای
بھانے نے دوست پیدا سے اک ہیں یکن اُردوز با نکوفروغ نیس دیا اسنا ۔کس ی بھی
زا ن کا فروںغٔ سو لکیہ برا ںکینعیم وت ریس سے بوست ہے۔ بفیادی طود شی
بھی زبا نک تیم اس کے فروغ کی ضاسن ہوثی ہے اور اس نیا د ینمی مکی وج سے
اس ز پان کے تن ککحنہ پٹ ھن اور ہولے وانلے پیا ہوتے ہیں۔
۸اد وا کی اتی
ہتروستان کے اد ی منظرنا کو دو صا حبا نکر ونظ رن ےکمالی ہوشییارگی سے
یں میس بائٹف رکھا ہے۔ ہندوستان کے ٹیل تر ایی علم و اوب جا کہ رسائل و
جرائدشیءدو دھڑوں بٹ ہو گے ہیں۔ ادیب اور وانش ور حظرات نو سی اسثاد
عاص لک نے کے لے دونوں میں ےکی شس کی جم وائی اورطرف داری کا چمنڑا
لد سیے ہوئے ہیں وہ ادیب اورشاعرجوادی دٹیا کی ال شی مکونٹیں مات وہ ادب
ضر رطا نے بھوہہ ک رت کن لروات کے
من بھا “ناب شس الکن فاردقی اور ڈاکٹ گو لی چنر نارنک ون ایآ کو تو
64
کے جنون میں ا مک یگئی اس دجہڑے بندکی سے ارد کو فاتر ےکی جا نتصان تچ
07
سی دراو نک نورظر
کرکاع کن آر رتا یک یت کر زان
ناموراد بیوں کا نقطنظ شی کیا جانا ہے۔ چند ایک ادبیوں کے خیالات بائی زیادہ ھ
ادموں لف ہیں۔ اس اختلا نی نققلۂنظ کی انی اعمیت ے۔ انفاق با اختا فکرنا
دوسریی بات ےمم رصورت حال سے واقف ہونے کے لے ا ےبچھنا ضروریی ہے۔
سیرظفر تی ہنروستان ئل أُردہ دنا کا ایگ بڑا نام ے۔ ای ناوت نا
ادیپ او را ہیں۔ا نکی زیر ادار تک سے ایک دو ماہ یھی اوراد لی یرہ
ددگبن میکح ہوتا سے جے او ی دنیا میس اظتہار اور مقام حال ےت ا ان
أردوکی زیوں عالی پرکڑ ھت رت ہیں او رد وکی عحبت می کک ےکر اپتی تی بی یینشس
کرت رت ہیں اس بارے میں وہ کھت ہیں:
نشی زہانے می ںککسالی زبان اس زہا نکو کے تھے جونشیج اورمستدر
ہونی شی اور جے ال زان ہولے تے۔ اُردوکا رشتکممال سے اب
بھی ہےکیان نوعیت بد لگئی ہے۔ اب خی ر تقد اود خی نچ اد ب کا
چٹ مال سے نے وانے سگوں او رکرڑی ٹوو کی سرصراجہٹف کے
پیل شس وناشاک بھی پھوٹ لگا ہے۔ ان عالات میں ضرورت
اں با تک ہ ےک سی اود ول شہر تکی برک اورخودہمائی کی لیک
پر روک لگالی جاۓ ورشہ اھے اور مھ ےکی میٹ اھ جات ۓےگی اورکسی
تج رر کی عظمتہ وقعت اور افادی تکو پرکن کاکوکی پکانہ ہارے پا
رر ےگا“ (گھین (کھعنی مق رک ۱۳س )٦
زی کے ان
نو پی ےاردو ا ہتہآ ہت ہو رای ے۔ اسلائی بدرسوں مل ہے
65
و ا عدتک رشن ضرور سےکیان حا لکی عکومتوں نے ان
مدرسو ںکی نام نہاذاصلاب“ کا جو ڑا الٹھایا ے اور انھیں چد ینیم
ےآ راست دکرنے کا جوشوشہ کھوڑا سے وہ نیا دی گول کن
کا یل ا ا ا ری اک کے
اتی اہریل زی یآ ب جل دتی ہیں۔ چو سالوں سے ان بدرسو ںکی
رسیریں ہندکی رم الفط میں بھی ہبواکی جاٹی میں اور چترہ بصول
کرنے والے مولوگی صاضپان اندرا ج ھی ہندیی مھ سلکمرتے ہیں۔ ہم
نے ای ےکی صاحبان سے ددیاف تکیاکہ دہ رسید اُردو مج سکیو کیل
سوال پر وہ ناسل رے او رحوال بے تھا کہ ج بآ پ أُردہ ے واحف
نہیں نو بدرسوں میں ٹحلی مکس طرح دنے ہیں۔ وپ کی مسیروں ش
ا بنختاں ہندی رہم الط تی دکھائی دق ہیں داوارول پہ ہہایات
اورفرمودات اور وا یف کے تر سے دیو ناگرکی ریم الا میس کے جاتے
ہیں۔ اس کے لے جواز یہ می لکیا جاتا ےک نمازیوں میں ہندری
سب جات ہیں اور رد وکوٹ یکوئی۔ سڑکوںء شاہراہوںء دفزوں اور
زی نات تل ند انس و کی ے اب ۸ ول او رسچرول
ےکی >- بے ڈ لک دیاگیا جس
(گبن(کھعتی می جون ۰۱۵+-ضص۶)
بندوستان سےبمکقی رکنے وانے ادیبء ڈاکٹ غلام نی زرقای امریلہ می مٹیم میں
ارازگ بت لکعت رجے ہیں۔ وہ او نے کے شمد بد الف ہی کہ أُرد گا
نی تی بکیآئدردارے :
” جب أُردوکی جفیاد رک والے ہم (مسلمان ) ہیں اور ا سکی ین
سفوارنے وال بھی ہم ہی ہیں نو پچھراسے اپنا کیو ںکھیں کھت ؟ جم
بیکیوں کے ہی ںکہ أُردومسلمانو ں کی نیس بللہ ہندوستا نکی زبان
66
ہے؟ 1خ یی اپنی ہرحزیز اور مقبولي عام زبا نکو دوسرو ں کی گور
یس ڈال ےکی ضرورت ب یکیا ہے؟ دنیا کے مسلمافو ںکی ااکشی ت کا
اُروو إولٹا اور چنا کیا یں ی انھاتی کہلا ۓ گا؟ بی ہار ے اور
ہمارےآ ہا اجدادکی خشبانہ روز چدوچد گل و وو او رم ا ڑآوشٹوں
سے ہم کک کی ہے۔ میلھیک ہےکہ ہم وشن غی رسلم بھی اسے
ہولج ہیںہ کھت ہیں مک نکی ز با نکو دوسروں کے انان ےکی وج
سے ا ںکی لیت تی ل کی ہو جائی۔ مھ نے دبا جا ےک اُردو
بلاشیہ ملمانوں کی زان سے اور کی ا پر تر ہونا چاجے۔ے
یقت سے سے جم تلیمکرنے می ںکیوں چا تے میں۷“
(گیبن (کھعتق) جوا گی اگکست ۱١٣ج ے۳)
زی سم رن یکرم سروردی دٹلی مس میم ہیں۔ اُردہ زہان وادپ ا ن کا میران
ہے أرد وی زیوں عالی بر رفطراز ہیں:
”زبائن أُردو جو جدوچہ آ زادگی کے دوران ا کردا ری موث ادا
1 بنا بر لک کر می ا ا ا ا
کےطور پر پپپانی جائی تھی :نشم زدن میں قو می ورگ یس بے زندگی کے
تام شجوں 0 س“ٰ ئ0 ہے۔ مین ہنر کے معماروں
نے دیوناگرکی رم الف بس ہند یکو مک کک سرکاری ذہان بنادیا_ اُردو
کے لے مب اپ ھک وب دور سے گی سیاست میس ددآقی فرقہ برست
ذطنیت کےکھنا نے چرے رفنۃ رفنۃ بے نقاب ہونے گے ہیں اور
ای ذبنیت نے أُردو کے کا زکوآ گے تچ لک ہرایک قدم پر نتصان
پان ےک یکوشت کی تن تھے ہوا کہ أُردوکو اپ یی
شن میں ایک غی گی زبان قرار دسینے کا سائشل ہون گی ہے۔
انی جم ہوٹی دوآ ینگ وج“ میس ارد ران درگاہ بی نگئی ے۔
بے یادد مددگار بے پشت پناہ زبان أردہ پر زمین کی وعتیں نگ
67
ے٢ یں اور ہندوتتان ٹل اُرد وکا وجود ایک سال نثان بنا
جااےٗ لین (کھعنی مق ماکز بر ۱۷٣ص سے )
زی 0۳ جناب ارشٗ رت راُردوگی زبوں عا ی پاپنا ند نظ ری ںکمرتے 7
”أردوکی عالت زا رکا ذمہ دارصرف اور صرف وہ طبقہ سے جو ایک
رف نے ا کی شر یہ ان سک اطافت اور ا سکی علمت کا دم رتا
ہی گر دوسریی جاب جب أُردوکوال کے چائز عقوت ولا ن ےکی بات
کی جانی سے مب ُن کے ہاتھوں اس کا گلا کھونا جانا ہے ایے
مفاد پر أُردو کا سوداکرنے والوں نے اس کے جن می بھ یکوئی
عوائی تج ری ک نیس چلائی۔ بہت سارک اننییںء اکیمیاں اور ادارے
اُردو کے نام پرقائم سیے گے پر امو ںکھی نے بھی اکا جن ارا
تی لکیا۔ بلاشیہ جب کک مفادپسق ؛عیر فردشی اور بے ری زندہ
ر ےکی بی صورت حال ائم سے اورقائم ر ےگ“
(گھبن زککعتی می جون ۱۵ ص۰٣)
اہو جناب اْھم ۶را یء اُرددکی موجودہ صورت حال کا ذمہ دار ایک
اص لب ةکوٹھہراتے میں :
کی ما کا نک ا نے زورون کے
لےمشپور ہے۔ شی کا دربار ہو یا بفدادکاء انی دربار ہو یا عثألٰیء
ہ رہد می ہلوگ چےوییو ںکی طرح شاہو ںکی ٹاگوں سے لپ رسے
اور لم کو بے اہ خنتصان بات رہے۔ کم کہالں تک ان کی
خوزفیشی اور منافق تکا مائ مک یں گے؟ أُردو دنا کا جب عال ہو چکا
ہے۔ جہاں ذرا بھی مالی منفع تکی اشن نظ مکی أُردو کے نام تباد
دانشو گند کی رع اس پرٹوٹ پڑت ہیں اورزیادہ سے زیادہ مردار
کھانے کے پچکر میں اک رآ ہیں بی لڑ پڑت ہیں۔ مہ تماشا ہے
ون دبکھنے می ںآ ا سے کین( ھی می جون ٥١۱۵ ضص١۱)
68
> !لآ بادے جناب ڈاکٹر ایں۔آکی عثا ی اُردہ زبان داد بک تار کے استتاو
اورناموراد یب ہیں اُردوکی موجودوصورت عا یکا تہ اس طر حکھئے ہیں:
۴ء میس جب می ںگورمنٹ ان رکا الہ باد میس زم نیم تھا
اس وقت أردو میرے نصاب می ششائ لع یم رآ کل جن یو ںکی
ادرگی زہان اُردہ سے انیس اس سہوات سےمحرو مک دبا گیا جب نا
تی بھ یخس سے جو پپچاس سال سے (یاد ہک عم رکا ہو وی کہ اس
نے أُردو پڑھنا لکھناکہاں سیکھا تو وو سکول بھی بنا گا۔ والمد بن کے
لے اپنے بچو ںکوگح می ماددی زپان پڑھان شک ننھیں ۔ ُردو دسومیں
دیج تک لصاب شال ہوٹی جا بے“
(کیبن (کسی) جوری_ اب ل٢٠٥ ص۷۳)
یع پروفی سم ڈاک کو بی چنر نارنگ کا غار ہتروحتان کے اسا ین ُردو میں ہوتا ے۔
ارد کے موجودہ منظرنا سے کے بارے میں کھت ہیں:
نیم أُردووالے شد بد اصما یکمتریی کا شکار ہیں مکی سو ہت ہی ںکہ
اردو پڑ ہگ ےکر بمارے کیا یی گے؟ دہ لوگ جو اچۓ وں
کو رد پلک لفن بڑھاے رای وف ےےء لو قز وم ش ین ی
کرت ہیں۔ یہ اما ککھتری سے جھ أُردوکو نقتصان جیا را ے۔
ان شی جار ات جو لین ری یں :ذو لی یق گوگی خوری
لیس ہیں ج اتی زبان میں غوی ںکنفھگونہی ںکرستیں۔ اس سا تلق
ہمارے تو بی اما ری سے سے۔
(سہ ماب یکوہسا ر( شعن پود) شار 9 ےاء ا یل ۱۰۱۳ء یل٦)
زئ ڈاک مناظر عاشن ہ رگا وی أُردہ زہان وا بپکی ای ہہ جممت تخصیت ہیں۔
با اگل رون می أُردو کے استادرے۔ أُردوز پان وارپ مُں یں اک راتصائعف
ہوت کا اعزاز عاگل ے۔
69
اُردوکا یز نآرنے ہوۓ لع ہیں:
”سای طور پر أُردوکا احتصال آزادکی کے بعد ہوا۔ ہنروستان میں
وی زہا نکون ی ہرواں پر ووٹنگ ہوئی اروو اور ہنرگ یکو پرایر
ووٹ لے صدر جھچورب راجندر پساد ے اپنا صدارٰی ووٹ ہندی
یناہ انف دی فان جن کت لان کن
اکیسو یس صدری یش الییہ یہ سےکہج کا ادری زان اُردو ے وہ
نے ہہ وں کے لاج آز دوگ جھجاے ند یکو دے رے ہیں۔
ىََُ ٹیہ ےکہ جارے لک نی چاری سےکیکن ہم نام تباد
اردوالنے اُردوکی جڑو ںکی بقا کے لے حفظط کے گے ء را لیے کے
لئے وائ ٤گ لکی ومعت سے لے اریم دشر گی نے لے کی
س ےکیا کرد سے ہیں؟ سای پارٹیوں کے ذر جج اُرد وکو دش پکالا
دی ےکی سائنٹس ہو ری میں اشن کے نر ارک کے لے جم سوچت
بھی نیں۔ |1 مندہ تھی ثافینء نرٹی اور ارت اخاشکی حافطت
کے ہو ےگی؟ ج أردو زپان یس ہہ پان می ے اور اپ
یں سےا پر خرکون سو ےگا اورکل چیرا ہوگا۔'“
(.. ماب یکوہسار(صیان بد )شار "٣ ےاء اب ہل ۳۱۳_گ)
ٹانڑہ( بھارت ) سے جناب شراف تین ککت مہیں:
نس رکاری مسلمانوں کے ہانے سے نے کہا جانا ےک خود ُردو وا لے
اُردو کی ہں- اُردو 202 4 ےجتھیانے اك ارس لن
دای غرم کر ۓ یں۔ بلک أُرد وکنا ہیں تے درک نت نج
واخارگھی خ یدنا نٹ سے ون بڑے مڑے ود بنا درو ںکوسرکاری
ارارل ری 922۸ پر زا نی سکھول پاتے۔“
(بن(کھعتی) می جون ۳۰۱۵س )١
رھ آردواگیڑی دی گے اجام شا ہوۓےۓے والے جم بر ے ”الوان اُردوٗ“ یک 7
70
(سال ۱۹۹۱ء) ابنا سرکاری نقطلۂ نظر ٹین ل کر تے ہیں جس سے ہندوستان کے
کل ادب انا یکیو سکرتے کبوککہ یوار اور ہندونوازمسلمافو ںکا نظریہ ہے:
1 نہان ےرود مو بک ول پا لک زان ربی؛صزف و
نالیف کا سلملہ بہت بعد میں شرو ہوا۔حرف ث رآن اور عرہث
ف0 اورخظی ری وی شس تی دوسرے براہب کا
ارچ بھی وجود میں آ یا۔ پیل دنوں ک یگڑھ یونیورٹی نے ایک دو
روز یبینار ری خوبرت لال بین بر مضعقدکیاتھا جخھوں نے سو
سے زیاد ہکتائیں ہنرو جھ کی تروع دنر ہآگھیں_ بیکام الیھوں
نے اپنی وٹ کی فررانش پر ہندوخوا تی نکی نیعم وتربیت کے لے
شروں کیا تھا..... اس خیال سے بھی انفاق نی سکیا جاسکنا کہ
غیمسلھسوں ےحضل مواشی ضرورتوں کے تحت ارد وکو اخقیا رکیا۔ جھ
زان صرف معاشی یا کاروباری متصمد سے تھی جاۓ اس می س یی
سرگرمیوں کا تورعحال ہہوتاے۔ اس حقیقت سےکون واف فک ںکہ
اردوزپان میں خیرسسلم شاعروں اوراو بیوں نے ال یجلنقی صلاعنتوں
علاقوں بس کیو ںکھونے جاتے ہیں جہاں س لم آبادی زیادہ ے
جار یکوتاہ اند لی کی خحصلت ےہ أُردو پڑ سی کے خوائشل مند ہر
فرقہ میں موجود ہیں۔ اس کا اندازہ دیظی اُردو اکاڈئ یکی طرف ے
چلاۓے جانے وال ےکو چک ماکز سےم لک کیا چاسکتا ہے جس میں
(ھبن(کعنی) جو ای گت ۳۰۱۳ ۱۰)
اب جناب ٹیم اخ کے یک مضمون کا اقتباس نی ںکیا جانا سے جو ان کاتتی
71
نقرظرے:
کت اك ےگنکن سے بہت ۷یی,ی۶",ء 0۰
سا ئیاںظلم بنرکرتے ہی د ہنا جا ہیے۔ اس لئ بے بے نے می ںکوئی
یک محسوں میں و ا ہنروتا ی سا کے ملف
طبتوں کیا مک ہز بان نیس ری .کو ی بھ یلین رعقیقت ہے
کہ ارد ہکونشیم کن ےو ہنروستا ی “ان کے ارک خاضصس لے نے
اپنے آباد اجدادکی مرا ٹب ھکر اورقرآن و حدی شک نشی رکی زان
کے طود پر گے لگاالمان ای سحا نع کے دوسرے بے کے افراد نے اسے
کاروپاریء معاشی اور ابی شع مکی دوسری ضرورؤوں 22 ,1س0
اناا لیکن فاصلہقائ رکھا... تیم وشن کے بعد بیضرورس اور تر جحات
مر پد لکئیں جس کے نیج یش تما مک تام من رنامہ ہی بد لیگیا۔
ار بر زبان ہندوستا ی اح کےطبقو ںکی مضت کہ ز بان ے و صرف
ایک خویش علق کی آ بادی دانے علاقوں میں بی أُردو میڈیم کول
(کیین (ککعتی) جوا گی کت ٥۰۱٣۳ ۔ص۱۰)
آخر می ںگوڑگاوں سے أُردو کے ادیپ رام پرکاش کپوں جناب تیم ار اور اُردو
ادییوں کے !کش بی نقطہ نظر سے اختا فکرتے ہوۓ مسلت جواب دیے ہیں
جس میںکگ رن کا وافر سا مان موجور ہے
””أردو کے یداد یوںہ دانشوروں نے فاص طور پر ان لوگوں نے جھ
أردہ کے ذریجے اپٹی روز یکماتے ہیں ُردو سے اما لو ککہیں
کیا۔ مسلمافو ںکا رو ھی ُردو سے بے تی ہی کا سے۔ ارد کوق رن
اورعر بی اف رکینے وانے بنا نی سک مسسلمان ال کو ری خر بجھ
ک کیو ں نہیں پڑت ؟ آزادی کے بعدسکول جانے والی تین چار
ملوں کے لوک اُردوریم الفا س ےکیوں بے بہرہ ہیں؟ اگ راُرووصرف
72
ملراو ںکی زبان سے شس بر وف وق دوج ماکان ھی مات ہیں
اسے الع ے جےکیوںکیں رتا اگ رسکولوں میں اُردو پڑھانے
کا ظا میں سے نے گھ مم سکیو ںنھیں بڑھاتے جس طرح ق رن
1" بی بڑھاۓے ہیں۔ اُردہو کے زیادہ 7 ناد ادیب ای اور
اھنوں کے سربراہ سب اپ ذالی مفاد میس بی ول ناسچھی کیوں رک
ہیں؟ ارد وکی تروع وترئ اور چنا سے لم ۓےکوشن کیو ںی ںبرتے؟
تام اکادمیوں أُردوانھنوں اوراوارو ںکاکنٹرول ای لوگوں کے پا
کیوں ے جوصرنمصسلحت اورمنافققت سےکام لیے ہیں؟ جس پارلٰ
کی بھی عکومت ہوا نک یکر یکیوں کم رنتی ہے؟'“
(گلین (حھتی) جو کی اگست ۱۰۱۳ء ص۱۱)
73
”اردوزبان “کول بےکارساکھلونا یں سے
لی مجن صریں مل اُردو کے وجودک یں بواریۓ وی وجور ے
صلی ڈور ہے۔ دنا کی مار شمابد ےک تو مو ںی با ایک ملک اور ایک وی
زان کا تا ضاکرپی ہے۔قو مو لک مار نے میں ایک مڑ ابق بر دیا س ےک سای
آ زادگیء پپخیآزادبی کے بقیر بی ےکار سے اور ڈپنی 7 زادکی کے پپھول صرف تو بی زبان
جن لان زی ئن ےن کے اپ لات وت
قوم کا دتوگیضہل سا معلوم ہوتا ہے۔ چند سا لنٹل سرکا رگ اث و رسوںخ کے زم سای
وشن عزز کے نام نہاد رشن خیالوں کے ای کگردہ نے ہلکامہ با کیا کہ اُردو کے متائل
قمام پاکمتانی زبانو ںکوقوئی زبان کا دج دے دیا جاے۔فروریی ے۱۴۰۱ء میں٠ یاکتتالی
زہانوں کےطعلقی سے اکادیی ادبیات پاکتانء اسلام آبادکے زے امام دو روژہ
سپوزی کا انعقاد ہوا جس میں پاکتتالی زہاوں و نف والے دن اور ون
ہزار تا وروں تے ردو ےعلق نے خر اط نککخ لک اظہا رکیا۔ قدرت
ا کن اذ او وچ ناریح رآر کا تر :ار ےب کے
پر عہرے اور مناصب یا نک نے رے ھل وی وزیو ں گی موجودی میں أردو کے
یتو نکی پان من پان ملاتے رن وذ ارد کے دفاع بی ول ےکی انیس تو بیط
ہوئی وی زا نکی معبت می٤ چند دیپانوں نے ُرد وکا مقرمہ اغلاش اور ورو ول
7/4
سے ٹپی سکیا نین میں ڈاکٹر روف پا کچھ اور ڈاک رگ ہرنوشائی ہمایاں تے۔ ا نکی نوانا
وا کسام کی کرو روا زبھی شی بل نے اپن بادک آنے ب کھا:
” ارد وی خالفت می ںس کر بست بر حظرات اصل می تھائل عارفانہ سےکام نے ر سے
کے نے نی لی پارے می گرا مرن ےکی چالیس یل
رسے ہیںہ عالا لکہ بی خرات ال کا ادراک رھت ہیں۔ یہ لوگ جات ہی ںکہ
ای پاکنتان قاندامشمم ری جنا اردوکوہ پاکتا نکی تو ئی زبا نکی حثیت سےکیوں
انل مرح پر فائز د یھنا جا ججے تے؟ تام کی یرت ےعلق یں شرح صدر سے
اور بر سب خظرات جانے ہہ ںکہقائدکو اُرددکی ابحیت اورتوت کا انداز و تھا....ہجگ کیا
کیا جا ےک کتمان طض کا روہ ان فرا تکی فطرت خاعیہ جن چا ہے۔ ہ رم کک
تی نان ئن کے فو یش سکی ئن دار ہل سے فو می مان اور یش میں
میں لازم و زیم ہیں بی لو ککیا جانیں قو می ئن سکیا ہوتا ے؟ بی لوک فو پاکتتان
مس سر( ے) سے (یادہ بولی جانے والی پاکستا می زبانو ںکو تو می زبان“ کا جا
پناک غاب تک نا جاتے ہی ںکہ پاکستان بی سن( ے) سے زیادہ قوج آباد ہیں اور
پاکنتان کے سر( ے) سے زیادوق یاشنص ہیں“
ان میس سےٹنحس نام ہاو رشن خیالی“ میرے جذہہ محت وی نکو معشِ ُروو“
ےکی رر کے تاراض ہوے۔ مین یے لقن ےکہ ملا ت کاکوکی ھ ہن اد باب
ہمت ا ۰ ہوسکناجوکسی بڑے مقصد کو سام رک ھکر سد سے رات :
پل رے ہوں۔””قو می زبان “ کوئی ےکار ساکھلونا نہیں ےک بی جا با یٹ اکم باہر
پیک دیا۔ یہ ہماری قوئی اچنماگی زندگی کی ایک بڈیادی ضرورت سے جے پودا سے اغیر
اکستالی معاشر ےکی نیل نیلک ننہیں_ زندہ قومو ںکی روا ہت ےک دہ 1
زان ال روابات اود تہ یب دثقافت سے محب تکرلی ہیں۔ ایگ فردہ رو اور بدن
کے پاڑی رپا ے ژڑئردہ رہتا ےکمن تو مو ںکی زی نع کی ان فا
75
ان ایک نذانا عائل ہوئی ہے۔ ہ ترک قوم اپنے لسالی رما ۓےکو زندہ رکتے میں
مصروف رەٹی ے۔ أردہ زہان وادب نے لصف 822 پاکتناان میں حضہ لیا
بلہ اس وش تکھی وی می کت میں اہ مکردار اداکرردی ہے۔ اُرد وکا ححفظ
ینیم اک و ہن میں مسلمانو ںکی جآ زادی کا ایک تل جضہ را ہے تح رک
پاکنتا ن کا نرک اڑل گر اسلام تھا مرک دوم أردوزبا نتی۔
وی دز فک فور کے لیے افراوقو م کا مخال ہونا اور مم خال ہوۓےۓے
کے لیے ہم زبان ہونا بڑی ابھیت رکتنا ے۔ بر یقت ہ ےک ز با ن کا فذرق دلوں کے
فرق پیداکر دیتا ےلکن گم زبالی ہم و کی مکی شرط جن جائی ہے۔ ا لک ایک زندہ
مال پر مو ری ےک بی نمیم کے موق پ ام پیا عاھی سیاسیات سے الگ ر ےکی
حس تی پرکار بن تھا۔ جڑڑھی نے برطاہ یکو جب تی طرح ک نکی را نو ام ربکا اپ
پرانے أُصول تر کک کے بطا مکی ہحایت کے لے جنگ میس آ شال ہوا۔ ان
دونوں ملکوں کے ورمیان جم جبت یق کی بنیادآ نکی شترک زہان رام سے اود ج بھی
بیرکیفیت ےکہ بہ دوفول الک ملک ہونے کے پاوجود ایک معلوم ہوتے ہیں۔ چٗ
یھی نو ازما لی جماعنوں کے درمیان اشت راک ز پان ایک نحت خداداد سے مج سکی نر
کرنا ین منقنضناۓ فطرت ہے ۔کیک زبا لی قو مکی وعرت وسا بیت کے اسیا مکا
اعث ہوٹی و ٠ نہ ہونا قو مکی وعدت کے لیے سی طرں شحف
کا باعث ہوا سے جس طرح عقیرے پان ل کا اختلاف-
پاکتالی زہاوں فنص سنڑیہ جنالی اور تو کے یتھ نام نباد ادیب اور
2 ور أردوکو نیا دکھاانے جزرست ہیں۔ ے۲۰۱ء بی ہونے دای توئی مریم
مار می کے ووں یہ اکھوں نے اپنی انی ذبان کےکتی تین اش کا
کے ذر یت بہت پیم رسای گیا۔ ال اکرنا ہن انی سے جس ے ابا رک ننہیں,
گر جب زور دا رہم چلاگی جا ۓےکمصرف نال یکصوہ بای ڑعو اور ای إولون ا ںکا
76
مطلب سواۓ أُردو نی کے ا ات حناصر پھے وشت اور ہ چا اُروو کےغلاف
ہرز را یکرنے میس ”لا رتے ہیں۔ ا ےی ایک ”نوالْش ور“ سے میا سامنا ہوا تو
موصوف نے اپٹیگغگھ میس أُردو کے خلاف نفر ت کا اظہا رکرنا شرو ںعکر دیا۔ ان لوگوں
کو کی ے تمھایا جا کہ پاکستانی ذبافو ں کی ترقیء أُرددی کی ترقی سے کیوئکہ یپنو
سنلڑیء نال اور ُردو سب ایک ھی تہذہجی دوابی تک بای ہیں۔ اس کے نس
شی او ث کی زی و فازئی ور کے درمیان ا ںا کا کوگی تی اورجارک تلق
موجو ہیں ہے۔ پاکمتا نکی عھی وادلی روابیت شال سے جنو ب کک ایک سے او رکوئی
وج معلو م نیس ہوئی کہ یہا ںکی ایک زبان کا فرو خی دوسری زبا نکو نتصان
پییاے۔ اگر اعتزراض ہے و اس ذہنیت پر جو أُردداور دنر پاکستا نی زبانوں کےق ری
تل قکوض کر سے قوم کے متلف طبتوں کے درمیان ای ک ھی ھا لکر دینا جاہقی ہے۔
فیا دکی چوزات پلیین ای نان یم کے دز اص ن وی نکیل کر کے
یش ا کسی پل فان کے لیم نین ے۔
بنا ی زان واراربپ کے اس نام نماد وائش و“ ک کی مچھایا جات ۓےکہأردو
کوسب پاکنتالی ز پا وں پر بیسماں جن حاضصل ےمان چنال یٰ کے سا ا س اتل انتا
تق ری ےک لی کے لخات و محاورا ت کا أردو مج سکمپ جاناکسی ماش کے اخ بھی
0ر و ےک ہادب ڈنلگی کے ہنا سے سے الیچھا رے و زنرہ
رہتا سے ورن مر جاجا ہے۔ أردو زباان واد بک وکتابوں سے بکا لک رکوہ و بازار یش
لا کی ضرورت ہے۔ ہما کی عوایء دیہان ی اورشری گی کے پہلو ای ہیں جو
لفشلوں کے مقالب میں جلوہگر ہونے کے لیے بے تاب ہیں۔ پیل ذوق سی مکی رش
بش بڑی خوش اسلولی سے مراضیام پاسکتا ہے۔
ظبور پاکستان سے نےکر ا ب کک 'انرافیہ رد دکی تر قی کی راہ میں عانل
ے۔ یاد ےن پاکنتان کے سب مفنر ادارے ”اشرافیر کے بن یی ے پیا
77
ہو ہیں۔ اس نے فلای کےطوق نر زی کو بچھ یمک تن جاں بنایا ہوا ے۔ الیل
کے جو اس پر بیتەذف ابی کیک ما ےک أُددوگی تر ون ری و
پاے گاء جمبوری سو پردان چڑ ھےگی اور شثبت رو ےنیل پاتمیں کے جس سے
روں ے تائم ا سکی جال بذتی شخم ہو جا ۓے گی ۔ مق لکی انیھی اش رافیرکو يہ ا ساس
یں ےک ہمارے ہاں بڑھائی جانے دالی انریز یا ذبا نکی جمیادوں مس ماری
تومی زندگ یکی عرکت شا ل میں سے۔ نغاف ُردوکی ضرورت اس لیے بھی ےکہ جمارا
ملک ابیھی مک تو ی اتحاد اور سیاىی اکا مکاح ہے۔توئی زبان می سم اں لاو
کے ینب زذ ےکی و مو نکی ایآ ملف وی مان ا اض ال ہے
اکر أُردوکو ذریتعلیم قرار دے دیا جا فو تصرف اگریزی کا غی رضروری شُل چاتا
ےکا باالیس ملی افشاز نے دی در رکاش کزان ما نے کان از یم
یس انگ ریز کی زبان داد بکو جھ جم گی فوقیت دے دٹیگئی سے دہ ہمارے ذہنوں بر لا ی
کی یآ ول مم و کین ہوگئی ہے۔ ہمارے ذبنوں سے ہلائی کے دا اس
وق تک کیں ڈعیس کے ج بکک اگریز کی حاکی تکا لوق جمارے گے سے اُجارا
نیس جات گا۔جھارا البیہ مہ ےک ہم اھ کک اپٹی تی یب وق نکی عم تکوبھی ایک
غمیرزبان کے پیانوں سے ناپ رسے ہیں ج سک بنا پہ مار نڑاونو ا سکی جن رو
بت ے ناواتف سے۔ اگ کا شی أقہا ی ا ہوا ےک پھم من حیت القوم ا ماس
کمنری میں مبناا ہو گے ہیں_
اگریزئی پر غی رضروری انار بے نر کی سے اور خوا ٹنوا کی مشئل پنری
ھی جم روزمرہ کے مشال ین این ای زان سےکام نے رسے ہیں جو ہماری
تہ یب رن کا 5ز تن گ٣ -حواقال ےر عال ظا
ےک دی صرف مخرب ے وع ہویکتی سے۔تو می اخادکی بنیادوںکوھوھا اکر کا
کوئی اس سے با ذر یہ شاید یلکن ہو۔ بی تقیقت روز رش نکی رح عیاں ےک
7/8
خی زبان کا ذرییڈسیم و انظہار ہونا ال علم کے فطری ڈائی تح کو روک دیتا ے۔
انگری:ئی زبان می یلم ء اہر سے اند رکآ نے کال لین یح قیول معلو ما کی ایک
صصورت سے۔ این کے نک س مات یکا رک نشم پیشہ انور ے اب ہے۔ وو معلومات جو
آپ طا لع مکو انرزگ زبان شش دے رس ہیں أ سے انی تو ی زان أُردو من
ومیں نذ یتیل رکا انرروئیعمل شود بن لیم کے ساتھ شائل ہو جا گا۔ اہی ریا نکو
اترم بلائے پیر جماری توم نو ری ر ےکی اورموچودہ پپٹئی انظار می سکوئ یکی
ٹیس ہوگی۔ ج ب کک ہھاریتھلیعم اس جذیادیی انقلاب سے روشناس نہ ہوگیگلری اتاد
کاحمل ششرو نہیں ہوگا اور جب کگلری اجتا کال ش رو نہیں ہہوگا اس وق ت کک
جار رسائی شی زم ہت کٹ تو ی بکک وگ شی زندہقوئی تر نکک-
شاف یکا یلا ہوا نموم خیالی ےک أُرددکا وطی زج لبق شع رو ارب
سے او زیم ائشن کے لے جاک فی لزراان اک ناک ن کن ال
۹ و 8ئ تاج ال مجھوٹ اور مالغ سے جے
مال تن سے تچ بناکر جن کیا جاتا را یقت بر ےک س ئن یک رکا پور اور ڈرو
تو ھی زبان أُرد ہکو ذر بت اظہار بناۓ بف مین یں ای پوراشلء زان ے
سہارےسرانمحام پا تا سے جس سے سائن سآ زاد ہے شہادب۔ ز با عکاتفکقی ارب سے
بھی سے اورسائشس ےےگھھی۔ الا کی پزد نعل ےھورارنٹ یں یئ جا ئےء
گررٹجی سےتعق بھی لفطوں ب یکی بفیاد بقانم سیے جاتے ہیں۔ جھارکی تو می زبان
اردوہ بجر اللہ انی شثروت من ےک اپٹی نثر میں سائنی مضاین کے لیے مرا لے اور
غیرضروری فی ک1 رائنوں سے پاک ایک مناسب اأسلوب بیان بش عکرحتی سے جس
کے ذر یج لی مطال بکا ب ام وکاست اظمار ہوسا ے۔
ہعار ےآ کے ان اُردواسا ہہ اہ نف اوراد یو لکی تعدراد میں خط اک
عدر ککی ہو ردی سے جو بے عیب زبان کت اور ہولۓے پر قادد ہیں۔ بات کے اور
79
کڑوی ےگر پچ بات گا ےک ای لوگو ںکی تعرا دیہ ٹم بے اشفارانٹ رای
اوریچات ورسائل أ اکر دککھ بے ساٹ ی اورصریی ونوئی غلطیوں کا اک اہارنظ رآ ۓ
کت و کے کاو رسک استحال سے آ گا ہکیاجاۓ پو بجٹ مہاحٌے اور
کٹ ہی کا سامناکرنا پڑتا ہے ای لوگوں کا مو قف ےک ہقواع دک پابندیال اُردو
ہا نکی ت ںی کے لیے سد راہ ہیں۔ اڑسی سو ر کے وانے”'ادبیوں“ کی طرف سے
وف ف گی وہرایا جار ہا ےک أُردد سےع لی اور فاری کا نغازہ انار دینا جا ہی ےکیونلہ
اردو میں مل عربیء فاری الفاظط اورقواعد ا ںکی وس میں رکاوٹ ہیں نہیں معلوم
اں طرب مو فا کان تنعل کش رک رت مین جن کے حح تو رو کے
مٹیم اد لی سرماۓ کے ساتھ ساتھ مربوط اود ذانا عریشی نظام سے محروم ہونا جا تتے
ہإں_ اُروو دنا کی خثل نیب نہان سے جو برا راست ملف سرچچتھوں سے راب
9پ > ٰ۰ "و
اب ہوثی سے اور رت ایک مردہ پان ان ےلین اد کت کے علاوہ
دنا کی دوتبایت تئی بافتت زہانوں ۶ لی اور فاری ہے کاو تی رج
کہ بے دوثوں زہائیں زنرہ ہیں۔ جا رے 1ک شی الفاظا ۶ لی سے اورتیزیی الفاظ ٹیل
فاری اور ترکی سے ماخوذ ہیں۔ دا کا گر ےکہ مہ نے ابھی خن کنییں تا
خیشیت نے از دو کل قریب مم فازی نے اور پال وش ع ری سے روڑافزوں را لہ
پیداکرنا ہوگا۔ أُردو ٹس فاری کے تمام لا تتے اورسما ے عم لی کے تما قواععد اختقاقی
پت اسلولی ے استعال ہودتے ہیں ۔ع لی اور فاری ہواری صلی اور تھی زہاشیں
ہیں٠ اُردوہی ایک زہان ے جان ک یھی اورجیڈھی نمڑاثو ں کا درواز ہچ ر ایک پار
ہے
قام پاکتتان کے بعد جمارے ادیو ںکی اکشریت نے قو مکی امنوں کا
تجمان نے کے بجاۓ فقطط اپنی ذالی ممجا تکی 0 و گا
80
۵ ۶ ۶ی یییی, 0م
ین قوم کے سوادائشعم کے ول پر دا کی آواز بی نک گنا نیک بلندت رکمال کا وت
ہے ۔کی تی یب کےگکر وفن اور اس تن ی بکی ز با ن کاہابھ علق چان و تلق
ے اور ان دونو ںکی عییدگی کا رشن اور زبان دونوں کے لیے برابر ہہوتا ے۔
اگ ر کسی قوم کے مج تل ا یب کے سات با گب را تلق ہوتا ےی
خرجب اور تذ یب ایک چچز کے دو نام یں ہیں ۔کسی ارسیت ی بک تورمنکن ینہیں
سے جو نرآی اختقادات کےکسی کسی سال ہنی نہ ہو۔ جماریی تو ھی تیب جس نی
ہیں منظ میں ائجربی ہے ا س کا سب سے نمایاں عنصردین اسلام ہے۔ ہماراد بی عقیدہ
دوسرے نرئی عقائ دکی رح نچ اسرارہ ڈہندلا اود خواب نا کنیں سے سے
ہار ےشن مدکی طر حکھلا اورراشن ہے۔ پاکستانی قومی تکی ید ایک دبٹی قیرے
پرقائم ےگ اقال کے بعد أردو ادب میس اس دبٹی عقیر ےکا سرا لگانا چجھ اییا
آ سا ن نی دہا۔ ال سے ھراد ہرگ ینیل ہ ےکہ ہمارے ادیوں نے شریعت کے
اوام ووای ہیں اضمانے ا ڈرا کیو ںنپھیں کی لیان جن معنوں نک کیا
ےک انریز گی ادوب کے رین جصے کا مف ہوم محر تکی زہشی حی سو وا ہوا سے
اٹھی معنوں میں پاکمتالی ادیوں کےجلیقی کام سے اسلا مکی حقاشیت پہگواہ کی نع
کی اتی ہے۔
آٴ بج کے وور میں ان وی زہان'”أردو“کوزئرہ کے کے
بچانے کے لیے مہابیت ضروریی ےک ا لکی عبت اور عّت کا جذ بن انل کے ولوں
7٦ 7 ےت زان عیکییں ےء دتیا
کی سب اٹپھی انپھی با یں اور اوئے خیالات اس شس بیان ہو ھت ہیں۔ ابتائی
جھاعتوں می سے اُردوز پان دای کا معیار بلن دکیا جائے۔ ناوت میں اکا شور پیا
یا ان سنا کی جا نے نت رکنم وکا ان لئ انت اتال
81
وصد افزالی اور ہب نے ےدک مین کا اص ہے دن عو پاکنتان 2
ہ رک کی نیہ راہنمائیء سرپیق اود حجذ ب ہک کی ہے۔ تر بیت کے طود پہ ناسل
کے ذہوں میں بر یق ت بھی راع کر دکی جات ۓےکہ دین اسلام کے بعد اگ رکوگی چز
بن ع زی پاکستا نکی سا لی تکو پرقرار رک سک ہے نے دہ أردو زبان“ ہے۔قوئی زندگی
کی وعد تک برق راد ررکنے کے لیے تو یی زبان کے بفیادی اورکلبر کردا ہکوشلبیم سے
بی رکوکی چارہنہیں ے۔
42
فالتولفطو ںکی تیموٹی جک
بی یژن زین سے وا ی ان کے م وٹ کا عال بات ہہوت کہا 7-
کل قیا م تک یگری پڑ ےگی'' ٹیل بدلا ف وہا ںبھی مو کا حال سنایا جار با تھا 7
ننح لآ سان آگ برسات گا“ قیامت سے پیل قیامت اور دیگے ہو اگارو ںکی
اش کا نکر کی اورہنل پر جان ےکی ہمت شہدہی۔رائم سو کم پ ینان گیا
کہ ذرائیح ابلاغ کی اضطراب ایی خطرناک عدکک تچ گکئی سے اور لوگو ںکو ڈانیء
لہا ی اوراعصا ی ملق بناری ہے۔ درجنوں بی ون جینمز مسابنق تکی پکاریی ٹیش
بنلا ہیں اور دبجہ بندی (009ا88) یش اوپر جانے کے لیے مال ہآ را یکرت ہہوئے
لفطوں ےکصلت ہیی شیر یمم چہاں طف ولف اکی خر مت اما گل ے وہال
والتولفطو ںکی بوٹی یریک اجتھے بھلے لوگو ںکومرکوب او رگمرا ہکرردی ہے۔ نشرواشاعت
کےنئی اکسابات می جو نز سب سے زیادہ ڈودیاب سے ولف صنعتو ںکی بی نموم
فراداٹیء استعارا تکی بی شعبدہ با زگ اور ز با نکی بجی جر بکاریی سے مج کا آوازہ
دا یش اتا بعد ہے۔نشرواشاع تکی اس پگ دنا ی۲ سححت بین اورلخظلوں کاختاطا
اتال عننا ہو کے ہیں _لفطو ںکو الال تا ی کی نحقت تو رکر نے کے جات ۓےکوگ یگری
پیج ربجھل کیا ہے۔
اوبعراد بک شبرت پرست دنا کا بھی بچی عال ےک ۔لففوں کے اسراف
83
کا ایا دہ ما ہوا ےک الا مان وا فیط۔ پیل تر اویب لففگوں کے ھک بیو پاری نظر
نے ہیں۔ ورا شور وگگر کے نزوزو ٹس ا نک یتر نو لے نے لوب رلفطوں بین سے ہیں
گرا می رآ ہودتے ہیں لو ککیں ات ےس کی انان ان ور نے
ساتھ ایک طر ا زادل ہے۔ اگ رہپ لفطوں کک اصراف کے عادی ہو گے و
مج بی سکہ ایک دن آپ کےلفطوں سےممنی بج یکم ہو جامیں۔[1] انسافو ںکی طرح
لف بھی دوتی اور وشن یکرت ہیں عقل وشیم اور اعقیاطکو بالاۓے طاقی رک ہوتے
الو ںکو استعا لکیا جا فو یہ بہت میگ پڑت ہیں مس نے لفظط ومن کی ریا ضت
کا طی ادا کیا ہو تو لفظط الييے لوگوں کے خود جا ہو جاتے ہیں۔ سا اوقات لف ا بھی
1 من ےکی صورت ساس ےآ تے ہںء ان ے استعال یس آپ ذرا چو کےکہ انیھوں
نے فور 1 پکا یبھول دی۔
اللیے تا ی کی عطاکردہ الم ینمتقیں جو انسانی زندگی کے لے خہابیت ضروری
میں ا نکی لے مم لصوم اٹل نے ہیں۔ میرے نز دی ککوگی لوت لفلوں ا
بدل یں ہوکتی۔ا ہیس میں بات چچی تکرن ےکی استعدادبببت بڑا علیہ سے جس کے
ایر جینا دوگمر ہو جانا ے۔ اگر الفاظ نہ ہوتے و شع رہوتا نہ فاسضہ نہ تنس ہولی نہ
رع رع کی ایاداتء نہانسا نچ معنوں میں خداکوبپپامت نہ خوداپنی اضالی مل
کے بھائیوں اور بہنو ںکو۔ اکھی زندگی جہیں افطوں ک ےنٹول تعیب ہوئی ۔افطوں تٹی
لت سے جم جس بے پروائی کا سلو کرت ہیں و جکفرانِ نعت ہے[ اففوں
کے ناواجب استعال سے تہ جھارا چھلا ہوتا سے نہ دوصروں کے بے بٹھ ڑا سے شا اس
لےکو کے :”فااں پروگرام نٹ وزمرصاحب ن ےگ ری صدار تکوز ین ت تق سے
صرج] افطوں کا زاواجب استعال ہے۔ اس لے کاکی غیرزبان میس تج کریں و
اندازہ ہوگاکہ برقو لکٴس قد ریہ تج ہے۔ اب ضرورت اس ام کی ےک اُرد کو
اس عذاب سے مات ولوائی جاۓ جو جاگیبرداری دور سے لطور ور لے کے اسے ملا
84
سے جس نے کیک و بد نیٹ اورتقی و غی ر تی کی ببیان ہم سے جچچین کی ے۔
”طف ري صدارت ہر رق اٹروز ہون کیا کری صرار کو زیت بن می نہان
کس ڑل رن ہوگی تاک ہم زباو ںکی عالنیر براددبی میں شائل رویں_
ال لفظوں کا ابچھا یا ر۱ استتعا لکرتے ہیں و نے وانے اس استعا ل کی
ابچھائی با ای سے بے جررتے ہیں۔ مہ جا ےکی زحم تگوارا نی سکرت ےکک دوسرے
شس نےکوگی امھ جم کہا راچ زبان استعا لکی با خایو گت مقر یل میں1 لے
سید ھے لفظ گڑ ہکان شرو کر دی ہیں اور سادہ لوج این توم کچھو مک کے ہیں
”نوا سعان اللل !ا عخرت ن کیا اکچھی تقر کی“ بہمتتحلہ خی زصورت اس لیے یی
آئی ےک یتس لوک لغطوں کے1 ب ورنک اود چنک دک سے ناجائز فدہ اٹھانے
ک یکشت کرت ہیں۔ جہاں مکل لف کی ضرور ت نیس ہوثی وہاں چنکیلا لفطظ تجڑ دتے
ہیں او رآ ران بیان سے وہا ںکام یھت ہیں جہاں یت ۶ئ
کا قاضاکری ے۔ الفاظ پیرے اور جواہرات ضرور ہگ رصرف أن لڑوگوں کے لیے
جو موتو ںکی رع ا نکی فد رر تے ہیں ء فقدر ناشناسوں کے وداعسن بیس ان موتو ںکو
راکھ نے دینئی لیت [۳]
با اوقات اف ا گی اب نآ مکی طرح کی پ7 7س وزارت
لنفنگوں ہے ساتھ انصا نی ں کرت وع ات می لفظظ بھی ُن کے ساتھ اُسی لوک
کے رکب ہوجاتے ہیں ملا لیک صاح بکنی لکیہ گے :”نت مہرے سفر نام ےکی
زوداد ہے'۔ ہوسکنا سےکہ عام مار ی کی ڈگاہ اس ججلہ کے مو لکو ن ہبج پا ۓگ میرا
خیال ےک تو کی جا تو تر نام او زوداؤ کی گی دا ہو جات ۓےگی۔[۴]
زو کر ون اور فلت لفظوں سے ری زضروری سے نا ہا ںکہہیں صحت و
عافی تاد رنالن و اماان' وظیرہ وعی نکی تزکیبیں میس تو ضرورفو رکرنا چان ےک ہکیا
یہاں دونوںلفطو ںکی ضرورت ہے یا ایک ہی کا ہوگا خلا الکن سے مرادفما وکا نہ
85
ہونا اور امانی سے ھرا دی کیا ناہ مب ہونا ے۔ اگ رکوگی اڑسی صورت حالل سے جس
کے لیے دوفوں لفظ درکار ہیں نے وی ان واماان کے ورنہ ایک بی لفظ کاٹ ے۔
بی حا لمت وعافٍ تک ع ارز سووت سدات
ہو اور کت ٹہ ہو- پچ رکیوں لہ ہم و یآہیں فو یقت مرار ے۔[ھ] عوام اپے
فآ سای و ایک زاین ین ان پک کاخ ئن کے ان
بے اعق یا نظ رآ نی ہے نز ہم جیسنمنندی بہتگکڑ حتے ہی ںکہ بجی لوک فو زان و ان
ا داز نے مین اود انی کل سے ان کا ونقار قائم ہہوتا ے۔ لف کان استعا لکی
ری یلان ا سن کی کات میس نزو کی پا کاو ری
مال دیکھیے :”لا ہور کےگخپان علاقوں سگٹر(180اا6) و 2 ہیں۔“
ون جملوں میں جہاں 1 ماج گاوککمنا یا ہے تھا وہاں مس نککھھا گیا اور جہاں مسکن انل
تھا وہاں 1 ماع گا ہلکھھ دیا گیا ۔کون نیس جاہنا کہ ”2ا ماج گا فی معنوں بی میں
استعا لگیا چاتا ے۔
الما کو غلط اور نے جا استما لکر کا شوقی رکنے وا نے بھی بھی صرف خالط
الا کا سہارا نےکر و لکیض یکر لیت ہیں۔””وونوں“ کین کے باتے ”ول“ کین ہیں
مین اس لفط می سٹون خمقہ طام بکرنا ایبا ہی سے جیسے”تتیوں“ اور”ناروں “کو ” ت'“
اور”چارو اگکدنا۔ رر نطرات پرواکو پرواہ اور بے پ وا یکو بے پروات یک ےکر ووڑپانوں
نی اردواور فاری پرت فو ڑن ےک یکوشت شکرتے می ںکیوکلہ ىہ لفظ ُردد یل فاری ےآیا
ہے۔ درست لفظ روا“ سے۔عوام بھی یں غی اط خوائ بھی اسے ”نب روا“ بو کے اور
گلھت ہیں حالا کہ رفظ جا ہہ داہ اوررا ہکا قافیکییں بین سکتا۔ُط فک بات ىہ ےک
چوزائرہ دہ بروا ہیں مگ کر تے ہیں دہ بلا کلف ” فبتمہ سے م اکر کے تق ات اکر
لی کا ارنیا بکرتے ہیں۔ بڑی ڈعلالی سے تقاضا کو تقاضے معتا کو مہ مرا یکو
جیراگیء درت یکو درگ ءم کو مہ اور مو عکوموقہلکھھ جاتے ہیں۔ از دھامء ج١ ں کا مادہ
86
زحعتہ ُزاححت اور رام وظیرہ سے سے سے ائدہام ھت ہو نیں شرماتے۔
غفضب ے متاث ہوک رق ری لفظ خی کو خی کھت ہیں اہیے ادیبمرے پہ
فائزنپیں ہو تی“ ال ہوتے ہیں _
ہنی فاری ء انگرب:ئی اور دنر خی رع لی الفا کو :عم خولیش ع ری لبادہ پہنا
کر اُروو 7 شس از گی سے من انگمرزی لنظ بر (٥٥80)اے
ایی کن نے لے جیل لفط ”ناوریت“ کی اتتزاع کی و غرختاى اور ناوائتف
لوگوں نے اس کا امتعال شرو ںکر دیا۔غی رع ری الفاط بی تنوین کا استعال معفیلہ یز
صورت عال پیر اکر دا سے خلت با تقر یبا کے با اندازا کہنا او رکھنا ا ضحم
کی غملط پیندی با بے ری کا خھوت ہے۔ توبن ع بی ضر فکا ایک قاعدہ سے سے جم
امم (09۳۳) و ۱0۷8:018۱ صورت دۓ کے لے اسمتعا لکمرتے ہیں می ائم (۸۷۵٥م)
کےسا نان“ کی آواز بڑھا د نے ہیں اوراس کے کیکت کی صور تقر یب سے تق
او رین سے تَا ہوئی بن کا نی ےئ اص صصورت عای کے خر یب قریب“
ا ”اندازے سے '۔انوازہ ایک فاری لفظ ہے اور فاری لفلوں بر توین کا مل نہیں
ہویتا۔[۹] اندازا کنا ایت معفحلہ نج بات ےگ اردو ہو لے والوں می ںآ پکو بہت
سے لوگ ل ججائمیں کے جونقر بآ تین کے ہجاے اندازا کے ہیں۔
اُردوزہان کے مقائل ایک تو ازی اُردو ہیی تزی سے پپ ری کت
فی او اتی سے لن بد بین :انس وڈان پدقڈکی ےیل نے ےکس یک
گر ے اور تہ ہوا۔ ام بداکن بہت ما خطرہ دای دےر/ ےک ہیں متوازی اُروو
ال اُردوکی لن نے نے۔ ایک دو رت اکر یہ یو پاکتالنء پکتتان تی وژن اورٹری
اخبارات و جراند اصلاب زبان و ادب کا مث ڈراہ ہواکرتے تے۔ ان ادارول کا
7رر اف فان زا ےک کان ا ا نون کنا وت انا زا لن
کھو ٹینے ہیں لی ونژن پر بی انکر بین اور میز پان بسا اوقا ت تو دکی غلطیوں کے
87
مب ہوتے رت ہیں۔ رد بل لو پاکستان سن وازنت ای مم دا رآ خرن :رام نے
اس صورت عا لکا گل کیا نو انھوں نے برملا کہا کہ عوا مکی ضرورتتخ رکا ابلاغ سے تہ
کت الفاظاءماری تریح نس مم الا ے۔[ے] ٹیکی ون یکر نے یی
۳ او رج اأُصول اور فارمیٹ اپنا لیا پا ےک جس شروں ہو نے وا لے وہ
الاط :جن کے پ لے مرف پر می آَلْ ہو ا سے خواہ خُواہ زبر کے ساتھ پڑھا اور
کھچاے شا خی یکاخ بن کہ یم مزر ک نم زج و لکول ,
بر مکومب رم مم کونتب خقطع رمع وغمبرہ۔ الییاککرنے اورس” نے وا لے
زان ۰ٰ٥ ہیں۔ شی یکوحقبت نے وانے ایک حطر کو
ٹوک تق کمالی استدلال سےککننے گے اچھا ىہ ا ھن یکوگشھ یکیو ںنہیں کت ؟
ہہ کی نیت تن اورصموبیت کے پارے می سلکو یں چائا؟
ردوزپان وادب میں ہہ یی نت مول شآیاڑے۔ اہلاں اور شر واشاعت میں
1| کل ہنی منص زدکی نیم الہ اور جن کیم می تر اکیب ہماری ساعنوں سے
کرای رقی ہیں اور ہماری نظری بھی ان الفاظ پر گی رنتقی ہیں۔ائي اد پر یب کی
ےکی بای ہوئی ےک رکا اج 7 یر گ08
ال او نگ بدنرین“ نے می ںکیا مضا کت ے؟
اف وب صورت 9جٹ
کا تصورسا نے1 :ا ہے۔ اگ رکوکی سے:” ال بکی غز لکن ی خوب صورت سے“ تو
قاع فور ہے ”ال بکی خز لکن ی خوب ہے کھنے سے تو وزواند سے بیا چاسکتا
ہے اوز ےکا حن اور محنویی کی سوا ہو چا ی ات ری طرع ”نبحیرحمع ہوگئیکء
یع اکٹھا ہوگیا“ بھی حثو و زوائ کی بدت من غلطیاں ہیں ۔”نجھی رہ وگئی اع ہی"
تی کاٹی ہے۔ز ہاور زم کےسعفی بند نع اودپے اور ینیچ ہیں اورزدست کے مع بات ہیں۔
لفظڈزبروست کےسععی ہو اوپر دالا پاتجھمشنی طافت ور اور طالب ۔ زی دس کےمعنی
8
ہیں یئج وال ات یچنی مغخلوب ءکنرور اور عابز لان ”ز بروست“ کا بی استعا لکیا جج
ےکلہ کلک ز بروست بارش ہو گی اور ہدیس نکی آ واز بڑی ز بروست کے
تی ا کر کے وا ہے[۸] مل ہا ردو میں ا ں کا استمال
”٥ب ضرورت کے معنوں گن ہوناے اکر کین دازگۓے” ۳ی کے پل مفموم
کا ےت ہو اپنے غیرفتاط ہونے کا شموت دتتے
ہیں۔ نہ جان ےکیوں ان کے ذ من بیس اس لفظطکا مع بہت یا کبہت زیادہٗ سیا ہوا سے
ات ینعم ہرک یں ہے سے بہت تنشولی ہوٹی سے بجائۓ سے
کی وش ہو 1س ک استمال ہت ہڑ گیا ے۔ ا بتنشو بی کی کے ضرورت ہوئی
ےکہ دہ اس مصیوبت کےکاٹی ہون ےکی تما کمرے۔ لففظ ” خریی“ کیا اتال اس
طر کیا جاتا ےک شابد مرنے سے پیل زندگی کا کوگی 1 خر کا مکیا ہے۔ ”ضرا
1آ خی خی یں م لمیا ا رھ ہوتا ےکہ ز بر یا لی ا مو نہیں
ےگاء عالا لکہ درسمت اس رب ہے: می اگ شند خ یں م لگا ہوگا'“۔ ہم اکر
ہولج ہیں :”نوہ لاہور کے لیے روانہ ہوگیا“ اس کا مطلب مہ انا ےکہ لاہور نے
اس کےا ن ےکی خواپن کی ے۔ تملمہ سید ھا ہکم خرن اور درست مو ے: ”نوہ لا ہور
روانہ ہوگیا ”ا می کا بے جا استعا لکرتے بہوت کہا جاتا سے أمید ےک دہ
لاہور جاۓ گا۔''عالاں کہ یہاں أمیر کے ہجاۓ 'خیال کا استمال ے اور
درست جمملہ یوں ہوگا:” خیالی ےک دہ لا ہور جا گا ۔کھانا 681 )٦٦ کے ہججائے
کوئی پت رو٥ ٥٥٥ 0٥٥ 9 اگر زی زہان مل لو روا ےگ رُردو میں
اگ رکوگئی سے: نمی نا شتے میں صرف ایک انڈہ لتتا ہوں“ تو سے لی تو رکیا جا ۓگا-
درست بمملہ اس رب ہوگا:”نئیس نا ششت میس صصرف ایک ان ہکھاما ہو“ ای طرح
جو ب: رگ ینیں جانیء نکی جائی سے لا ”فلاں صاحب کے سان وی : رک یک
کی یرت ”جو پیک یک یج ہے۔ جمارے ہاں بہت سے کین وانے ایی بھی
9
یں جولفطو ںکوگڑ برکر دتنے ہیں خلا ایک افظط نفد جن سکی جع سے افراد اور کیک
لفط ےلوگ لوک اورفرو سے معنوں ۶۳ھ ى0 نے اشپارات میں پڑھا
اور بی وژن پرسنا ہوا کہ: ”ماد حادٹے می پا لوگ پلاک ہو گے جب کہ یہاں
افرا کال ہے لو ککی تفر ککھا او کہ جانا جا ہیے۔
نففگوں کے ضرف کے بارے میں ہیں ہروفقت ےکنا رہنا جا ے۔ روز مر ہ
کہ
اور اور ے کا ھا اور پاندا بہت ضروری ے ورئہ بوں معلوم ہوک یی ہ مکوئی
ےکی با تکررے ہیں ۔ کن وا لے کے لے ضروری ےک وہ الفاظا مترارف میں
رق واقیا زکک رن ےکی صلاحت رگتا ہو خون اوراہد دونوں أُردو میس گر چ بصعت ہیں
ناوات یس ایک دسر ےکی جن علوت اور میں خون پرنی مماورے
کوئی دوورہنن سے زاند ہیں ءاہو بمشفضل محاورا کی نعدادجھ یکم نیس ۔خو نکی جچ اہو
اورہو کے بیجاۓ خو نکیا استعال ورس تگال ہوگا خلا فلا ںخٹ سکی خو نکر چیا ےا
کی کی فلا ںٹ سک لہ کر چکا ہے درس یں ہوگا یا شلا” میرىی ا میروں کا خون
ہ گیا کے جا ”2بر امیرو ں کا اب گیا“ غلط ہوگا۔ ایک حاورہ سے ہاتھوں کے
طول اُڑن جن س کا می سے حواس باخنہ ہو جانا۔ ینہ لوک اخی رس پے سج ےکہہ دتے
یں سے طوٹے پاتھوں کے ہوتے ہیں پانوں ک ےکی اور پچ رصرف پاتھوں کے ہوتے
ہیں اھ کےکیں۔ عادظ اور سان بظاہ رپھ ”فی ہیں اور عام طور پر ایک دوسرے کے
ترارف کے طور بر استعال ہو جات ہی ںگر ان دونوں میس ایک طیف فرق اورخخیف
بعد یبا ہے جے لسمان شناس ادیب اور شاع ہ کچھ سک ہیں ۔عابیت می ما ن کا ہے
مضپورشعرا سکی زندہ مثال می نکیا ہے:
مائنت سے بڑا ساتحہ بے ہوا
لیک تٹھہر ےنیں حاوظہ دک کر
90
ما لے پارے گل ادیوں اورشاعروں کی آسۓ یی رز ال
ہے۔ ”ناس سلمملہ میں ء' اس ممتلہ میں ہ اس بارہ میں“ اور ”اس موقہ پر“ وغی رہ کیعت
اور ہولج ہیں ج بک ”,اس ساط میں ”اس مسکلے میں اس بارے میں اون اس
مو تے پا“ ھن اور بولنا چا ہے۔ !مانے کےسللے میس جو بیغ آ بادیی کا ایک سج یاد
میا اطب مے مناز جرید شا حر وادیب اص کش وہ اور مطلع بج نے
مث پآمادہ جے اور اما لے سے دای کے سپ اڑے ہو ۓے جے۔ جش نے نک
آک رکہاکہمیاں !لا آپ کے دادا جا نکوگنٹ سواریی کا شوقی تھما اور ایک ون اس شوقی
نے ان کی خیان کے لکن کین گ ےک مر داد وڈ ار ےگ رکز گنت پان
میرے واو ا گھوڑے ۷۶یس اخبارات نان اور نی بژن >> مال ہکا غلط
استتعمال بہت بڑ ھگیا ے۔ اکشر ای لے پڑ مے اور سن ۓےکو لت ہیں:” ما ع روک شام
کو پاش بہون یئ ”سکم ایک کے جلہ میں پائی وڈ دیاش یدرس کاد رواڑہ
کپ تو کت وو کا او ا یش مور اوت
لو ا راو ا یو ےو ارت لے
ش ےکک ویر
رگ کو ظزات اک ورات سگائ۔ ان فان
نے ای عحبت می سکمہ ڈالا: ”نیس مریے منورے جار ہا ہوں“۔ بیہاں حد بین کی عصضت
منور ہکا إمالمنور ےکی صورت یل صی طور پر چائ یں ہے۔ ”2ھ بین موہ چا رپا ہوں“
ا نشی مرن جار پا ہوں" درست ہوگا۔
یع لوگو ںکو بی قرہۓ کے بھی کثزت سےکھنے اور ہو ل ےکا شوقی
ہوتا سے لان تج ڈگار یف نکھی ہے ذو یھی اور لیا ق ت بھی“ تقاعدہ ےے کے
ین سا یی جا گی تع ات یں کے کی اعت کے ای کین
91
۶ ۔ ورست اس طرحں ہوگا :”7 ترجہ ڈگاری نن سے ذوقی بھی اور لپات گی '۔ !
طرح ”پاوجوز“ کے بعر کی ک استمال را کے نز د یک کرو بجی کا جےل ے۔
اوجوڈ میں ھی کا مفہوم آ جاجا سے اذا“ ”اس کے باوجو بھی کنا خلط سے اور اس
کے پاوہو و لکمنا اور بولنا درسہت سے لپن لوگ الف کی نم وتاخیر کے قاع رےکو
نے ہو بول ال مم سکم دیے ہیں :” مرا 0 یہاں بھی کے
صن استعال میں نٹ ہوئی ۔ تھی خیال سے مقدم سے اورپ جملہ یں ہوگا:”نمرا
7-0000 ای رع کہہ جات ہیں :” میری عداات ے درخواست ے۔“
ا لے میں ”عدالت سے مریی“ سے مقدم سے اورک جملہ اس طرح ہوگا
عداات سے مبری درخواست کت
رو نے می شاک کر ہوت ۓکہا: .۔
وت ف0٭ ھ۳" َ
اں ثحلف سے بے کے لیے ھی ںکہنا جاہے تھا اب ین زار قکرتا وں ٹا
م کرد ہا ہو“ چم جات بات پ کے ہیں :”نت رای گیا بات ہے“ ذدا سا و رکرنے
سےآپ ال تج یں کےکہ را نکن بات ہے زیاد ہش ہے۔ مکی وژن
کے ایک ڈرا ےکا یم کالہ أردو کے زوا یکا اعلا نکرر پا ہے :* آ پکوا ہے او مرمفگر
ہون ےکا شی ہوگیا ۓے“۔ اس مکامے ٹیل اپنے ادیپ کاغنیل' اپنے آ “کال سے
نآ پکوانے آپ پک ہونے کا شب ہ وکیا ے' ۔ ین بدن کی کیب من
سے ہمارےکان کیک گے ہیں۔ بہقاعدوٹو وان ےکی ہندی اذ کے ساتح نر لگا
کرت رکیب بنانااور استحا لکرنا اصول وقواعد کے خلاف ہے اس کے متقائل ”روز پروڑ“
اور آسمان ترکیب ہے۔ایک ہنرونتانی بی ویژن گیل سے بے تل نا گیا:
نفلاں ادیب نے الوارڈ لے سے کر دا“ نے دا نٹ ےکا مدعا م ھک ایوارڈ لی
92
سے اڈکارکر دیا“۔ شمش کنا یاصنی سے روکناء یا ڈکا کر نا کےصلمی میس قط یں
آ کتا۔
ُرروتیز یکا وستور ہ ےک اپ ےگھ ر کے لے ظزیب عَاتہ“ اور دومرے
کےگھ کے لے دولت مان“ کی اصطلاح استعا لک جا ے۔ اگ کوگی کو
”کیا مس آپ کے عریب ان پر تشریف لا سا ہوں تو زبان دائوں کے لیے نے
ایک لطیفہ جن جا گا۔ ای طر دوسر ےکی آم بر تشریف تاور نے
”نمی حاضر ہوا کہا جانا ہے۔” تشریف لا نا“ اور حا ضر ہونا “سآ می کے سعفی میں
گیل اسمتعال اورزبا نکی تی یب کا خرقی ہے ۔ی مھا نکی آ مد بر” تشریف لا ہے“
آپ نے سنا بی نیس بللہ ہو لے بھی ہوں کےکیا نس یکو اپنے لیے می کی نیس سنا ہو
کی نیس تشریف لایا تھا نپ خی حاضر تے' اور اگ رکوئی اس طر کہ ٹیٹھے نے لوک
مگرادیں مےکہ مز با نننٹل جات [۹]
70 ا ا
رق روا نہیں رک اور ان دونوں جفو لکو الفاظ مس ایک دوسر ےکی تہ استمال
ڑگ زیچ ینان کے برفور یی ”غیرد اڑتا ہوا جگل ا از معن
7 و ا لی لو
یاد رہنا چا ےکہ شی کی ”ہا اور چر ے اور فو ں ڈنو ں کی مار دھاڑ اور چچڑ-
کور“ کا شک زار کےمسنی میں استعال فو عام ہو چکا ہے۔ خدا نہکمر ےک ہا ردوزبان
پر ایا وت آ ےک لیگ متتول“ کو قائل کےمتی میں استعا لک رن ےکیں گمزرے
زمانوں میں مل لوگ رای ” اکسمار“ ہوتے تے اب مہ زمانہگھی د بنا پڑد ا ےکآ
کل سس رای ” اکسارکی ہیں رمضمان البارک ٹیل روزہ دار بڑے اشتقیاقی سے'افظار“ کا
اتا مکیاکرتے ےراب افطارسل کر افظاری“ جن چا ے۔
ار زوجہ کے نہ ہون ےکی وچ رےء با اوقات سماعت کے مفا لٹ اور
93
نظروز جن کے عدم ارتباط کےسبب الفاظ بھ سے بٹھ بنا دچے جاتے ہیں۔ سنت ء ہو لے
اورک وقت اپفنے ذہ نکو حاض نہ رکنا بھ یھی کے زمرے می ںآ ہے۔ اخبار کے
رت اح الین کے ٹیش نظر مکام نے شہرمیں دف ہ۱۳۴ لا دی“
ام بک عجلت نے ”ٹف“ کا ایک زنط مض مکرلیا۔ چینہکی بعدیھی اس مکی بس کی
یی نی کک کا کک کس کی
یں یں ین ای ین ون یفن نی فویپ سکے س ات ا
سوچ ےکی ا کا عیب نت ؟[۰]
کی وژن اتگکرز او رکالم ہار حفرات گرا نشی و معنوی کے ابمے ایے
لگونے گھوڑتے ہی ںکم سر پنے کے گی چاہتا ہے۔ چن ضمونے ماحظہ کی جن کا
اتال ری وقر می سکشرت س کیا جانا ہے۔” اس ٹس میہداز پپشیدہ ہے نباد بار
اکا بر نے لن پان نع عازات ین نپ لے بی بد
”اٹ کے زیر اہ تج کی مقال ہن مکنا :”تقر یبآاوں کےقریب ”نتم جملہ ارام
یک ای رت کر کن ان ری شی
جھوں“ کلام نعیاں دکھاکی دبا کے ”کم میس مص رو مل ء” کوئی ایک فرد واح ےک
سن کر ا 27ات نر ا ا و از
ککھا ہوا ے“_
اق مد یکا شعرے:
ذرا سال کےلفظو ںکو جوڑ ے صاحب!
کہا مکان یل ایک عھ کک ر ےگ اکوکی
وا ر ےک کوک دوسا نغییں پل لففگوں کے مرکان میں کین وانے ہی
می ب نکر قیا مکرتے ہیں۔ عیبر غاابء نا ء1 تشیء داع اور اقالی یے شاع بھی
انان نشین ضممالون سے سم ہیں بکہزیادہ جن بات نیہ ہےکہ لفظط وم ےلعق یے
94
یہ لوک بنارۂ فور بین گئے ہیں۔[ا] طوالت بیانءلفشی بے راہ روکی اور فیلات
سراف فی بیکی صوری ہیں أُرددکی فو قیراور اس کے احتزا مکوفحوظط رک ہوتۓے
ایک ستعل عزم کے ساتھ ون میبو ںکوتر ککرنا ہوگا۔ نو جوان طلہ کی تر یی تکرتے
ہوۓ ُن میں افلو ںکو رک نکی صلاحیت پیداکر لی ہوگی۔ ان میس ذوقی وشوق اور
غور وگ کی تو ین اکرلی ہ وگ یم لفطو ںکو پ رک مت ص۹ 7 ج ا
زا کا انت اش نے لا یلان
م فااتولفطو ںکی مجھوٹی چھیک سے ما تکھا کے ہیں بھی ترکیہہیںء اصسل
می یکوکھ ٹکر لوں اھ /أڑھر نے جانےلگییں ہی سکہ جھارا کہا ا ن کا کہا برابر ہوگیا
ہے۔ ہ مکیوں ول جاتے ہی ںکین ری میں لفدکم اورسنی زیادہ ہوں۔ ا یکو بلانخت
سےکشی کیا جاتا ے۔لفظطوں کا جج استعمال تو بی زبان سے محبت کا وت اور جماری
تزرقی کی مات ہے۔قو می زبان سے ہے نیاز ہوکرقو میس زند ہیں روتتیں۔
95
جواٹی وموالہ جات
ندم صد یی ء چرس( مرا تھانے (اطیا): اُردوفبیلہہ دہ مر ۲۰۱۵ء )گ۰ے۲۔
پروفیس رحید اص خان م مل م سے( گی تن ارب ۲۰۰۹ء)ءص۱۹۱
بروفیس نا زیعلم الین :گی زاوےہ ( فی لآ باد: شال پیش رز ۰۱ء )رض ے۹
2 وٹھز یب ءگ۷٦ض٢۲۰
روس خازیعلم الدینء سای مطالتہ (اسلام آ باد: مقترہ تو می زبانء پاکستانء
۷۱۳ء)ءکں ۱۵۹
عبدرالحفیظط یل باوئیءمصباح اللغاتء ( اہی : مر ینہ پیاشن یی ی۱۹۸۲۰ء )بش ٦ے
٢٢۳ص ُ
96
از ار فی 7 ھ02 وک
انگ رزگ یکا تلط اورلما یح صب
(”اروو: ایا کنا نت زان
ا عاھی رد وکا نڈن س کا موضوع اریت جا خ اور تر “ ہرزنرہ
تیر پاکستانی کے د لکی آواز ہے۔ ماضی می ںکیاکھوباہ عال مم سکیا غلطیاں ہوردی
یں اور شقیل میں اردوک یکیا صورت ہوگ؟ برسو کر ہرمحت وشن پاکتانی کا ول
رٹیدہ ہو جات ے۔ أُردوہجھ بیصنر میس اسلائی تی بک نمائندہ زپان اور یک
پاکنتانکا ایک نذا محرک ہ ےآ ع اپنے ہی دن یں بے دق ء ناقری اور زوا ل کا
تار ہے۔آ زادئی عاص لکرنے کے باوجود ہم اپنی تو ہی زبان سے بے اظتناکی برت
رے ہیں ءگویا بم نے ابھی جک نی دای کا وقی اپنے نے ےکی أُہارا
میریی پاٹ سالہ زندگی کا تجر ہہ س ےک انری: گا یہ خی رضردریی انار ےط ہیر سے اور
وا نو ا کی مل پنریگی۔ وہ اگگر یہی زہان جو سا تگٹروں ے ہمارے ہاںل
ڑھائی جارجی ہےہ الھی کک اس مس جار تو ہی زندگی کی حرکت شال ٹنیس ہ کی
ے۔ اہ یی ام میس اگمریزئی کے سا کو لی مر کے ہم سسات عشرے او رکئی
ت٥لیں جا ,کر کے ہیں۔ أُردو کے عدح نفا کی پرولت لو ملک یی راہ 4گامزن
97
ہو ۔کاء ندفوئی اتحاد پیدا ہوا اور نہ ہم سیاىی اسجکام سے مکنار ہو کے ہیں ۔حخرت
ند انل کے فرمان اور ٹیل ےةکو نظ راندا زکر کے انمر ہز کو ہم گی فو قیت دے دب یگئی
ہے۔ گنی آ1 باد یک ایک فیصد اشرافیہ اود نوک شاہیء ننانوے فصآ پادی کا احتصال
کرددی ہے بج س کا نت یلیل کہ ہماریانسلی ا صا ںکنٹری کا شکار ہوکئیں۔ اپنی وی
زان اردوکی بت بہ اضماس اورگ مان پیا کیا جاتا زان و ان مرا نے ضا
اور ے وقعت زہان ہے جوحال او پیل نی اکن ون ےق ان نتصان
ہونے کے پاوجودا تھی نگری: یکول طور بر ذر یوتلم بنانے کے لس ےآ وازسش اھ
رای ہیں۔ می ہہ بات پچ چنے میں تل عجانب ہو کہم پ ایک ای زبا نکیوں مسلط
گیا جاری سے جو جار تھذیب اورحمژن سےکوئی لا ق نیس رلصتی۔ یہ اق رام قومی
اخنادکی یادو ںکوھوھ اکر ن ےکی ایک س عم سانش ہے۔ خدارا! ا بات کا ادرک
کر یی ےک انگ ر زی ےت بے ای 2ز س٣ل کے ڈپن یتو کو روک دیا ے۔
اس حقیق تک وکیو نہیں تل مکیا جات ک یق یلگ رکا چشمہ جمیشہ اندر ے أبلنا سے ٌ
ال زبان یش ٹاک ٹوئیاں مارنے سے وم کے مہ میں زان نی ںآ نی :گی بی
جا ے۔
بیہاشرافیہ جی کا پھیلایا ہوا مم خیال ےکہ ارد وکا کام صر ف یق شعرو
از ا اشن سی ےآ کا کر دا کک ےو کن اشن
صرف اگریزی سےجکھی جات ہے۔ مس ىہ بات اپورے وڈوقی سےکہتا ہو کہ
7 2 ۰ جج
سے تی کا پوراشلءزبان کے سمارے سرامجام پاجا سے ننس سے سان سآ زاد سے اور
نہ ادب۔ ارددءائی ثروت مند زبان ےک اپٹی نر میس سای مضامین کے لیے
مہا نے اور غی رضرور یف یآ رائننڈں سے پاک ایک متایب اأسلوب ان 6ت
۔سے۔
0
08
پإکتانی زبانوں کےطعکلقی سے ایک اہم با تکہنا جاہوں ماکہ جا یء
مندشیء یو مو گی اور ور پاکتالیٰ زہاقیں ,ارد وکی طرح میں انی جان ےکی
زیادہعزز ہیں ۔آ لے میں مک کے برابرہ بیج ربیندعناصرء ز با نو ںکو ای حصببی تکی
جینٹ چڑھا کرہ دن عمزز کا ا از کرت کین کین ہیں۔ میں اک
ات وا کر دینا چاہتا ہو ںکہ رد ودکی دگگر پاکتانی زہائوں سےکوئی میاصت اور
دور نی ہے بکلہ یسب ایک بی تی روای کا ذ بانیں ہیں۔ پاکتا نکی یھی
۵ 9 ھ۹99 9پ ٰ ٰ)ٗ ۹"
سےگمز ا شکرتا ہو ںکہ دہ اپےے جج رپپندعا مرکو رولیں جواردو کے خلا ف نخرت پھیاا
کر میلک کا الکن اورمسکون پر بادکرد ہے ہیں-
بش بڑے ارام سےہ اُردو ٹٹی پیڑنی ایک خط ناک با تک طر فآ پ
س بکی وہ مبذو لکرانا چاہتا ہوں۔ جمارے نشریالی ذرائع ابلاغ خصوصآ ریو
۶ء۶ "ےت اپنا منصب بھول گے ہیں۔ مہ اُردو زان کے
خولصورت چچھر کو ککرن ےکی ایک منظحم از ہے۔ درجنوں پی وئی تل جو ماہانہ
ار بوں روب ےکماۓے ہیں ء أُردوز بان کے گا کا سبب مین ر سے ہیں لف کی اں
اڑائی جاردی ہیں۔ میری تجو یز سےکہ انیس نون اور ضا لے کے دائڑے ٹل لایا
جاے اور پاین گیا جات ۓکہ زہان و ان اور تلأُظ گی دنق۰ی کے سلسلےہ میں أردو کے
اہراسا نز وگی خر مات حاص لک ریں۔
مرا جھرپور مطالبہ ہ ےک ہآ می پاکتتان اور عداللت شیا کے ۳۰۱۵ء کے
ٹیل کی رشی می, ُردکو فی الفور نف کیا جاے۔ پاکمتا نکی ا افواج رم ڑی و
سرکاری اور "02۴" عر لپہ اور مثہ میں بھی تر 1و سرکاری اور زی
مور و مشعا لات تو ہی زبان اردد میس سرانجام دیے جائیں۔ اندروان ملک خح طکتایتء
رات ءعدالقیکارددائی اور شیجلےء سب بیھھد ارد ڑ پان بی لکرنا لا زی قراردیا جاۓ۔
909
اکر ارد وکو ذری تیم قراردے دبا جاے نذ نصرف اگلریندئی کا خی رضروری ظل چاتا
رےگا نیفدت وین دنق ش۷ معیار بلند ہو جا گا۔ ال سے
ہما ری نلوں میں اعاد پیدا ہوگاءعوا بی شحورف روغ پا ۓگاء جبوریی سوب پروان چچڑ ھے
گی اورشیت رون ےتیل پانمیں گے۔
أردوہ تقوٹی بھم 7 ہی کے فروغ میں ان مکردار اداککررتیٰ سے اور ےگردار
می ا ی۳ا پور صلاحیت خی ہے۔ پاکمتان کے صوبوں
کے درمیان ہم جب کی بنا دقو می ز بان ارد وکا مشترک ہہونا سے اور یہ ای راک
نقت غداوندکی ہے۔ یک زبالی قو مکی وعدت و سال یت کے اسیکام کا باعث غقی
سے۔قومو ںکی با ایک ملک اور ای ک توئی زہا ن کا تقاضا ری ہے۔ سای آزادی ًَ
یآ زادبی کے پیر ےکر سے اور ڈپنی آزادکی کے پچھول صرف تو می زبان کے پا
میس علتے ہیں ارددہ جھاری قوئی زبان ہے جس کے بی ایک کلک اورایک قو کا
دہوئی بل سا معلوم ہہوتا سے_
7100
اَل اور ُروو
(روروزہ ا اتال کانڑش علق ے)
ےء دو روڑہ 7 ر0 اٹک علق وعقل ادیوںءشاع۶روں
اور چامعات وکلیات کے استادو یکو زکوت دے رتی ےک دہ ا ےکر و ل کا جائہ
لی سک اتال اوراردو کےجعلقی سے اپنی اپنی ذمددار کوک حدکک مود اکیا ے۔ مجے
امیر ےکہ بی کانفاش تتی ہت زخابت ہوگی اود ہم اقبا لکی صیرتہ اُردو سے ان کے
گہرے اخلاص اور نفاذ ُردو کے ناو ںک یکن ےک یکوشت لک رم گے
آج أُردو زپان ہرطرف سے زگ کھا ری ے اورکوئی ارہگ ہیں ۔آزادی
ان وت کے اوجود ہم اپ قوئی زبان سے بے اعقناکی برت رے ہیں۔ انگ بزی
پر غیرضروری انار سے اٹھاندے فی رعوام میس ماچی اور اما کنترکی زور پلڑ ری
ہے۔ دہ اگریےئی زبان+جھ سات کشروں سے ہم پر مسلط ہےء انی تک اس شی
ما ری قوٹی زن دک یکا ترک شائ لنیس ہوسکا ہے۔ أُردودکی ضبت بہاحساس اوران پیا
کیا جار ہا ےک دہ ای کگم ابہاور ے وقعت زپان ہے جوحال اود پیل می تر یک
ات یں در ۓےگتی۔ براقا قو می اعخمادکی بنیادو ںوھ وھ اکر تن ےکی ایک مفمرسازنش
0 ھ2 پدیچی یقت ےک یتیل رکا مہ ھیشہ اندر ے ابا ہے۔ اگ زان
یش اتک ٹوئیاں مارنے سےقوم کے منہ میں یا نمی ںآ کی ہکوی بن انی ہے۔
7101
ایک طرف اگگریزی کے انا کے ناواراظل کے ڈپٹی مر کو روکا
ہوا سے دوسرکی طرف پل نام تہاد وا ور اُردو کے غلاف نفرت بپھ یلاک پاکتتالیٰ
زہاو ںکو انی صحببی تکی ججینٹ تڑ ہار سے ہیں۔تمسری رف ہارےنشریاٹی ذ ران
ابا ا تن نا فذیضش اور منصب بمول گے ہیں ز بان وشن عوائل
اۓ زیادہ ہو گے ہس منص لوگو ںکی چاں فشانو ںکا یلو اٹل ہوتا۔ ذہٹوں 2
جدید ذدائع ابلاغ کا سا تران اث اس فقرر ڑم گیا ےک لوط اورلغت کے صاف وصریم
تنقاضوں کا ون ہو ریا ے او رکوئی پو چا نی کہ یرس بکیااورکیوں ے۔ ات
پندی نے بی راہ ڑا ی ےکہ ہ نکش یکو جات ت کا عنوان دے دیا جائۓ اور ز پان سکھن
کے جا نزبان اییادکرن کا عکم بلن دکیا جا ۓ-
اردو زبان کے ساتھ ہم جو بج ہک چیے ہیں اور ہوک ر ہے ہیںء ا سےمسوں
کر کے الم برزغ می علامہ اقبا لکی ژو ںکوتحلیف ضرو رہ ری ہہوگی۔ علام کی
روح _ئیں پکار پکارکر اتخضارکر ردی ہو کہ ُرد دی یت اور نغاذ کے پارے میں
حفرت تام انم کے فرما نکوکپیں پش فکیوں ڈالا گیا ؟ علامہ اتقبا لکی لیر کو داد
دیجیے آنیں انی اددیی زبان ینا یٰ سےگہرا شخف اورنق تھا میان اس کے پاوچود
خھوں نے ُردوکواپنا ذ ری اظہار ماف شحیر بنایا۔ انی شا عر یک ابنتداہی اُردو زبان
8۴ 0+0۳9 ےک اُردو کی بندوتتان گرم ں گی اور لو ی ای سے و
ا نے تو اشن :ار شاوء گے از ساطان امو خواجہ فلام فریدہ میاں مجن
اور ا ی کے دنر مشا یراد بک طرب ان ماددی ذبان میں بہت فا رات
تخل قکرت گر انھوں نے ُردوز با نکواں ۓیے تر دی کاٹ ہنروستا نآزاریکی
منز لکی رف گا مرن تے۔ وو اس یقت کا وی اؤزائن رکن ےک ہ اُردو ایک
بڑی اور وت مر زہان کے و ظ ہندوستان میں انقلاب صرف اردوی کے نا
کیا جاسکتا ے۔ انھوں نے ما رن اور فاسفہ جار کا گہرا مطالع کیا ہوا ھا اور کھت تے
7102
کر حضرت شاہ وی الا دکی می اور اصلائ یت رک سے نےکر ے۱۸۵ ءکی جن تبآزادی
کی اگزیڑوں کے اط سے ک ےک رآناوکی کی منز ل کک : ہت ری کی نان ردق
ری ہے او رآمد ہی نت
علامہ اق لی نظ اپنے تقبل قری بکی طر فبھ یھی ء دو ھت تھےکہآنے
والنے عشروں میں اقتادی اتبار سے بھی اُرد وی اہمیت دہ چند ہو جائۓ گی۔اس
حقیق تکوعلامہاقبا لبھی یگنت ےک اردوز پان یم پک و ہند کےعوام بین
شال ے اورآ ج بھی پیک انل حقیقت ہے۔اگر چرأردوکا نغا تو ھی زبان کے طود پر
724 ہے جس کا خغمیازہ ہھاری قوم کت ری ےگ بھی پچ ےک ہمتققنہء عدلیہ
انظا می ححس اکر پاکتتاانعء رو مر وت ٢ ئتئى'َٔ"242
رواں دواں ہے۔ اگ رآ رج ان اداروں سے اُردوکو ثگا لک بالات طاق رکددیا جا تو
شن ع زی پاکمتان کا سارا نظام ھی ٹھپ ہو جاے۔ علامہ ال مقیفق تکو کھت ےک
ہنروا نکی در زہانوں کے ما لے یہ د ہن اسلا مک ینیم لیم اوح کا سب سے
مث رجہ أُردو ھی سے اود کہ ا لنٹ مکی بایت دی اد ب کاگرال قرر اخ گی
ُردوہی مل ے۔
علامہ اخال اس بد بی حفیقت ے واقف تت کہ ارد بی ایک ای زبان
سے جس کی رات ات ظطوں :گرز ارباڑژن کون ین مین لاپ قائم ہو
عکتا سے او رآ یں میں محبتہ اتحادہ کیک جبقی اور با ھم ہعدددی کے ایل ج ہر پیا ہو
سک ین انی اں ٴا مک اضاس تھا کہ اُردوکوڈروںغ د ہے ایر ہندوستا نکی ماشرل
سای بنتابھی اورحر: می مشکلاتگ ل نہیں ہوسکیں_ اقال نے ُرددکی مخالفت کے طوفانء
لی تحصب کے واقعات اور ُردو ہندکی تناز کو بہت قرجب سے دیکھا تھا۔ ُردو ہنی
تازع میں أتھوں نے أردو یح کرای کا ۔گانڑی نے ارد ریم ال وق رآ ن کا
رکم ال ذقرار دا او تحص بک بنا یر رد وکومستدکر دیانگ اتال نے ُردوکی ائی دا
7103
کرت ہو فرما اک میریی سای عحبمیت میرکی مرئہی عصوبیت س ےک نیس ہے۔ اس
حقیقت سے صرف نظ ری ںکیا چاسکنا کہ خطبۂ ال ہآباد ٹس بیا نکردہ دوقوئی نظرے
کے پپیں منظرمیں بی عوا لکا رف رما تھے حظضرت علامہ نے ہنروستزان کے مسلراو ںکو
بی راستہ مھا یا کہ دہ اُرد دکی ابی تکو جھھی ںکیونکہ ىہ ایک زندہ اور ؤسحت پ و زبان
ہے۔ الیہاکھرنے سے ا ن کا شحار زندوقوموں میں رےگا۔
علامہاقال نے اأُردوشاعریی میس جہاں اب ےکک وفن اور ےکوعا مکیا وہاں
ارد ز پا نکی سرت یکچ یی وقار عطا گیا اور ای شماعرکی سے أے ٹخروت من دکیا۔
تۓ الشاظ اور اسالیب سے روشیا سکرایا چُمیھولء استیارول اور علاختو کا استمال
کر کے أُردو سے وامن میں وسعمت پیا کی۔ الفاظ اود تر اکی بکو مے معانی چنا ئے
اور شاععریکونی سے اعختبار سے مچنگ یکی محراح مٹیا دیا-علام اتال نے اہ ےککرشن
سے خاب کر دیا کہ أُردو ہی ہنروستا نکی تو ی نہان سفن ےکی بھر پور صلاحیت تی
ہے۔ اب ہم ن ےکیاککرنا ہےہ ہہادگا ذمہ دار کیا ہے؟ آپ حعخرات د لک گبرائی
سے سوج ےکا .
7104
عصر حاضر میں أُرد ہکی نت یکو طوفان بلان کا
سما اجس کےمائ لچ بلفسگیا نأردد
سیت کپ ہیں ج اصطارح ةیالن کے س ات سراتھ
وشمناؤ نآ رد ک لو ںکا ہیی مت لا ل
جوا بجی دےہ ےہ ے ول پو رد ہکا مق أردد
والوں اور اپاپ رست وک شھاد کے سا حے جئسشی
کرد ہے ہیں شال رد ک ےش جات
مو کا عرواث وار مظاپل کر ہے والولں جں
و قسرقا زیم ازین کا نی جبادنقاُرورش
ےصرف حددد ےگا علکمہ اصطا رح ت پان اور بتاۓ
ُردوکا ضا نی گنی ہوگا_
روف ماق احماقی
شبہآر ںورظن ٹکاب پر
۲ فازیگ الین
ی انل کک جری۱۹۵۹ء -سٔءم
فاررغ اتیل دوش لکائغء اب نیرٹ لاہور 3
مويیےں رخ( نلیا دجاسماقی نی ) کے جا
ترک یا بین ناجیات ہنل تیراو إداىت 2 ض ٦ کک
چ کیٹا مرف ن بی کائم ٦
رابذہ 03245-731 کت ا رش
؟ٌ اک نات سی سی کت
مل 7ت. الت ہیں صاقتص×ع آ- جح
تصائف:
> جاتہربل ارہ کت یں
> نمالی الع ھتوی انماس ڑا
* نیدی :جوا راو با تقبا ب کم بل
> فیںے درظٹرد۳ل۳ر
٭ لالٰزادے مال جاشرز ٹم لآاد
٭ اہگصاض۔ خں×ائزطدلآء
یرن:ظارآر حں×ائر داد لہر
50066664-قھوجو+ مح 3
ردوجلط دار٣ اححِ٣ (۲
ہے سس سس 1۷0۔۲
3-1۲ ۹۸ا١٣ ٢
۱ 5